• news

مشترکہ مفادات کونسل سمیت سوائے اداروں کو جگا کرآئینی ذمہ داریاں بتارہے ہیں :جسٹس منصور

لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے مشترکہ مفادات کونسل کو چئیرمین واپڈا اور ممبران کی تعیناتیوں کا طریقہ کار عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل سمیت سوئے ہوئے اداروں کو جگا کر ان کی آئینی ذمہ داریاں بتائی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت نے چئیرمین واپڈا، ممبر فنانس اور ممبر واٹر کو قوانین اور میرٹ کے برعکس تعینات کیا‘ تینوں آسامیوں کے لئے اشتہار جاری نہیں کیا گیا جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی اور اہل امیدواروں کی حق تلفی ہے۔ چیئرمین واپڈا کے وکیل نے کہا کہ تمام تعیناتیاں قانون کے تحت کی گئیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تعیناتیوں سے متعلق طریقہ کار موجود نہیں ہے۔کونسل کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ مختلف محکموں کی جانب سے آنے والی سمریاں مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دی جاتی ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل کا چئیرمین واپڈا اور ممبران کی تعیناتیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ چیئرمین واپڈا جیسے بڑے عہدوں پر بغیر طریقہ کار کے تعیناتیاں کر دی گئیں اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے 1958ء کے پرانے قانون کو تبدیل کرنا گوارا نہیں کیا گیا۔ مشترکہ مفادات کونسل کا کردار نگران کا ہے مگر کونسل اپنی آئینی ذمہ داریوں سے ہی آگاہ نہیں۔ عدالت نے درخواست گزار کوموجودہ چیئرمین واپڈا اور ممبران کی تعیناتی میں میرٹ کی خلاف ورزی کے ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن