کرپشن کیس : شرجیل میمن گرفتار....چھ گھنٹے سندھ ہائیکورٹ سے باہر نہ نکلے پی پی کے صوبائی وزراءارکان اسمبلی کی مزاحمت ہاتھ پائی قمیض پھٹ گئی
کراچی (وقائع نگار+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) نیب نے سابق وزیر اطلاعات سندھ‘ پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن کو 5 ارب روپے سے زائد کے کرپشن کیس میں گرفتار کر لیا ہے وہ درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد6 گھنٹے تک احاطہ عدالت میں موجود تھے جہاں سے انہیں گاڑی میں بیٹھتے ہوئے پارکنگ ایریا میں گرفتار کرلیا گیا۔ نیب حکام نے رینجرز کو بھی طلب کر رکھا تھا۔ گرفتاری کے موقع پر دھکم پیل اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جس میں شرجیل میمن کی قمیص پھٹ گئی اور بٹن ٹوٹ گئے۔ شرجیل میمن نے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیکر مسترد کر دیا اور ان کے وکیل نے سپریم کورٹ میں اپیل کرنے تک نیب کو گرفتاری سے روکنے کی درخواست بھی جمع کرا دی۔ اس سے پہلے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کے بنچ نے شرجیل میمن سمیت 12 ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کی۔ نیب کے وکیل نے ضمانت کی مخالفت کی گئی۔ ہائیکورٹ نے شرجیل میمن سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی درخواست مسترد کردی ۔ درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد شرجیل میمن کمرہ عدالت سے باہر آئے اور کچھ دیر بعد وکلاءشرجیل میمن کو حصار میں لیکر واپس چیف جسٹس کے کورٹ روم میں لے گئے اور شرجیل میمن کے وکیل شہاب سرکی کے توسط سے ایک اور درخواست عدالت میں جمع کرا دی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں اپیل کرنے تک نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔ میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں شرجیل میمن نے کہا کہ میں بھاگنے والا نہیں اور عدالت میں موجود ہوں۔ وکلاءسے مشاورت جاری ہے ہر قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔ قبل ازیں ضمانت کی منسوخی کا سن کر بعض صوبائی وزرا اور پی پی پی کے ارکان صوبائی اسمبلی عدالت پہنچ گئے اور انہوں نے مزاحمت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی لیکن ججز گیٹ کے قریب انہیں رینجرز نے روک کر فرار کی کوشش ناکام بناتے ہوئے میمن کو حراست میں لے لیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وزارت اطلاعات و نشریات میں بطور وزیر 5 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی کی۔ قومی احتساب بیورو نے ریفرنس میں کہا ہے کہ جولائی 2013ءسے جون 2015ءتک کی مد میں قومی خزانے کو تین ارب 27 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ سندھ پروکیورمنٹ رولز کی خلاف ورزی کر کے خزانے کو پانچ ارب 78 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چار کمپنیوں کے ملزمان کا نام اس ریفرنس میں نہیں دئیے گئے کیونکہ وہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔ سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن دو سال دبئی اور لندن میں خود ساختہ جلاوطن رہے، رواں سال وطن واپسی پر قومی احتساب بیورو نے انہیں گرفتار کیا تھا، اور گرفتاری سے قبل ضمانت کے کاغذات کی تصدیق کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ شرجیل انعام میمن صوبائی وزیر اطلاعات کے علاوہ محکمہ آرکیالوجی اور بلدیاتی امور کے بھی وزیر رہے، ان پر زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس بھی دائر ہے۔ شرجیل انعام میمن کو نیب سندھ کے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے جس کے بعد انہیں آج نیب کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ شرجیل میمن گرفتاری سے بچنے کیلئے 6 گھنٹے تک سندھ ہائیکورٹ سے ہی باہر نہ آئے۔ اس دوران شرجیل میمن کا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بھی فون پر رابطہ ہوتا رہا تاہم وکلاءکے مشورے پر انہوں نے نیب کو گرفتاری دیدی۔ اس موقع پر شرجیل میمن کے ساتھ موجود دیگر 11 ملزمان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ شرجیل میمن کی گرفتاری کے وقت کارکنوں نے نعرے بازی کی۔ دوسری طرف سندھ ہائیکورٹ نے شرجیل میمن و دیگر کی ضمانت منسوخی کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ سندھ ہائیکورٹ کا تحریری حکم نامہ دو صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری حکم کے مطابق ملزمان کی ضمانت منسوخی کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری ہو گا۔ شرجیل میمن و دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جاتی ہے۔ نیب حکا م نے کہا ہے کہ شرجیل میمن سمیت 12 ملزموں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے ایک ٹوئیٹ میں شرجیل میمن کی گرفتاری پر ردعمل میں کہا ہے کہ ایک سرزمین پر دو قانون، ایک شریف خاندان کیلئے دوسرا شرجیل میمن کیلئے ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہشرجیل انعام میمن کی گرفتاری افسوسناک ہے۔ شرجیل میمن کے معاملے میں جب نیب نے اپنی انکوائری مکمل کردی تھی تو اس کے بعد ا±س کی ضمانت ہونی چاہئے تھی۔ شرجیل انعام میمن بیرون ملک سے آکر اپنے ملک میں مقدمات کا عدالت میں سامنا کررہے تھے۔ ان کی ضمانت رد کرنا حیرت کی بات ہے۔شرجیل انعام میمن عوام کا منتخب نمائندہ ہے۔ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ شرجیل میمن کی گرفتاری کے حکم نے انتقام اور کیٹ واک احتساب کو بے نقاب کر دیا ہے، ملک میں عملی طور پر دو قوانین نافذ ہیں، ادارے یہ رویہ ترک کریں اور سب کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھیں۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دہایوں سے احتساب کے نام پر انتقام کا شکار ہے، ہم قانون کے پابند ہیں پھر بھی ہمیں ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں، (ن) لیگ والے کھربوں کی کرپشن کے ریفرنسز باوجود وی آئی پی ہیں، مریم نواز ملکہ کی طرح ریڈ کارپٹ پر احتساب عدالت آتی ہیں، کیپٹن صفدر کی اختیار نہ ہونے کے باوجود احتساب عدالت ضمانت لے لیتی ہے مگر شرجیل میمن تحقیقات میں تعاون بھی کرتے ہیں پھر بھی گرفتار ہو جاتے ہیں۔ چوہدری منظور نے کہا کہ اونچ نیچ اور چھوت اچھوت جیسا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے، ملک میں عملی طور پر دو قوانین نافذ ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے شریف خاندان برہمن اور باقی شودر ہیں، ادارے یہ رویہ ترک کریں اور سب کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھیں۔سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سمیت دیگر گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ کیلئے انکا14روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا جائیگا۔ نیب اعلامیہ کے مطابق شرجیل میمن سمیت12ملزمان کوگرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری کے بعد شرجیل میمن کی طبیعت خراب ہونے پر نیب ہیڈ کوارٹر میں 2ڈاکٹروں نے ان کا طبی معائنہ کیا۔ نیب حکام کے مطابق ان کو طبی امداد یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
شرجیل میمن