• news

نیب سیاسی انتقام کے لئے نہیں بنا‘ کرپشن کے خاتمے میں خود احتسابی اپنا نا ہو گی: چیئرمین

اسلام آباد (صباح نیوز+ آئی این پی) قومی احتساب بیورو کے نئے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کیلئے قائم کیا گیا اور اس سے منسلک افراد کی خود احتسابی اولین ترجیح ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹر میں آپریشن ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے اپنے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری اولین ترجیح بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور خود احتسابی ہے، نیب میں صرف اور صرف میرٹ، شفافیت اور قانون کے مطابق تحقیقات کو مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہ افسران اور اہلکاروں کی ترقی کے تمام معاملات کو میں خود دیکھوں گا اور اس بات کا مکمل یقین دلاتا ہوں کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کسی سے سیاسی انتقام اور کسی کی ذاتی خواہشات کو پروان چڑھانے کے لیے نہیں بنا، نیب میں ٹیم ورک پر عمل کیا جائے گا، آپ کو نیا جذبہ، توانائی، محنت، لگن، میرٹ، شفافیت، شواہد اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینا ہوں گے۔ نیب چیئرمین نے ہدایت کی کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام معاملات کو مکمل ٹرانسپیرنسی، شفافیت، شہادتوں اور قانون کے مطابق دیکھوں گا اور نیب کی طرف سے جو بھی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا اس کا میں ذاتی طور پر جائزہ لوں گا۔ آپ اگر اپنے فرائض دیانتداری، ایمانداری اور میرٹ پر سرانجام دیں گے تو نہ صرف آپ کا ضمیر مطمئن ہو گا بلکہ عوام کی توقعات بھی پوری ہوں گی۔ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروانے کیلئے قائم کیا گیا تھا، نیب میں کام کرنے والے افسران و اہلکاروں کا تعلق کسی پارٹی یا شخص سے نہیں بلکہ ریاست اور نیب سے تعلق ہونا بنیادی بات ہے، آپ ٹرانسپرنسی، شفافیت، شواہد اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سائنسی بنیادوں پر اپنی انکوائریوں اور تحقیقات کو مکمل کریں تا کہ بدعنوان عناصر کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر معزز احتساب عدالتوں، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے سزا دلوائی جا سکے، اس سے نہ صرف نیب کے کام میں بہتری آئے گی بلکہ ادارے کی ساکھ میں بھی اضافہ ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن