اسحاق ڈار پیش‘ وکیل غیر حاضر‘ سماعت ملتوی‘ وزیر خزانہ کو گرفتار کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد (نامہ نگار + نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے خلاف سپریم کورٹ کے پانامہ کیس فیصلہ کی روشنی میں نیب کی جانب سے دائر غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت وکیل صفائی خواجہ محمد حارث کی عدم موجودگی کے باعث 23اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ خواجہ حارث کے بیرون ملک جانے کی وجہ سے سماعت ملتوی کی گئی۔ اسحاق ڈار کے ساتھ وزیر مملکت طارق فضل چوہدری اور رانا افضل بھی عدالت میں موجود تھے۔ دوران سماعت خواجہ حارث کی معاون وکیل مومنہ ایڈووکیٹ نے پیش ہو کر بتایا کہ کسی ایمرجنسی کی وجہ سے خواجہ حارث کو بیرون ملک جانا پڑا، یہ کوئی گیم نہیں ہے۔ اس پر نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جانے کے لیے کوئی ایسی ایمرجنسی نہیں ہوتی عدالت کا احترام نہیں کیا جا رہا اور مختلف حیلوں بہانوں سے عدالتی کارروائی کو تاخیر کا شکار کیا جا رہا ہے اگر ملزم کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے تو پھر وکیل صفائی پیش ہو جائیں گے اسحاق ڈار کو روسٹرم پر بلایا گیا تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کو یہی معلوم تھا کہ آج ان کے وکیل حاضر ہوں گے ان کی تیاری بھی تھی انہوں نے عدالت میں پیش بھی ہونا تھا لیکن ان کو صبح 9بجے معلوم ہوا کہ کوئی ایسی ایمرجنسی ہوئی کہ رات دو بجے ان کے وکیل بیرون ملک چلے گئے، انہوں نے بتایا کہ ان کے وکیل بدھ تک پیش ہو جائیں گے کچھ وقت دیا جائے جبکہ معاون وکیل کا کہنا تھا کہ جو دوگواہان آج پیش کیے گئے ہیں ان کے بیانات قلمبند کیے جائیں جب خواجہ حارث واپس آئیں گے تو جرح بھی کرلیں گے۔ نیب سپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق جس دن بیان ہو اسی دن جرح ہوتی ہے۔ نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن ہے، اس طرح چھ ماہ میں کیس ختم نہیں ہو سکے گا، اس پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ چونکہ خواجہ حارث کا ماضی اچھا ہے اور ریکارڈ اچھا ہے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انہوں نے عدالتی کارروائی میں تاخیر کے لیے یہ سب کیا ہوگا۔ مومنہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ اتوار کو واپس آ جائیں گے دو دن ہائی کورٹ میں کیسز ہیں اور پھر وہ بدھ کے روز عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے اسحاق ڈار کو جیل بھیجنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی جبکہ بدھ تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔ عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر نیب کے دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے اور اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ محمد حارث ان گواہوں پر جرح بھی کریں گے واضح رہے کہ نیب کی جانب سے حبیب بنک کے مینجر آپریشن مسعود الغنی اور الائیڈ بنک پارلیمنٹ ہاوس برانچ منیجرعبدالرحمان گوندل پیر کے روز بطور گواہ پیش ہوئے دونوں گواہوں کا تعلق نجی بینکوں سے ہے دونوں گواہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 23اکتوبر کو دوبارہ عدالت آئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔اسی دوران عدالت میں مقدمات کی سماعت کے دوران میڈیا، وکلاء اور دیگر افراد کی شرکت کا معامہ بھی زیر بحث آیا۔ آئی این پی اور این این آئی کے مطابق جج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا اتنا اہم کیس مسلسل تاخیر کا شکار ہورہا ہے۔
اسلام آباد (نوخیز ساہی‘ دی نیشن رپورٹ) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردئیے۔ پراسیکیوٹر جنرل (احتساب) نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل (راولپنڈی) کو ہدایت کی ہے ڈار کیس کے حوالے سے چیئرمین نیب کے حکم کی تصدیق کیلئے احتساب عدالت میں درخواست دیں۔ نیب کے سابق چیئرمین قمر زمان نے نوازشریف، انکے بچوں اور اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے لاہور بیورو کی سفارش مسترد کردی تھی۔ اس سے قبل نیب لاہور نے سٹیٹ بینک‘ ایس ای سی پی کو خطوط کے ذریعے اسحاق ڈار اور اسکے خاندان کی بزنس اور بنک تفصیلات مانگی تھیں۔ نیب چیئرمین نے کہا کہ نیب کرپشن کے خاتمے اور لوٹی ہوئی رقم واپس کرانے کیلئے قائم ہوا۔ نیب میں کام کرنے والا عملہ کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے ہرممکن کوشش کی جائیگی۔ احتساب عدالتوں میں ریفرنسز دائر کرنے کی وہ خود نگرانی کریں گے۔ نیب کسی شخص کی خواہشات پوری کرنے یا سیاسی بدلہ لینے کیلئے قائم نہیں ہوا۔