• news

پاکستان کا امریکی حکام سے روزانہ رابطے کا فیصلہ‘ ٹلرسن کل آئیں گے : وزیراعظم‘ آرمی چیف سے ملاقاتیں طے

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+شفقت علی/ دی نیشن رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے دورہ پاکستان کا شیڈول طے ہو گیا۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کل 24 اکتوبر کو ایک روزہ دروے پر پاکستان آئیں گے۔ ریکس ٹلرسن وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ وزیر خارجہ خواجہ آصف اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کریں گے۔ پاکستان امریکہ کے تعلقات اور افغانستان امن و سلامتی کے معاملات پر بات ہو گی۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس دسمبر میں پاکستان آئیں گے۔ ان کی بھی پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کا شیڈول طے کر دیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دورہ امریکہ کے دوران امریکی وزرا کو دورے کی دعوت دی تھی۔ دریں اثناءامریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے ریاض میں سعودی عراقی رابطہ کونسل افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ ٹلرسن نے کہا کہ رابطہ کونسل سے سعودی عرب اور عراق کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ شدت پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کی کوشش خطے کے بڑے خطرات ہیں۔ عراقی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عراقی رابطہ اجلاس تعلقات وسیع کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ عراق میں داعش کے خلاف جنگ اختتامی مراحل میں ہے۔ ایرانی ملیشیا¶ں سمیت تمام غیر ملکی جنگجو¶ں کو اب عراق سے نکل جانا چاہئے۔ سعودی عراقی رابطہ کونسل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ا ور عراق سے اچھے تعلقات داعش سے مقابلے میں مددگار ثابت ہونگے۔ امریکہ، عراق، سعودی تعلقات خطے میں ہماری اجتماعی کوششوں کیلئے مددگار ہونگے۔ امریکہ سعودی عرب اور عراق کے تعلقات بہتر کرنے کی کوششوں کی معاونت کرے گا۔ اے ایف پی کے مطابق ٹلرسن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان صورتحال تاحال جوں کی توں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں پر مذاکرات کے لئے دبا¶ نہیں ڈال سکتے جو خود بات چیت کیلئے تیار نہ ہوں اور ہم کوئی حل مسلط نہیں کر سکتے۔ پاکستانی حکام نے امریکی انتظامیہ اور افغانستان میں اس کی فوج کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر رابطے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرحدی علاقے میں موجود دہشت گردوں کو ختم کیا جاسکے۔ اس بات کا اظہار وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے دی نیشن کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کو دورہ کے دوران دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے ملکر کام کرنے کی دعوت دی جائیگی۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہتا ہے ماسوائے اس کے کہ امریکی افواج پاکستان کے اندر آپریشن کریں۔ وزارت خارجہ کے ایک دوسرے افسر نے دی نیشن کو بتایا کہ ٹلرسن کے دورے کا دو نکاتی ایجنڈا ہے کہ ہم امریکہ کو باور کرائیں کہ وہ ہماری حدود سے دور رہے اور امریکہ اس بات پر قائل کیا جائے کہ وہ بھارت کو افغانستان میں کوئی کردار نہ دے۔ اسی افسر کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کے سامنے اپنے تحفظات رکھے جائیں گے اور پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں سے آگاہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ بڑھانا چاہتا ہے تاکہ دہشت گرد سرحد پار نہ کرپائیں۔ اس حوالے سے پچھلے ہفتے قطر میں 4 ملکی مذاکرات بھی ہوئے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان امریکہ کے بھارت کے ساتھ باہمی تعلقات کا مخالف نہیں لیکن امریکہ کو افغانستان کے مسئلہ میں بھارت کو مسلط نہیں کرنا چاہئے۔ ایک اور ماہر کے مطابق بھارت امریکہ کو پاکستان کے حوالے سے مس گائیڈ کررہا ہے۔ اے پی پی کے مطابق سنیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ بہتر سٹرٹیجک تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹلرسن کے دورہ کے دوران پاکستانی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔ پاکستان کشمیر اور افغانستان کے ایشوز کو اجاگر کرے گا اور کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ پر بھی تشویش بتائی جائے گی۔ پاکستان تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے۔ دریں اثناءریاض میں گفتگو کے دوران ٹلرسن کا کہنا تھا کہ ایرانی جنگجو ملیشیا گروپ عراق کو چھوڑ دیں۔
پاکستانی حکام/ ٹلرسن

ای پیپر-دی نیشن