عمران الیکشن کمشن پیش ہوجائیں ایسا نہ ہو کوئی سپاہی لاکھڑا کرے: خورشیدشاہ
اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی ذمہ داری سے کام کر رہی ہے، ہم نے تقریباً پونے 2 ارب روپے کی ریکوریاں بھی کی ہیں، جو پارلیمنٹ میں نہیں آتا اس کے بارے میں لوگوں کو فیصلہ کرنا چاہئے اور اسے ووٹ نہیں دینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ہم اربوں روپے کی کرپشن پر بات کرتے ہیں، یہاں لوگوں کو صاف پانی پینے کا نہیں ملتا، دل جلتا ہے، یہ سسٹم بہت پرانا چلتا آ رہا ہے لیکن شکر ہے کہ بہت سی چیزیں پکڑی بھی جاتی ہیں، مگر ان میں ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہئے۔ عمران خان کو میرا مشورہ ہے کہ آج ہی الیکشن کمیشن میں پیش ہو جائیں، یہ نہ ہو کہ کوئی پولیس کا جوان انہیں پکڑ کر الیکشن کمیشن کے سامنے لا کھڑا کرے اور بتائیں کہ مجھے اداروں کا احترام ہے‘یہ ایوان ہمارا محور ہے۔علاوہ ازیںپبلک اکانٹس کمیٹی نے دیہی علاقوں کو بجلی کی فراہمی کے منصوبوں کی تفصیلات اور نندی پور پاور منصوبے کی لاگت میں اضافہ کی رپورٹ طلب کر لی جبکہ لیسکو صارفین سے اووربلنگ کی شکایات پر ذیلی کمیٹی بنا دی۔ سیکرٹری بجلی نے کہا کہ وزارت بجلی اور وزارت آبی وسائل علیحدہ ہونے کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران منصوبوں کیلئے 17 ارب روپے جاری ہونے تھے۔ دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کی 3 ہزار 8 سو سکیمیں چل رہی ہیں۔چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ مالی نظم و نسق سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر ترجیح نہیں۔ پی اے سی نے بجلی کی فراہمی کے تمام منصوبوں کی تفصیلات اور وزارت بجلی، منصوبہ بندی اور کابینہ ڈویژن کے حکام کو بھی طلب کر لیا۔ کمیٹی نے نیسپاک کی آڈٹ رپورٹ 2016-17 کا بھی جائزہ لیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آر ایل این جی کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ کیلئے کنسلٹنٹ مقرر کرنے کے ٹینڈر میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ہنگامی حالات کا بہانہ بنا کر 36 کروڑ 93 لاکھ کا جیو ٹیکنیکل انوسٹی گیشن کا کام بغیر اشتہار مختلف کمپنیوں کو دیا گیا۔نیسپاک کے پاس بہت وقت تھا، ہنگامی حالات نہیں تھے۔ پی اے سی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو ایک ماہ میں معاملہ کی انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ نیسپاک میں 16 سب انجینئیرز، ایسو سی ایٹ انجینئیرز، ٹیکنیشنز جعلی ڈگری کے حامل ہیں۔فیلڈ اسسٹنٹس اور کلرکوں کی ڈگریاں بھی جعلی نکلیں۔ آڈٹ حکام نے مزید کہا کہ جعلی ڈگری والوں کو تنخواہوں و مراعات کی مد میں 11 کروڑ روپے ادا کئے گئے، افسران کو ڈگریوں کی تصدیق کے بغیر بھرتی کیا گیا۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اگر نیسپاک کی یہ حالت ہے تو اور اداروں کی کیا ہو گی۔ روحیل اصغر نے کہا کہ اس معاملہ کو ایشو نہ بنائیں، اپنے اداروں کو خود بدنام نہ کریں۔کمیٹی نے کہا کہ لیسکو میں اوور بلنگ کی شکایات ہیں، صارفین سے 3 ارب روپے بٹور لئے گئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پبلک اکانٹس کمیٹی کئی ماہ سے بار بار کہتی رہی، صارفین کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔