• news

اسحاق ڈار کے منجمد اثاثے‘ فیصلے کی توثیق کیلئے نیب درخواست پر نوٹس جاری‘ خواجہ حارث‘ نیب پراسیکیوٹر میں دو مرتبہ جھڑپ

اسلام آباد (نامہ نگار+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ سینٹر اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی،عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی وزیر خزانہ اور گواہ عبدالرحمان کو دوبارہ جبکہ مزید دو گواہان کو طلب کر لیا جبکہ پراسیکیوٹر نیب نے ملزم کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کے لئے درخواست بھی دے دی ہے۔عدالت نے استغاثہ کے مذید دو گواہ برانچ گریڈ منیجرایچ ایم بی ایل ایڈگرٹن روڈ برانچ لاہور فیصل شہزاد اور منیجر آپریشنزبی اے ایف ایل گلبرگ لاہور محمد عظیم خان کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے، چوتھے گواہ عبدالرحمان گوندل کو بھی دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی،جج محمد بشیر نے مقدمات کی سماعت کی،اس موقع پر وفاقی وزیرخزانہ ،ان کے وکیل خواجہ حارث، استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان گوندل،مسعود غنی اور نیب ٹیم احتساب عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان گوندل نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں نجی بینک کا برانچ منیجر ہوں ، 16اگست کو نیب نے دستاویزات کے ساتھ طلب کیا اوراگلے روزنیب کے تفتیشی افسرکے سامنے پیش ہوگیا،گواہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے 4 بینک اور 12 سالہ ٹرانزیکشنز کاریکارڈ حوالے کیا۔ کرنٹ اکاونٹ اسحاق ڈار کے نام پر 25مارچ 2005کوکھولا۔ نیب کو25مارچ 2005سے 16اگست 2017تک کی اسٹیٹمنٹ فراہم کی،گواہ نے اے ٹی ایم درخواست فارم بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تصدیق شدہ دستاویزات تفتیشی افسرکوفراہم کیں۔اس پر عدالت نے ٹرانزیکشنزکی تفصیلات ریکارڈکاحصہ بنادیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کے دوران کہا کہ آپ گزشتہ سماعت پرنہیں آئے،سناتھاسفرمیں تھے۔اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ انسان کے ساتھ کوئی حادثہ یا مسئلہ بھی پیش آسکتا ہے، میری غیرحاضری پرشورشرابہ کیاگیا،جو افسوس ناک ہے۔خواجہ حارث نے گواہ عبدالرحمان گوندل پرجرح کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس کارڈکوکورنگ لیٹر سے کیوں کاٹا؟ آپ اصل کارڈلیکرتفتیشی افسر کے پاس دوبارہ گئے؟۔اس موقع پر خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی،خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹرپرافسوس ہوتا ہے،سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسیکیوٹرہیں،بار بار گواہ سے جرح کے دوران مداخلت کر رہے ہیں۔نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ مجھ پرذاتی ریمارکس نہ دیں۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جب اکاﺅنٹ کھولا گیا تنخواہ60ہزار ظاہر کی گئی، اب تنخواہ50ہزار ظاہر کی جا رہی ہے،10ہزار کا فرق کیوں ؟ انہوںنے کہا کہ نیب کو دی گئیں اور عدالت میں جمع کرائی گئیں دستاویزات میں تضاد ہے ۔نیب پراسیکیوٹرنے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے کہیں نہیں کہا آج اصل دستاویزات پیش کر رہا ہوں۔اس پر نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان پھر تلخ کلامی ہوئی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ سے سوال کرنا میرا حق ہے ،نیب پراسیکیوٹرکیوں باربار مداخلت کر رہے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چار بار ایک ہی صفحے کا پوچھا جا رہا ہے۔ آپ گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ عدالت کے سامنے بیان دے رہا ہے کیسے اثر انداز ہو سکتا ہوں۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کیے ہیں اور استدعا کی کہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے۔ اے این این کے مطابق احتساب عدالت نے اثاثے منجمد کرنے کی نیب کی درخواست پر اسحاق ڈار سے جواب طلب کر لیا۔ اسحاق ڈار ساتویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کیے ہیں اور استدعا کی اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے۔ عدالت نے نیب کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی درخواست پر ان سے جواب آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ صباح نیوز کے مطابق ایک گواہ نے عدالت کو بتایا ٹرانزیکشن کی وجوہات بتانے کا ریکارڈ دو بوریوں میں لانا پڑیگا۔ عدالت نے گواہ کو ہدایت کہ آپ آئندہ سماعت پر دونوں بوریاں لے کر عدالت پیش ہو جائیں جبکہ نیب ٹیم کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لہٰذا احتساب عدالت بھی اسکی منظوری دے۔ نامہ نگار کے مطابق نیب نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے منجمد اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ نیب کی جانب سے جاری کردہ دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی 6لگژری گاڑیوں کی خریدوفروخت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دبئی میں اسحاق ڈار کے قائم ولا اور اپارٹمنٹ کی فروخت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ کی بیرون ملک گاڑیوں کی فروخت اور ٹرانسفر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار نے دو ملکی اور تین غیرملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ وزیر خزانہ اور تبسم اسحاق ڈار سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے بھی شئیر ہولڈرز ہیں۔ نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسحاق ڈار یا ان کے اہلخانہ بے نامی جائیداد فروخت نہ کر دیں۔ فروخت کے خدشے کے پیش نظر عدالت اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کرے۔
اثاثہ جات ریفرنس

ای پیپر-دی نیشن