• news

امریکہ کا افغانستان میں فیصلہ کن کارروائی کا منصوبہ، ٹلرسن اور جیمز میٹس تعاون مانگنے پاکستان آئینگے

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) امریکہ نے آئندہ برس، افغانستان میں طالبان اور دیگر مزاحمتی گروپوں کے خلاف، نیٹو اتحادیوں کی مدد سے فیصلہ کن فوجی کارروائی کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ امریکہ کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع اس بڑی جنگی کارروائی میں پاکستان کے مکمل تعاون کی فرمائش لے کر بالترتیب رواں ماہ اور اگلے مہینے کے اوائل میں اسلام آباد پہنچیں گے۔ مستند سفارتی سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان سے درکار تعاون میں بھرپور انٹیلی جنس تعاون، ملک کے اندر طالبان کے مبینہ ٹھکانوں اور حقانی نیٹ ورک سمیت طالبان راہنماﺅں کے خلاف کارروائی، پاک افغان سرحد پر سلامتی کیلئے تعاون اور طالبان کو جنگ ترک کرنے پر قائل کرنے سمیت متعدد تجاویز شامل ہوں گی۔ یہ واضح نہیں کہ مجوزہ تعاون کے بدلے پاکستان کو کیا ملے گا۔ اس ذریعہ کے مطابق تعاون کے حقیقت پسندانہ منصوبہ پر دونوں ملکوں کے درمیان بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ طالبان پر پاکستان کے اثر و رسوخ کے بارے میں امریکہ کو درست جائزہ لینا ہو گا۔ سابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز ریکارڈ پر کہ چکے ہیں کہ طالبان پر پاکستان کا اثر محدود ہے۔ سرتاج عزیز کے اس بیان کے برعکس مغربی دنیا میں طالبان پر پاکستان کے رسوخ کے بارے میں پالیسی سازوں اور فیصلہ سازوں کی طرف سے بھی مبالغہ آمیز دعوے کئے جاتے رہے ہیں۔ طالبان کے ضمن میں ، امریکہ کی طرف سے غیر ضروری مطالبات، مجوزہ تعاون کی بات چیت کو پہلے مرحلہ میں ہی ناکام بنا سکتے ہیں۔ایک پاکستانی ذریعہ کے مطابق اچھے دنوں میں پاکستان پہلے بھی امریکہ کے ساتھ موثر انٹیلی جنس تعاون کرتا رہا ہے جس کے امریکی خود بھی معترف ہیں لیکن چنانچہ یہ تعاون نیا نہیںہو گا۔ جہاں تک پاک افغان سرحد کی مﺅثر مینجمنٹ، کا تعلق ہے تو کیلئے پاکستان خود اس کام کیلئے امریکہ اور افغانستان سے تعاون کا طلب گار ہے۔ طالبان کے خلاف کارروائیوں کے معاملہ پر پاکستان اور امریکہ کے درمان شدید اختلافات نے ہی دو طرفہ تعلقات کو بگاڑا ہے۔ امریکی،پاکستان کے اندر طالبان کی پناہ گاہوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔پاکستان کہتا ہے کہ پناہ گاہوں کے مقام کی نشاندہی کریں، فوری کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملہ پر دونوں ملکوں کو معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ امریکہ کیلئے پاکستان کی طرف سے بروقت اطلاع کی فراہمی اور کارروائی کے آپشن کو قبول کرنا امریکہ کیلئے بہتر ہو گا۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ امریکی وزراءکس لب و لہجہ میں پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ روایتی رعونت اور تکبر کا مظاہرہ کرنے سے امریکہ کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ کرم ایجنسی سے کنیڈین خاندان کی بازیابی پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو شیریں بیانی دکھائی ہے وہ قائم رہی تو رکس ٹیلرسن اور جیمز میٹس کے دورے نتیجہ خیز ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس سے بڑھ کر ،پاکستان یہ جاننا چہاے گا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار سمیت جن پاکستان دشمن دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانے موجود ہیں، ان کے سدباب کیلئے کیا کیا جائے گا؟ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف بھارت کی پرا کسی کیسے روکی جائے گی ، کولیشن سپورٹ فنڈز کے بقایا جات ادا کئے جائیں گے یا نہیں؟
امریکہ/ کارروائی منصوبہ

ای پیپر-دی نیشن