• news

شادی خوشی کا دن تھا، ٹام کروز سے مولاجٹ فلم بہتر، فیض پسند ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد (آئی این پی+آن لائن) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شریف خاندان اور مسلم لیگ (ن) کے اندر اختلافا ت کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں قیا س آرائیاں اور بے بنیاد قراردید یا اور کہا میں نے پارٹی میٹنگز میں ایسی کوئی بات نہیں دیکھی۔ انٹرویو میں انہوں نے کہا ریاض پیرزادہ کو اپنی رائے کا حق ہے، جب پارٹی میٹنگ میں نواز شریف کو صدر بنایا گیا تو اس وقت وہ وہاں موجود تھے انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا، اب نواز شریف پارٹی صدر بن چکے ہیں تو اعتراض کا کیا فائدہ۔ ذاتی نوعیت کے سوال پر وزیراعظم نے کہاسکائی ڈائیونگ کا شوق ہے،موقع ملے تو چارلی چپلن کے ساتھ کھانا کھاﺅں گا، ٹام کروز سے مولا جٹ فلم بہتر ہے، شادی کا دن زندگی کا سب سے زیادہ خوشی کا دن تھا، وزارت عظمیٰ سے زیادہ وزارت پٹرولیم کو پسند کرتا ہوں،مفتاح اسماعیل اور مصدق ملک دونوںکے ساتھ سیلفی نہیں لوں گا۔ انہوں نے کہا اسلام آباد کی نسبت مری میں رہنا اچھا لگتا ہے کیونکہ یہ میرا آبائی علاقہ ہے، اگر نصیحت لینے کےلئے آصف زرداری اور عمران خان ہی دستیاب ہوں تو دونوں میں سے کسی سے بھی نصیحت نہیں لوں گا، مجھے چھٹیوں کا موقع ہی نہیں ملتا، وزیراعظم ہاﺅس کی نسبت اپنے گھر میں زیادہ سکون محسوس کرتا ہوں، بہت عرصے سے فلمیں بھی نہیں دیکھیں، ٹام کروز سے مولا جٹ بہتر ہے، حبیب جالب کی نسبت فیض احمد فیض کو زیادہ پسند کرتا ہوں، شام میں واک کو پسند کرتا ہوں اور کرکٹ کی نسبت فٹ بال زیادہ پسند ہے۔آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے کہا ملک میں انتشار کا خدشہ ہو تو معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، نواز شریف کے جانے سے ملک ومعیشت پر اثر پڑا ، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی ہے ، جانتے ہیں اسے کیسے لڑنا ہے ، حکومت کی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے ، فیصلہ عوام کرتے ہیں ، 2018میں خوشحال اور ترقی کرتاپاکستان دے کر جائیں گے۔ عدالت کے فیصلے پرمن وعن عمل کیا، عوام فیصلے کوتسلیم نہیں کرتے،تاریخ فیصلہ کرے گی، غیرجمہوری فیصلوں کے اثرات فوری آناشروع ہوجاتے ہیں، وزارت عظمیٰ کا امیدواربنانانوازشریف اورپارٹی کا فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا ہماری حکومت نے 4سال میں 15سال کے برابر کا م کیا ، معیشت میں بے پناہ کام کیااوراسے دنیانے تسلیم کیا،کراچی فاٹامیں امن وامان کی صورتحال بہت بہترہے، 3دن کے اندردوبارہ حکومت قائم ہوئی کوئی انتشارنہیں ہوا، چارسالہ دورمیں ہونے والی ترقی گزشتہ پندرہ برسوں میں نہیں ہوئی۔ٹیکس دائرہ کاربڑھانامیری ترجیح ہے ، اسلحہ رکھناہرشہری کاحق ہے لیکن خودکارہتھیاررکھنانہیں، خودکاراسلحہ ختم کرنے کی ضرورت ہے،اقدامات کررہے ہیں،تعلیم اورصحت کے شعبے میں بہتری کی کوشش کررہے ہیں،کابینہ ارکان کی تعدادوزیراعظم کافیصلہ ہوتاہے،وزارتوں کی کارکردگی کاجائزہ ایک مسلسل عمل ہے حکومتی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے ،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ملکی معیشت پردوررس نتائج مرتب کریگی،توانائی کامسئلہ حل کرنے کیلئے ایل این جی کاحصول ضروری تھا،حکومت میں آتے ہی بیس ماہ میں ایل این جی ٹرمینل منصوبہ مکمل کیا،گیس وافرمقدارمیں موجودہے ،سردیوں میں لوڈشیڈنگ انتہائی کم ہوگی ،پاکستان میں گیس صارفین کی شرح میں اضافہ دنیامیںسب سے زیادہ ہے،معاشی شرح نمومیں اضافے سے ملکی درآمدات بڑھیں،ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے موثراقدامات کئے جارہے ہیں ،اقتصادی راہداری چین کابڑاسرمایہ کاری منصوبہ ہے ،اقتصادی راہداری چینی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی کامنصوبہ ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان سمیت خطے کے دیگرممالک مستفیدہوں گے، پی آئی اے بھی خسارے میں چل رہا ہے، پاکستان سٹیل اور پی آئی اے کا مستقل حل نج کاری ہے،سٹیل مل کاخسارہ کافی حدتک کم کیاگیا،ملازمین کے حقوق کاخیال رکھاہے۔
وزیراعظم

ای پیپر-دی نیشن