.اشرافیہ نے ہمیشہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دیا: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کو دولخت کرنے والی سٹیٹس کو کی قوتیں ایک بار پھر متحرک ہو گئی ہیں۔ یہاں ایک لابی موجود ہے جو 295 سی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی قائم کردہ سرکاری کمیٹی پر کسی کو اعتماد نہیں، سرکاری کمیٹی ختم نبوت کے قانون سے حلف کو نکالنے والے حکومتی عہدیداروں کا ہی ساتھ دے گی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شفاف تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سزائیں دلوائے۔ ملک پر مسلط اشرافیہ نے ہمیشہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دیا ہے۔ امریکہ نے یہاں کئی گھوڑے پال رکھے ہیں ایک ناکام ہوتا ہے تو وہ دوسرے پر کاٹھی ڈال لیتا ہے۔ حکمرانوں کا قبلہ مکہ مکرمہ نہیں، واشنگٹن اور نیویارک ہے۔ امریکہ سے احکامات ملتے ہی انہیں پورا کرنے کے لیے ہمارے حکمرانوں کی دوڑیں لگ جاتی ہیں اور ہر کوئی ایک دوسرے سے زیادہ خدمت گار ہونے کا یقین دلاتا ہے۔ انہوں نے جماعت اسلامی خیبر پی کے کے زیراہتمام علماء کنونشن سے خطاب میں کہا کہ جس ملک میں ختم نبوت کا عقیدہ محفوظ نہیں، کیا اسے اسلامی ملک کہا جاسکتا ہے۔ ملک مالی، انتخابی اور اخلاقی کرپشن کی دلدل میں پھنس گیا ہے۔ حکمران طبقہ ملک کی نظریاتی شناخت اور اسلامی تشخص کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ اس گندگی کو صاف کرنے کے لیے دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جو صرف علمائے کرام دے سکتے ہیں۔ ہم ملک میں افراد اور خاندانوں کی بجائے آئین و قانون کی حکومت دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ جس ظلم و جبر اور اللہ کے باغی نظام سے ہم نے آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا، اس سے نجات مل سکے اور ہمیں عدل و انصاف پر مبنی نظام مصطفیٰؐ کے نفاذ کی سعادت حاصل ہو جائے۔ ظلم کا یہ نظام اب زیادہ دیر چل نہیں سکتا۔ آنے والا دور شریعت کا ہے اور شریعت کے نفاذ ہی میں ملک و قوم کے تمام مسائل کا حل ہے۔ یہاں سیاست، جمہوریت اور عوام یرغمال ہیں، وقت کے فرعون کے خلاف علماء کو وقت کا موسیٰ بننا ہوگا۔ نواز شریف تین بار وزارت عظمیٰ ملنے کے باوجود کچھ نہیں کر سکے اب کیا عوام انہیں عرش پر بٹھا دیں اگر انہوں نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے کچھ کیا ہوتا تو آج عوام ان کے لیے سڑکوں پر آتے مگر انہوں نے سوائے امریکی وفاداری کے کچھ نہیں کیا۔ سراج الحق نے گفتگو میں کہا کہ اگر حکومت اسی طرح سوئی رہی تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان ایک صحرا کا منظر پیش کر رہا ہوگا۔ بھارتی آبی جارحیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت 9 ماہ گزرنے کے باوجود اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین کا تقرر نہیں کر رہی جو حکومت کی غیر سنجیدگی کا کھلا اظہار ہے ۔ پارلیمنٹ میں ایک فرد کے لیے قانون سازی دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہے۔