• news

آخری ون ڈے میں نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے

دوبئی شارجہ میں کھیلی جانے والی پاکستان سری لنکا پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز کے چوتھے میچ میں بھی پاکستان نے سری لنکا کو ہرا کر یہ سیریز 4-0 سے جیت لی۔ سیریز شروع ہونے سے پہلے لکھا تھا کہ پاکستان یہ سیریز بآسانی جیت لے گا۔ پاکستانی ٹیم دو ٹیسٹوں کی سیریز بھی جیت سکتا تھا مگر بدقسمتی سے پاکستان دونوں ٹاس ہارا اور دونوں ٹیسٹ میچ جیتنے ہارنے کا تعلق ٹاس ہی سے تھا جو ٹاس جیتا وہ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیسٹ بھی جیت گیا کیونکہ دو دن بعد وکٹ اکھاڑہ اور سپن بالروں کی جنت بن جاتی تھی۔ تیسرے ون ڈے میں امام الحق کو کھلایا گیا اور امام الحق نے پہلے ہی میچ میں سنچری داغ دی۔ وہ بہت عمدہ کھیلے اور چیف سلیکٹر انضمام الحق پر لگے داغ کو دھو ڈالا اور پوری قوم یہ کہنے پر مجبور ہے ’’انضمام الحق پاکستانی قوم کو امام الحق پسند آیا۔‘‘ کیونکہ اکثر زبانوں پر یہی فقرہ تھا کہ امام الحق کو انضمام الحق کا وجہ سے سفارشی کھلایا جا رہا ہے مگر 75 گز کی بونڈری نے فیصلہ سنا دیا کہ وہ سفارشی نہیں ہے۔ پاکستان یہ سیریز جیت چکا ہے۔ امام الحق کی طرح بقیہ نئے لڑکوں کو بھی چانس دیے جائیں کیونکہ پاکستانی سلیکشن میں یہ رواج عام ہے کہ جس کھلاڑی کی سفارش نہیں اور وہ بہت زیادہ پرفارمنس دے دیتا ہے تو مجبوراً سلیکٹروں کو اسے شامل کرنا پڑتا ہے مگر کھلایا نہیں جاتا اور پھر اگلے Tour پر نئی ٹیم بنتی ہے تو نئے پرفارمر چن لیے جاتے ہیں اور اس سے اگلے tour سے بغیر کھلائے وہ بھی باہر ہو جاتے ہیں۔ 

یہ بات ایک مرتبہ میں نے اپنے دوست اور بھارت کے سابق کپتان بشن سنگھ بیدی سے پوچھی تھی کہ پاکستان کی جو ٹیم اس وقت بھارت آئی ہے اس میں نئے لڑکے کیسے ہیں۔ بیدی بولا نیٹ پریکٹس میں تو اچھے لگتے ہیں جب تک انہیں میدان میں نہ اتارو گے ان کی صلاحیتوں کا کیسے پتہ چلے گا۔ اگلے tour پر ان کو نکال کر نئے لڑکے جن کی ڈومیسٹک میں پرفارمنس ہو گی وہ بھیج دو گے۔ اس طرح نیا ٹیلنٹ اوپر نہیں آتا۔ امام الحق نے سنچری کی جو بہت بڑی پرفارمنس ہے مگر اس میں چند خامیاں ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو ان کی عینک اتار کر انہیں contact lenses لگوانے چاہئیں تھے۔ عینک سے نجات ملے گی دوسری بات وہ باہر جاتی گیند پر کمزور نظر آئے ہیں اندر آتی گیندوں پر بہت مضبوط ہیں اور ان کے سکور کرنے کی زیادہ شارٹ لیگ سائیڈ ہی ہے لیگ پر مضبوط ہیں اور طاقتور ہیں۔
پاکستان چاروں میچ جیت کر ٹاپ پر ہے اور آخری میچ کی ہار جیت سے اس سیریز پر کچھ اثر نہیں پڑے گا اس لیے بہتر ہے آخری ون ڈے میں بقیہ باہر بیٹھے کھلاڑیوں کو بھرپور چانس دیا جائے۔ پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے جواری بکی کی آفر کو ٹھکرا کر ایک عمدہ مثال قائم کی ہے اور اب پی سی بی کا فرض ہے کہ عرفان بکی کو پکڑوا کر سخت ترین سزا دیں کیونکہ آفر کرنے والا اور آفر سننے والا دونوں آمنے سامنے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کھلاڑیوں پر تلوار چلانے کی بجائے اس کیس کو سیریس لینا چاہیے اور قرارواقعی سزا دلوانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی بکی کو جرات نہ ہو کہ وہ ایسی حرکت کر سکے۔

ای پیپر-دی نیشن