جرنلٹس ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل آئندہ ہفتے کابینہ میں پیش ہو گا: مریم اورنگ زیب
جرنلٹس ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل آئندہ ہفتے کابینہ میں پیش ہو گا: مریم اورنگ زیب
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ میں مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ میڈیا میں ارکان پارلیمنٹ کی ساکھ کے تحفظ کیلئے قانون میں ترامیم تجویز کر دی گئی ہیں۔ اب تک یہ تحفظ صرف عدلیہ اور فوج کو حاصل ہے۔ ترمیمی بل کی منظوری سے فوج عدلیہ پارلیمنٹ کو مساوی تحفظ مل جائے گا۔ پارلیمنٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بل کا مسودہ بھجوا چکے ہیں۔ وزارت قانون و انصاف کو بھی بل ارسال کر چکے ہیں۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیاجائے گا جب کہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ جرنلسٹس ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل 2017ء آئندہ ہفتے منظوری کے لئے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جا رہا ہے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ الزام تراشی کے معاملے پر ملک میں عدلیہ اور فوج کو آئینی اور قانونی تحفظ حاصل ہے ارکان پارلیمنٹ کو نہیں کیونکہ جمہوری سوچ رکھنے والے بازو مروڑ سکتے ہیں اور نہ ہی اینکرز سے پس پردہ رابطے کر سکتے ہیں، جس کا جی چاہتا ہے انہیں بدنام کرتا ہے تضحیک اور بدنامی کے لئے پارلیمینٹ ،،فری فار آل ،، بن گیا ہے ۔ پارلیمنٹ آئین کی محافظ ہے میڈیا میں آئین لپیٹنے کی گفتگو کا اسے نوٹس لینا چاہئے مجلس قائمہ نے دونوں ایوانوں کے ارکان سے ایف آئی اے کی پارلیمینٹ میں جلد برقی جرائم پر پیش ہونے والے رپورٹ پر تفصیلی بحث کی سفارش کردی ہے ۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ٹی وی پروگراموں کے حوالے سے دشمن ہم پر ثقافتی وار کر چکا ہے۔ وہ دن میں بندوقوں اور رات کو ثقافتی حملہ کر رہے ہیں۔ ہمارے بچوں کی زبانوں پر نیتا جی اور پتا جی کے الفاظ آ گئے ہیں۔ اب تو ٹی وی چینلز سے گالیاں بھی سنائی جانے لگی ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ اس صحافی کو قومی سلامتی کے معاملے پر گرفتار کیا گیا انہوں نے بتایا کہ کارٹونز کو انہی زبان میں دکھانا چاہئے۔ اس طرح اپنی معاشرتی اقدار کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ ورنہ بچے اگنی اور سپنا جیسے الفاظ بولتے رہیں گے۔ حکومت نے کڈز ٹی وی چینل کے قیام کے لئے کام شروع کر دیا ہے۔ ٹی وی چینلز سے بھی بات ہو رہی ہے کیونکہ بچوں کی مصنوعات کے حوالے سے مارکیٹ میں اشتہارات بھی موجود ہیں۔کمیٹی نے ایک ماہ میں شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کے نجی کمپنی سے معاہدے اور 37کروڑ روپے سے زائد کے واجبات کی عدم ادئیگی کی رپورٹ مانگ لی ہے وزرات سے نیشنل لینڈ کمشن کے وزرات اطلاعات و نشریات کے ماتحت ہونے کے بارے میں بھی رپورٹ مانگ لی گئی ہے صوبوں سے بھی رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ وہ خود حیران ہے کہ یہ کمشن کس جوازکے تحت اس کی وزارت کے ماتحت ہے۔