• news

لگتا ہے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے پاس اراضی کے کاغذات جعلی ہیں‘ عمران نے مکمل ریکارڈ دیا نہ جہانگیر ترین کے پاس پورا ثبوت: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جنرل سیکرٹری جہانگیرخان ترین کو نااہل قرار دینے، غیر ملکی فنڈنگ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے عمران خان کی جانب سے دائر متفرق درخواست میں عمران خان کے جمع کرائے گئے ایک لاکھ پائونڈز کی منی ٹریل کے حوالے سے مدعی مقدمہ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی۔ عمران کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جمع کرائی گئی دستاویزات کی کریڈیبلٹی چیلنج ہو سکتی ہے جبکہ چیف جسٹس نے جہانگیر ترین نااہلی معاملے پرقرار دیا کہ لیز پر حاصل کی گئی اراضی کا سرکاری ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عمران کے وکیل نعیم بخاری نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے ایک لاکھ پائونڈز سے متعلق دستاویزات جمع کرا دی ہیں اور بینکوں کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی رسیدیں بھی دستاویزات میں شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی جانب سے ریکارڈ ٹکڑوں میں آ رہا ہے، آپ کی جانب سے اتنی درخواستیں آئی ہیں کہ اب تو ان کا متن ہی یاد نہیں، دستاویزات کا تعلق کہیں نہ کہیں ٹوٹ جاتا ہے، ایسا ریکارڈ ابھی تک نہیں دیا گیا جس سے معلوم ہو کہ نیازی سروسز کے اکائونٹ میں رقم لندن فلیٹ سے متعلق مقدمہ بازی کی لئے رکھی گئی تھی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک لاکھ پائونڈز کی رقم میں سے 27 ہزار پائونڈز کا پتا نہیں ہی چل رہا ہے، جس پر فاضل وکیل کا کہنا تھا 26 مئی 2003 کو جمائما خان نے 93 ہزار پائونڈز عمران خان کو بھیجے تھے ،ان میں سے ایک لاکھ پائونڈز میں سے عمران خان نے پہلے40 اور پھر 42 ہزار پائونڈز وصول کئے تھے۔ قبل ازیں مسول علیہ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ لیز اراضی سے متعلق تمام ریکارڈ جمع کرا دیا ہے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے آپ نے ابھی تک،مالیہ اور خسرہ بندی کا ریکارڈ جمع نہیں کرایا جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ آبیانہ اور بجلی کے اخراجات تو بتا دیے ہیں لیکن اراضی پر ٹیکس جہانگیر ترین نہیں بلکہ اراضی کے اصل مالکان ادا کرتے ہیں اور مالکان لیز کا سرکاری اندراج کرنے کے حق میں نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراس چیک کے علاوہ بھی آپکے پاس کوئی اور ثبوت ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ جو کراس چیکس آپ نے دئیے ہیں ،چیف جسٹس نے کہا شوگر مل مالکان قرضہ دیتے وقت زمین کی دستاویزات اپنے پاس رکھتے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ بوگس ادائیگیوں کو عمومی طور پر زرعی آمدن میں ہی ظاہر کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے کہا آپکو اپنی ٹھیکے پر کاشتکاری کے لئے خسرہ گرداوری عدالت میں پیش کرنا ہو گا، جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ عدالت تسلیم کرے یا نہ کرے کراس چیکس ہی لیز کی زمین پر کاشتکاری کے ثبوت ہیں، چیف جسٹس نے کہا ہم آپکے موکل کی ایمانداری کا جائزہ لے رہے ہیں اور آپ نااہلی کے مقدمے میں قانون کو چیلنج کر رہے ہیں، جس پر فاضل وکیل کا کہنا تھا کسی عوامی نمائندے کی عوامی عہدے کے لئے نااہلیت مستقل تصور کی جاتی ہے اور یہ زندگی بھر کا داغ ہوتا ہے، فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت کا وقت ختم ہو جانے کی بناء پر کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آپ کو پتہ تھا کہ ایسی کوئی دستاویز ہے ہی نہیں جو اس اراضی پر آپ کو کاشتکار ثابت کرے‘ آپ کے پاس کاشتکاری اور قبضہ کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں‘ کوئی ایسی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے جس سے جہانگیر ترین کا مقدمہ متاثر ہو‘ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس علاقے کے ریونیو افسر کو طلب کریں یا کمشن تشکیل دیں‘ آپ کی دستاویز میں خسرہ گرداوری شامل نہیں صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوتے‘ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا یہ دستاویزات پہلے آنی چاہئے تھیں۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا عدالت کو 18566 ایکڑ اراضی کی دستاویزات دی ہیں۔ رحیم یار خان اور راجن پور کے علاقے سے متعلق یہ دستاویزات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویز سے ثابت کریں کہ آپ ان زمینوں پر کاشتکاری کررہے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نقشے پر اراضی ظاہر کرسکتے ہیں؟ وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ بالکل نقشہ مہیا کیا جاسکتا ہے میرا موقف یہ نہیں کہ کوئی دستاویز نہیں۔ قبل ازیں عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا ایک لاکھ پائونڈ پر پاکستان میں ٹیکس کا نفاذ نہیں ہونا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویزات کا تعلق کہیں نہ کہیں ٹوٹ جاتا ہے۔ وکیل نے کہا جمع بندیوں سے کم سے کم زمین کی ملکیت ثابت ہوتی ہے۔ جسٹس فیصل نے کہا کہ شوگر ملز والے قرض دیتے وقت محکمہ مال کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں۔ وکیل سکندر بشیر نے (آج) بدھ کو دلائل مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ عدالت نے کہا ایسا ریکارڈ نہیں دیا گیا جس سے معلوم ہو کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکائونٹ میں رقم مقدمہ بازی کے لئے رکھی گئی تھی۔ منی ٹریل سے متعلق حنیف عباسی سے جواب طلب کرلیا اور سماعت آج کیلئے ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کی دستاویزات میں تضادات ہیں۔ بظاہر لگتا ہے یہ تمام دستاویزات جعلی ہیں‘ صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوتے۔ ثابت کریں آپ ان زمینوں پر کاشت کاری کر رہے ہیں۔ وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ عدالت جعلی کا لفظ نہ استعمال کرے۔ 62ون ایف سے نااہل کیا تو مستقل داغ لگ جائے گا۔ صباح نیوز کے مطابق عدالت نے عمران کے کیس میں نعیم بخاری کو کہا کہ آپ نے مئوقف تبدیل کرکے نیا مقدمہ بنا دیا ہے آپ کے پاس جو کچھ بھی تھا پہلے دن ہی جمع کرا دیتے۔

ای پیپر-دی نیشن