جرنیلوں، عدلیہ اور سیاستدانوں نے ملکر ملک لوٹا: جاوید ہاشمی
اسلام آباد(آئی این پی) سینئرسیاستدان وسابق رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ بحیثیت قوم بحرانوں کی پیداوار ہے۔ قوم کو زندہ رکھنے کیلئے بحران تلاش کیے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ سرزمین بے آئین ہے سول حکومت یا ملٹری حکومتیں سب آئین کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھتے ہیں، ملک میں جتنے بھی آئین بنائے گئے ہیں، ان پر ہم نے کبھی عمل نہیں کیا جس دن 1973کا آئین بنا اسی دن ذوالفقار بھٹو نے ایمرجنسی نافذ کردی۔ آمر ضیاء الحق خود آئین تھے جنہیں آئین تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے عدلیہ نے انہیںآئین میں تبدیلی کرنے کی کھلی اجازت دی ہوئی تھی،سابق صدر جنرل پرویز مشرف(ر) نے دو دفعہ آئین کوتوڑاعدلیہ نے انہیں تبدیلی کا اختیار دیدیا۔ سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے سپریم کورٹ کو حکم دیا تھاکہ معطل اسمبلیاں بحالی نہیں کرنی،میں جب عمران خان کے ساتھ تھا تو ہر جگہ یہ خبر گرم تھی کہ موجودہ اسمبلی کو گھر بھیج دیا جائیگااور احتساب ہوگا،بدقسمی سے کچھ افراد کا آئین سے کھیلنا ،چھیڑنا ان کی طاقت کااظہار ہوتا ہے۔ پریس کانفرنس میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت ہمارے تین آرمی چیفس بیرونی ممالک ملازمتیں کررہے ہیں حالانکہ ان کی ملک وقوم کو زیادہ ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کو جرنیلوں عدلیہ اور سیاستدانو ں نے ملکر لوٹا، میں نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیکرپارلیمنٹ کو بچایا۔مجھے علم تھا کہ میں استعفیٰ نہ دیا تو قومی اسمبلی کا آخری دن ہوں گا، اس دن انہوں نے خودکش حملہ کیا۔مجھے کوئی امید نہیں تھی کہ آئندہ سیاست کرسکوں گا۔میں نے خودکش بم چلایا، وہ طاقتیں جو پارلیمنٹ توڑنا چاہتی تھی معذرت خواہانہ روئیے پر اتر آئیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگی قیادت نے مجھے کہا کہ میں فارورڈ بلاک بنائوں۔ اگر میں فارورڈ بلاک بناتا تو شاید مجھے میں وزیراعظم جیسا پرٹووکول ملتا اور ہمارے گروپ میں تین چار افراد کو وزیر بھی بنادیا جاتالیکن میں ایسا کرنے اسے اجتناب کیا۔انہوں نے کہا کہ آج ٹی وی چینلر پر بیٹھے ریٹائر جرنیل سابق ائیر چیفس دفاعی امو رکے ماہرین بن کر قومی کوبھاشن دے رہے ہوتے ہیں۔اب فو ج کا ماضی جیسا احترام نہیں رہا۔جو اختلافات کرتا ہے اس کے پروگرام بندکردیے جاتے ہیں۔ان نے کہا کہ قوم کی انکھیں کھلی رہنے دیں ورنہ حالات خراب ہوجائے گے۔