• news

نیب کرپشن کا گڑھ بن چکا انصاف کے نام پر انتقام لیا گیا:شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان مل کر پاکستان بنتا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی پاکستان کو ایک عظیم ملک بنانا ہے۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، پاکستان نہیں تو ہماری کوئی شناخت نہیں۔ 70 برس کے دوران من حیث القوم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار بلوچستان ریذیڈنشل کالج خضدار کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے ماڈل ٹائون میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے اور کالج کیلئے نئی بس دینے اور کالج میں رہائشگاہیں بنانے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کالج کے لئے جدید سائنس لیب بھی بنانے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سے صوبوں کو وسائل کی تقسیم این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ہوتی ہے۔ وہ کام جو مشرف ڈنڈے کے زور پر نہ کرا سکا سیاسی قوتوں نے پیار، محبت اور باہمی مشاورت سے کر لیا۔ پنجاب حکومت نے اس وقت اپنے حصے کے 11 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کیلئے دیئے اور گزشتہ 7 برس کے دوران پنجاب اپنے حصے کے77 ارب روپے اس ضمن میں دے چکا ہے۔ پنجاب ایک بڑا بھائی ہے اور اس نے بڑے بھائی کا کردار احسن طریقے سے نبھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 برس کے دوران عوام پر وسائل درست طریقے سے خرچ نہیں کئے گئے۔ اگر ترجیحات طے کرکے شفاف طریقے سے فنڈز عوام تک پہنچتے تو آج ہماری حالت بدلی ہوتی۔ بلوچستان اور دیگر صوبوں کو جو وسائل فراہم کئے گئے ان کیساتھ انصاف نہیں کیا گیا ۔ اس حمام میں تمام سیاسی اور مارشل لائی حکومتیں سب ننگے ہیں۔ سب نے پاکستان کے عظیم تر مفاد کیساتھ ناانصافی کی ہے۔ ہم اپنے مقاصد اور ترجیحات سے ہٹ گئے ہیں۔ 60 اور 70 کی دہائی میں کرپٹ شخص منہ چھپاتا پھرتا تھا لیکن بدقسمی سے کرپشن آج معاشرے کا حصہ بن چکی ہے اور کرپٹ ہی ناجائز دولت کی نمود و نمائش کرتے ہیں اور لوگو ںکے جذبات اور احساسات کا خون کرتے ہیں۔ معاشرہ اس گراوٹ تک پہنچ چکا ہے جہاں کرپشن کو سٹیٹس کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ کرپشن کا ناسور ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ کرپشن نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے اور 70 برس میں احتساب نہیں ہوا بلکہ غیرشفاف احتساب ہوا ہے اور انصاف کے نام پرانتقام لیا گیا ہے۔ 70 برس سے بے لاگ احتساب نہیں ہوا اور اس کا دور دور تک نام و نشان نہیں۔ تھانے کچہری میں انصاف بکتا ہے۔ غریب آدمی کو انصاف نہیں ملتا اور غریب آدمی قبر میں چلا جاتا ہے جبکہ امیر آدمی انصاف خرید لیتا ہے۔ نوجوان یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ شہباز شریف، عمران خان، آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی اور دیگر حکمرانوں نے اس ملک کا کیا کیا ہے؟ ہم نے اسے کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے؟ 70 برس کے دوران ہم سب نے مل کر اپنی کرتوتوں کی وجہ سے پاکستان کے درخشاں مستقبل کو گہنا دیا گیا ہے۔ یہ ظالمانہ مذاق ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھارت سے مدد لینے کی بات کی جا رہی ہے۔ اگر گھر مضبوط ہو تو باہر والا کچھ نہیں کرسکتا۔ اتحاد، اتفاق گھر کے اندر ہو تو باہر والا بال بیکا تک نہیں کرسکتا۔ ہمیں اپنا گھر درست کرنا ہے۔ آج اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے فیصلے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے ، کوئی ہماری جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن صرف ایٹمی قوت ہونے سے کوئی قوم زندہ نہیں رہ سکتی۔ اس ضمن میں سوویت یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں وسائل کی لوٹ مار ہوتی رہی اور کرپشن کی جاتی رہی۔ نیلم جہلم پراجیکٹ 19 برس قبل شروع ہوا۔ یہ 80 ارب کا منصوبہ تھا، 985 میگاواٹ کا یہ منصوبہ19سال گزرنے کے باوجود ابھی تک مکمل نہیں ہوا اور اب اس کی لاگت 5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، اس کے برعکس 1320 میگاواٹ ، اسی طرح نندی پور پاور پراجیکٹ کو کراچی پورٹ پر بند رکھا گیا اور غریب قوم کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹا گیا۔ پیپلز پارٹی کے اس دور کے ایک وزیر بابر اعوان نے صرف رشوت خوری کیلئے فائل دراز میں دبائی رکھی، یہ میں نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے بھی اس بارے میںفیصلہ دیا ہے۔ حرام کی چند کوڑیاں کھانے کیلئے قوم کا معاشی قتل کیا گیا۔ ہماری حکومت آئی تو اس منصوبے کو دوبارہ شروع کیا اور 15 ارب روپے اضافی لگے۔ ایک دوسرے کے گلے کاٹنے اور طعنہ زنی اور الزام تراشیوں سے باز رہنا ہو گا۔ 70 برس کے دوران جنہوں نے قوم کو بے دردی سے لوٹا ہے ان کا احتساب نہیں کیا گیا۔ احتساب کرنا نیب کا کام ہے لیکن نیب ایک کرپٹ ترین ادارہ بن چکا ہے۔ مشرف دور اور اس کے بعد کے ادوار میں نیب کو سیاسی طور پر استعمال کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ نیب کرپشن ختم کرنے کی بجائے کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اشرافیہ کو اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے اشرافیہ نے اپنی جیبیں بھریں، اپنی حالت بدلی اور قوم کی جیبیں خالی کردیں اور آج اشرافیہ امیر اور عوام غریب ہے۔ ریذیڈنشل کالج خضدار کے پروفیسر مطیع الرحمن نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہاں آ کر محسوس ہو رہا ہے کہ ہم اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آ گئے ہیں۔ لاہور اور پنجاب کی ترقی دیکھ کر دل خوش ہو گیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال رائیونڈ میں حاملہ خاتون کو داخلہ نہ دینے اورعلاج معالجہ فراہم نہ کرنے پر سخت ایکشن لیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ایم ایس تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال ڈاکٹر عامر مفتی کو معطل کردیا گیا جبکہ کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر عاصمہ سرور کو بھی عہدے سے ہٹا کر معطل کردیا گیا ہے۔ لیڈی ہیلتھ ویزیٹر سمیرا رمضان کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔ معطل ایم ایس اور معطل گائناکالوجسٹ کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ غریب حاملہ خاتون کو علاج معالجہ فراہم نہ کر کے ظلم کیا گیا اور ذمہ داروں کو فرائض سے غفلت پر جواب دینا پڑے گا۔ مزید برآں رجانہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ناقص ویکسین سے3بچوں کی ہلاکت کے واقعہ کی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو پیش کر دی گئی ہے، اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے رپورٹ ملنے کے بعد سی ای او ہیلتھ ٹوبہ ٹیک سنگھ کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ 3بچوں کی ہلاکت کا واقعہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، ناقص ویکسین استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے سیکرٹری پراسیکیوشن کی سر براہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس چلایا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن