• news

دنیا کے لئے اپنے دروازے بند نہیں کریں گے‘ دہشت گردی‘ انتہا پسندی کے خلاف کوششیں جاری رہیں گی: چینی صدر

بیجنگ (آن لائن + اے ایف پی + آئی این پی) چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سب سے بڑی سیاسی تقریب بیجنگ میں سخت سکیورٹی میں شروع ہو گئی۔ پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ 2,000 سے زیادہ مندوبین خطاب کریں گے۔بند دروازے میں ہونے والا یہ سربراہی اجلاس ہر پانچ سال بعد منعقد ہوتا ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کا اگلا حکمران کون ہوگا؟ کانگریس جو اگلے پانچ برسوں کے لیے ملک کے روڈ میپ کے بارے میں فیصلہ کرتی ہے کے بارے میں امید ہے کہ وہ اگلے ہفتے تک ختم ہو جائے گی۔ صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ’چین سوشلزم کے ساتھ ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے۔‘انھوں نے پارٹی ارکان سے کہا کہ ’ہمیشہ لوگوں کے ساتھ ہماری قسمت کا اشتراک کریں، ہمیشہ لوگوں کی بہتر زندگی کے بارے میں سوچیں۔‘اس موقع پر انھوں نے چین کے ’سوشلسٹ ماڈرنائزیشن‘ کے منصوبے کو بھی مختصر طور پر بیان کیا جسے 2050 تک پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ چینی صدر نے سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ کا نام لیے بغیر علیحدگی پسندی کے خلاف بھی تنبیہ کی اور چین کے اس موقف کو دہرایا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے۔ پارٹی میں کرپشن کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کی کامیابی پر بھی بات کی۔بیجنگ میں جاری چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تقریب کے لیے سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ اضافی سکیورٹی کی وجہ سے رواں ہفتے کے آغاز میں ریلوے سٹیشنز پر لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئی۔اطلاعات کے مطابق بیجنگ میں سخت سکیورٹی اقدامات کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا جبکہ کچھ ریستوان، جمز، نائٹ کلبز اور کروکے بارز کو بند کر دیا گیا۔ شی جن پنگ نے چین کے ’سوشلسٹ ماڈرنائزیشن‘ کے منصوبے کو بھی مختصر طور پر بیان کیا جسے 2050ء تک پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ چین ’دنیا کے لیے اپنے دروازے بند نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے لوگوں کے تحفظ کیلئے مزید کچھ کرنا ہوگا۔ ملکی قیادت کو کمزور کرنے کیلئے کئے جانیوالے کسی بھی اقدام کی بھرپور مخالفت کرینگے۔ چین کو شدید چیلنجز درپیش ہیں لیکن مستقبل روشن ہے۔کرپشن کے خلاف ہماری مہم زور پکڑ چکی ہے، ایسے اقدامات نہ کئے جائیں جس سے قیادت مجروح ہو یا اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا چین دہشت گردی، علیحدگی پسندی، مذہبی انتہاپسندی سے نمٹنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔ چین سموگ سے نمٹنے کی کوشش جاری رکھے گا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے حقوق اور مفادات کی حفاظت کریں گے۔ جو لوگ رشوت دیں گے،یا رشوت لیں گے دونوں کو سخت سزا دی جائے گی،اور ایسے لوگوں کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔اگر وہ بیرون ملک فرار ہوجائیں گے تو انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے چین واپس لایا جائے گا۔نئے عہد میں چین آزادانہ اور پرامن سفارتی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے۔چین دیگر ممالک کی اپنی ترقی کے راستے کے انتخاب کا احترام کرتا ہے۔ چین عالمی برادری میں انصاف کا تحفظ کرتے ہوئے دوسرے ممالک کو زبردستی اپنی پالیسی اپنانے اور ان کے امور میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔انہو ں نے اس بات پر زور دیا کہ چین دوسرے ممالک کے مفادات کی قربانی سے اپنی ترقی نہیں کرتا، تاہم چین اپنے جائز حقوق اور مفادات سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوگا۔ چین عدم جارحیت کی دفاعی پالیسی اپناتا ہے۔ چین کی ترقی سے کسی ملک کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔ چین خواہ کتنی بھی ترقی کرلے کبھی بھی بالا دست پالیسی نہیں اپنائے گا۔ چینی عوام کو چیلنجز درپیش ہیں لیکن ہماری قوم کا مستقبل روشن ہے،چین کو ایسا جدید اشتراکی ملک بنانے کا عزم کیا ہے جس کے دنیا کے ساتھ روابط ہوں گے۔ چین عالمی معاملات میں اپنی موجودگی کا اظہار کر رہا ہے،جی ڈی پی کی مجموعی مالیت اسی ٹریلین چینی یوان تک جا پہنچی۔ عالمی معیشت کی ترقی میں چینی معیشت کا حصہ تیس فیصد سے زائد رہا، غریب لوگوں کی درست امداد کرتے ہوئے غربت کا خاتمہ کیا جائیگا،خوبصورت چین کے ہدف کو بنیادی طور پر پورا کیا جائے گا۔ عسکری نظریے، فوجی تنظیم سازی، فوجی اہلکاروں، ہتھیاروں اور فوجی تنصیبات کی جدید کاری کی تعمیر کو فروغ دیا جائے گا، 2035تک قومی دفاع اور فوج کی جدیدیت کی بنیادی تکمیل کی کوشش کی جائے گی، رواں صدی کے وسط میں چینی فوج کا شمار دنیا کی بہترین فوج میں ہو گا۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق۔ شی جن پنگ نے سی پی سی کی انیسویں قومی کانگریس میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے کی کوششوں کے بعد چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم نظام ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ چین نمایاں ماحولیاتی مسائل کو حل کرے گا اوراہم حیاتیاتی نظام کے تحفظ اور اہم منصوبہ جات کی بہتری پر عمل درآمد کرے گا۔

ای پیپر-دی نیشن