بچے گٹروں میں گر کر مر رہے ہیں، ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتے ہیں: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے کھلے گٹروں میں بچوں کے گرنے کے بڑھتے واقعات کے خلاف دائر درخواست میں مبہم جواب دینے پر ایم ڈی واسا پر سخت اظہار برہمی کرتے چیف کمشنر کو عدالت میں طلب کرتے کہا کہ اداروں کی ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹرجسٹس شاہد جمیل نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار راﺅ ظفر محمود خان نے موقف اختیار کیاکہ بچوں کے مین ہول میں گرنے کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ سڑکوں، بازاروں، راہداریوں میں سیوریج کے ابلتے گٹروں پر ڈھکن موجود نہ ہونے سے بچے، راہگیر گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے تحت شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مین ہول میں بچوں، راہگیروں کے گرنے کے واقعات میں محکمانہ غفلت ہے۔ افسوس ناک واقعات کے باوجود کسی سرکاری افسر کے خلاف نہ انکوائری کی گئی نہ ہی قانونی کاروائی ہوئی۔ عدالتی حکم پر ایم ڈی واسا نے عدالت کو بتایا کہ نجی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے کھلے مین ہول پر ڈھکن لگانا واسا کی ذمہ داری نہیں جس پر عدالت نے ایم ڈی واسا کی سرزنش کرتے کہا کہ کیا نجی ہاﺅسنگ سکیمیں ریاست کا حصہ نہیں؟ انسانوں کے بچے گٹروں میں گر کر جاں بحق ہو رہے ہیں مگر ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر بری ہونا چاہتے ہیں۔ عدالت نے چیف کمشنر پنجاب کو عدالت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔