اسلام آباد :قائد اعظم یونیورسٹی 16روز بعد کھلتے ہی طلباء کا پھر احتجاج پولیس طلب 70 گرفتار
اسلام آباد (نامہ نگار) قائداعظم یونیورسٹی میں تدریسی عمل میں خلل ڈالنے اور احتجاج کرنے والے 70 طلبہ کو گرفتارکرنے کے بعد تعلیمی عمل مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔قائد اعظم یونیورسٹی میں 16 روز بعد پیر کے روز تدریسی عمل کا آغاز ہوالیکن بعض شر پسند احتجاجی طلبہ کے گروپوں نے جامعہ میں ہلڑ بازی کی اور احتجاج کرنے کی کوشش کی جب کہ مشتعل طلبہ کلاسوں میں گھس گئے اور اساتذہ کو ڈرا دھمکا کر کلاسز ختم کرانے کی کوشش کی۔ یونیورسٹی میں صورتحال خراب ہونے پر وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف نے پولیس کو طلب کرلیا جس کے بعد پولیس، ایف سی اور لیڈیز پولیس بھی یونیورسٹی پہنچ گئی۔وائس چانسلر جاوید اشرف کی جانب سے چیف کمشنر کو دی گئی تحریری درخواست کے مطابق بعض سابق طلبا اور غیر متعلقہ افراد یونیورسٹی میں داخل ہوچکے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ سابق طلبا اور غیر متعلقہ افراد یونیورسٹی سٹاف کو ہراساں کر رہے ہیں۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس اور طلبہ کے درمیان معمولی تصادم بھی ہواجس کے بعد پولیس نے کریک ڈاون کرتے ہوئے 70کے قریب طلبا کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبا کوشہزاد ٹاون، بہارہ کہو اور آئی نائن تھانوں میں منتقل کردیا گیا ہے اور اب یونیورسٹی میں صورتحال قابو میں ہے۔کریک ڈائون وائس چانسلر کے کمشنر اسلام آباد کو لکھے گئے خط کے بعد کیا گیا۔اس سے قبل رات بھر طلبہ سے ہڑتال نہ کرنے کیلئے مذاکرات کئے گئے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا۔بالآخر پولیس کو کریک ڈائون کرنا پڑا۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا نے بہتر سہولتوں، ہاسٹل اور فیسوں میں اضافہ واپس لینے کے نام پر احتجاج شروع کیا تھاجبکہ اس کی آڑ میں لسانی طلبا تنظیمیں جھگڑا کرنے یونیورسٹی سے نکالے گئے طلباء کو بحال کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبا کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے جو ناکام ہوگئے۔ دوسری جانب ڈی سی اسلام آباد نے یونیورسٹی کا دورہ کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کسی کو یونیورسٹی کا ماحول خراب نہیں کرنے دیا جائیگا، حالات خراب کرنیوالے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا، یونیورسٹی میں تدریسی عمل کو ہر صورت جاری رکھا جائے گا، یونیورسٹی کے تمام داخلی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق کچھ شر پسند عناصر نے بسوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کر دی گئی ہیں اور آج منگل کو بھی یونیورسٹی میں معمول کی سرگرمیاں جا ری رہیں گی۔ ساتھیوں نے اسلام آباد کے پریس کلب کے باہر مظاہرہ بھی کیا ہے۔ مظاہرے میں شریک طلبا نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ پولیس کے اقدامات کے خلاف نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔