• news

اغوا کے دوران اس کی بیوی کو طالبان نے زیادتی کا نشانہ بنایا بیٹی کو قتل کیا کینیڈین شہری جوشوا

ٹورنٹو/ واشنگٹن (بی بی سی+ اے ایف پی+ این این آئی+ آن لائن) پاکستان میں شدت پسند تنظیم طالبان کی قید سے بازیاب کرائے گئے کینیڈین شہری نے کہا ہے اغوا کے دوران اس کی بیوی کو زیادتی کا نشانہ اور ایک بیٹی کو قتل کیا گیا۔ کینیڈا واپس پہنچنے پر جوشوا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان کی ظلم و زیادتی کی داستان بیان کی۔ جوشوا بوئل اور انکی امریکی بیوی کیٹلن کولمین کے والدین نے اپنے بچوں کے اس خطرناک ملک کے سفر کو ناقابلِ جواز قرار دیا تھا۔ کیٹلن کولمین کے والد نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا میں ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں جو اپنی حاملہ بیوی کو ایک خطرناک ملک لے جائے۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ دوسری جانب ٹورنٹو پہنچنے کے بعد جوشوا بوئل نے نامہ نگاروں کو بتایا ان کا خاندان افغانستان میں طالبان کے زیرقبضہ علاقوں میں موجود افراد کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور جس وقت انہیں اغوا کیا گیا ان علاقوں میں کسی این جی او، امدادی کارکن اور حکومتی افراد کو رسائی حاصل نہیں تھی۔ اغوا کے وقت انکی اہلیہ حاملہ تھیں اور حمل کے آخری ایام تھے اور وہ پہلے بچے کو جنم دینے والی تھیں۔ طالبان کی قید سے بازیابی کے بعد اس خاندان کے تین بچے ہیں اور یہ تینوں بچے اغوا کے دوران پیدا ہوئے۔ جوشوا بوئل کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے انکے چار بچے تھے اور ایک بیٹی کو حقانی نیٹ ورک سے وابستہ طالبان نے قتل کر دیا تھا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا طالبان کی جانب سے جو پیشکش کی گئی اسے با بار ٹھکرانے پر ان سے بدلہ لیا گیا۔ جوشوا بوئل نے کہا سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد حقانی نیٹ ورک کا ظلم اور زیادتی اس وقت بڑھ گئی تھی اور اسی ظلم نے انہیں میری نوزائیدہ بیٹی کو مارنے کا اختیار دیا۔ظلم و زیادتی کے تحت میری بیوی سے زیادتی کی گئی جو صرف کسی فردِ واحد کا عمل نہیں تھا، بلکہ اس میں محافظ شامل تھا، اس کا کیپٹن جو اسے ہدایات دے رہا تھا اور نگرانی کمانڈنٹ کر رہا تھا۔' جو ابو ہجر تھا اور یہ دونوں واقعات 2014ءمیں ہوئے۔ امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق جوشوا کو خدشہ تھا کہیں امریکی حکام ان سے پوچھ گچھ نہ کریں۔ تاہم کینیڈا پہنچنے کے بعد جوشوا نے ان خبروں کو فضول قرار دیا۔ انہوں نے کہا انکی غیر موجودگی میں ان کے خاندان نے مشکل وقت گزارا ہے اور پرامید ہیں وہ اپنے زندہ بچ جانے والے تین بچوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کریں جسے وہ گھر کہہ سکیں۔ دریں اثنا امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے کہاہے کہ شمالی امریکی جوڑے کی افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کی قید سے رہائی کے معاملے میں پاکستان کی جانب سے دی جانے والی اس ’اہم مدد‘ کو امریکہ کبھی نہیں بھولے گا۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے مقامی میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ کے دوران کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ امریکہ، حکومت پاکستان کا بے حد مشکور ہے کیونکہ انکی مدد کے بغیر شمالی امریکی جوڑے کی بازیابی ممکن نہیں ہوتی۔جوشوا کا کہنا ہے کہ افغانستان کے بعض علاقوں پر طالبان‘ بعض پر مجاہدین اور بعض پر کریمنلز کا کنٹرول ہے۔ کچھ حصہ ایسا ہے جو کسی کے کنٹرول میں نہیں اس واقعہ کے بعد اب مغربی میڈیا پاکستان کو مختلف زاویے سے دیکھے گا مغربی میڈیا کو سمجھنا ہو گا پاکستان تیسری دنیا کا کوئی تباہ ہوتا ہوا علاقہ نہیں پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ملک ہے، ہم 5 سال تک قید رہے یہ ہماری زندگی کا خوشگوار دن ہے، پاکستان فورسز نا قابل یقین حد تک پیشہ وارانہ مہارت رکھتی ہےں، کینیڈا اور امریکہ میں بھی ایسے ہی آپریشنز دیکھے ان میں اتنی مہارت نہ تھی یہ آپریشن انتہائی شاندار طریقے سے محفوظ اور پیشہ وارانہ مہارت سے کیا گیا،کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈونے کینیڈین فیملی کی بازیابی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے،انہوں نے کہا ہے کہ جوشوا خاندان کی مصیبتوں کا خاتمہ ہوگیا ۔جوشوا نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے 5 اغوا کار مار ڈالے۔ انہوں نے افغان حکومت سے انصاف کا مطالبہ بھی کیا۔
جوشوا/ امریکہ

ای پیپر-دی نیشن