• news

پنجاب میں بھرپور الیکشن لڑیں گے : آصف زرداری‘ اللہ رحم کرے‘ ملک میں بہت کچھ دیکھ رہا ہوں : خورشید شاہ

لاہور(خبر نگار)پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر ،پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین ،سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی لاہور کی تنظیم اور ٹکٹ ہولڈرز کو عام انتخابات کی بھرپور تیاری کی ہدایات جاری کر دی ہےں۔ آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی لاہور کی تنظیم اور پیپلز پارٹی لاہور کے ٹکٹ ہولڈرز سے ملاقات میںکہا 2013ءکے حالات اور تھے اب پنجاب میں بھرپور انتخاب لڑیں گے۔ پی پی پی کا آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سے مقابلہ ہوگا۔ لیکن ان دونوں جماعتوں کا کوئی نظریہ ہے نہ منشور ۔پی پی پی اپنے عوامی منشور کے ساتھ میدان میں اترے گی اور ہم اپنے منشور سے ہی مخالفوں کو شکست دیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا کام سیاست کرنا ہے سیاست ہی کروں گا۔ہم سیاستدان ہیں سیاست کرنے آئے ہیں ہوٹلوں میں کھانا کھانے نہیں آئے۔ انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مصروف دن گزارا اور پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں سے پارٹی اور ملکی امور پر مشاورت کی۔ سابق صدر سے پیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن کی قیادت میں سال 2013کے عام الیکشن میں لاہور کے قومی اسمبلی کے 13حلقوں سے الیکشن لڑنے والے محمد اشرف بھٹی، اورنگزیب برکی، حافظ زبیر کار دار اور بیرسٹر میاں عامر حسن سمیت دیگر ٹکٹ ہولڈرز نے ون آن ون ملاقاتیںکیں ۔ملاقاتوں میں آصف علی زرداری نے کہا انتخابات لڑنے کے خواہشمندعام انتخابات کی تیاری کریں۔آصف زرداری سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمان چن نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں لاہور سے بھی سیٹیں نکالیں گے۔ آئندہ انتخابات نہ آر او الیکشن ہوں گے نہ نوٹوں کی چمک دمک ہوگی۔ نائب صدر پی پی پی پنجاب اسلم گل نے کہا آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔ لاہور میں پارٹی کو نچلی سطح تک منظم کریں گے۔ مزید براں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف زرداری سے گزشتہ روز بلاول ہاﺅس میں سینٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے بھی ملاقات کی اور ملک کی سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں سینٹ میں قانون سازی کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ صباح نیوز کے مطابق اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا پیپلز پارٹی نے عدالتوں کا سامنا کیا، ہم عدالتوں سے کبھی بھاگے نہیں، مقدمات کا سامنا کرتے رہے، حکمرانوں کو بھی مقدمات کا سامنا کرنا چاہئے۔
خورشید شاہ/ زرداری

سکھر(آئی این پی+آن لائن)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اداروں کا ٹکراﺅ ریاست کیلئے خطرناک ہے ‘ آرمی چیف کو اگر ملکی معیشت پر تشویش ہے تو حکومت انہیں بریفنگ دے ‘ حکومت کو ٹکراﺅ سے گریز کرنا چاہیے اور ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہیے۔ ہفتہ کو خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو صاحب نے ہمیں عوام کی خدمت کرنا سکھایا ہے۔ ہم عوام میں بیٹھتے ہیں اور عوام ہی کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ آغا سراج درانی بھی میری طرح ہر ہفتے اپنے علاقے میں جاتے ہیں۔گالی گلوچ ختم ہونی چاہیے۔ سیاستدان ہی نہیں سب کا نقصان ہو رہا ہے۔ 95 فیصد ملازمتیں نجی ادارے دیتے ہیں۔ ملک میں نجی ادارے تعمیر ہی نہیں ہوئے۔ گالی گلوچ اور الزام تراشی کی سیاست کی مذمت کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے آگے آ کر منفی سیاست کا خاتمہ کریں۔ اداروں کا ٹکراﺅ ریاست کیلئے خطرناک ہے۔ سیاستدان مسائل ختم نہیں تو کم کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا احتساب عدالت کے باہر ہونے والا واقعہ پر ہماری آنکھیں کھلنی چاہئیں۔ یہ تسلسل جاری رہا تو اللہ وطن کو محفوظ رکھے۔ جمہوریت چلتی رہے تو پاکستان 20 سال میں خوشحال ہو جائے گا۔ ادارے کمزور ہوں گے تو ریاست بھی کمزور ہو گی۔ عام آدمی کو بھی پاکستان کی معیشت پر بات کرنے کا حق ہے۔ ملکی معیشت بہتر ہو گی تو لائن آ ف کنٹرول بھی محفوظ رہے گی۔ مستقبل میں بہت کچھ دیکھ رہا ہوں۔ حکومت کو ٹکراﺅ کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور ہر قدم پھونک پھونک کر چلنا چاہیے۔ آرمی چیف کو اگر تشویش ہے تو حکومت بریفنگ دے۔ آرمی چیف کو ملکی معیشت پر بات کرنے کا حق ہے۔ کچھ لوگ ادارو ں کے ٹکراﺅ پر خوش ہوتے ہیں اور بغلیں بجاتے ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق آئین میں موجود ہیں۔ ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ ہر لفظ سوچ سمجھ کر بولیں۔ خدا کا واسطہ ہے ختم نبوت کا معاملہ نہ چھیڑیں۔ پیپلز پارٹی نے ختم نبوت کا مسئلہ 1973ءمیں حل کر دیا تھا۔ میڈیا ملک کے مسائل کم کرنے کیلئے کردار ادا کرے ۔ سوشل میڈیا بھی مافیا بن چکی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ احسن اقبال کی فوج کو معیشت پر بات کرنے سے روکنے کی بات پر اتفاق نہیں کرتا، عام آدمی کو بھی معیشت پربات کرنے کا حق ہے۔ آرمی چیف افواج کے سپہ سالار ہیں اگر ملکی معیشت بہتر ہوگی تو لائن آف کنٹرول محفوظ ہوگی اور ہمارے پاس اندر سے طاقت ہوگی۔ آرمی چیف کو معیشت پر بات کرنے سے نہیں روکنا چاہیے۔کمزور قوم اور کمزور معیشت ہماری طاقتور فوج کو بھی کمزور کردے گی۔انہوں نے مزید کہا ملک میں بہت کچھ دیکھ رہا ہوں بس اللہ رحم کرے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اسلام آباد عدالت میں پیش آنے والا واقعہ معمولی نہیں، جسے سیاست سمجھ آتی ہے اس پر ان سب کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، اگر یہ تسلسل جاری رہا تو اللہ وطن کو محفوظ رکھے۔ پیپلز پارٹی ٹکراﺅ کی صورتحال ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کیپٹن (ر)صفدر نے ختم نبوت کے مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھا کر خواہ مخواہ سلجھا ہوا مسئلہ الجھا دیا۔ اس لئے کہتا ہوں اس وقت ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہیے، جو یہ مسئلہ طے ہوگیا اسے دوبارہ نہیں چھیڑنا چاہیے۔آئی این پی کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا آصف زرداری کا اینٹ سے اینٹ بجانے والا بیان فوج کے لئے نہیں بلکہ کچھ اور عناصر کے لئے تھا، پیپلز پارٹی کی کسی ادارے سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، مجھے نہیں لگتا نواز شریف مارشل لاءلگوانا چاہتے ہیں، عمران خان میرے خلاف کرپشن کا کیس لے آئیں اپوزیشن لیڈرکا عہدہ چھوڑ دونگا، عمران خان میرے خلاف کیس سامنے نہ لا سکے تو وہ اپنی سیاست چھوڑ دیں، شاہ محمود مجھے کہہ دیتے عمران اپوزیشن لیڈر بننا چاہتے ہیں میں قیادت کوہاتھ جوڑ کر مناتا، آج کل سب سے زیادہ کامیاب لیڈروہ کہلاتا ہے جوسب سے زیادہ گالیاں دیتا ہے، عمران خان کو اپوزیشن لیڈرکے عہدے کے لئے ایم کیوایم کے پاس بھی جانا پڑا۔ عمران خان نے ماضی میں ایم کیوایم کے لیے کیا کچھ نہیں کہا میرا کوئی غیرملکی اکاو¿نٹ نہیں، پاکستان میں دو اکاو¿نٹ ہیں جو ڈکلیئر کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا نواز شریف کو عدالتوں نے نااہل کیا، عدالتوں کو اپنی غیرجانبداری ثابت کرنا ہو گی۔ پرویز مشرف، طاہر القادری اور عمران خان کی عدم گرفتاری حکومت نہیں بلکہ عدلیہ کی کمزوری ہے، آج نواز شریف اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہاں تک پہنچے ہیں، نواز شریف نے پانامہ معاملے کو سیاسی طور پر ڈیل نہیں کیا۔ طاہر القادری اور عمران خان کی گرفتاری کیلئے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا چاہئیں۔ نواز شریف کے نئے عمرانی معاہدے سے اتفاق کرتا ہوں، حکومت فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام میں مخلص نہیں، موجودہ دور میں ادغام نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا امریکہ اور بھارت کا گٹھ جوڑ نظر آ رہا ہے۔ دونوں پاکستان میں عدم استحکام چاہتے ہیں۔ اینٹ پر اینٹ رکھ کر ریاست کو مضبوط کرنا ہوگا۔ مارشل لاءمسائل کا حل نہیں جمہوریت حل ہے۔ نواز شریف کی رخصتی عالمی طاقتوں کا ہاتھ ہو یا نہ ہو ان کی اپنی غلطیوں کا دخل ضرور ہے۔

خورشید شاہ

ای پیپر-دی نیشن