عمران‘ جہانگیر ترین کے کیسز کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے‘ سوالوں کا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر نکلا جا رہا ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں، مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے، وکیل جہانگیر ترین سوالوں کا جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا وکیل جہانگیر ترین نے میرٹ پر نہیں، ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق تکنیکی نکات پر دلائل دئیے۔ چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ عمران اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں، حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا عمران موقف تبدیلی کی درخواست میں عدالت سے چاند مانگ رہے ہیں، موقف تبدیلی درخواست کی ماضی میں کوئی مثال نہیں، جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل میں کہا کہ سکیورٹی ایکسچینج کمشن کے سیکشنز 15 اے اور بی میں فنانس بل کے ذریعے ترمیم غیر آئینی ہے، عدالت آئین سے بر خلاف ایسی ترمیم کو از خود نوٹس اختیار کے ذریعے کالعدم قرار دے سکتی ہے، ان سائیڈ ٹریڈنگ کا جرم نیت سے متعلق ہے، جہانگیر ترین نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا، نہ ہی میرے موکل کو اس حوالے سے کبھی ایس ای سی پی نے نوٹس بھیجا، چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو سٹاک کی قیمتوں کا علم ہو اور وہ اس سے فائدہ اٹھا لے تو معاملہ نیت کا نہیں۔ یہ تو طے شدہ بات ہے، جہانگیر ترین اس بات سے انکار نہیں کر رہے کہ حصص کا ان کو علم تھا، جہانگیر ترین اس وقت حصص خریدنے والی کمپنی میں کس عہدے پر تھے، یہ حصص کل کتنی مالیت کے تھے؟ آپ سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں، وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ادھر ادھر سے نہیں نکل رہا۔ ہر شہری کی طرح جہانگیر ترین کو بھی آرٹیکل 4 کا تحفظ حاصل ہے، جہانگیر ترین اس وقت کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے، چیف جسٹس نے کہا بتائیں کہ اللہ یار اور حاجی خان نے جو حصص خریدے اس سے کتنا فائدہ ہوا اور رقم کس کی تھی؟ وکیل نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے ملازموں نے چار کروڑ انیس لاکھ کے شیئر خریدے اور 11 کروڑ ستائیس لاکھ روپے میں فروخت کیے، یہ بات درست ہے کہ ملازمین کو رقم جہانگیر ترین نے فراہم کی تھی، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی جن دو شقوں کے تحت جہانگیر ترین سے رقم واپس لی گئی، وہ شقیں آئین سے متصادم ہیں، جہانگیر ترین کو ایسے قانون کے تحت قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا جو غیر قانونی ہے، جسٹس عمر عطا نے کہا کیا جہانگیر ترین کا ذاتی مفاد کے لئے مخصوص معلومات کا استعمال درست ہے؟ بظاہر وکیل جہانگیر ترین نے تکنیکی نکات کے علاوہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر کوئی بات نہیں کی، مقدمہ کی مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔