• news

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قطر سے کئے گئے ایل این جی معاہدے کو دنیا کا سستا ترین معاہدہ قرار دیدیا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قطر سے کئے گئے ایل این جی معاہدے کو دنیا کا سستا ترین معاہدہ قرار دیدیا۔ سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ماضی میں بجلی کی کمی کے باعث کارخانے بند تھے۔ آج تمام صارفین کو پورا سال گیس میسر ہے۔ سب سے سستی بجلی پاکستان کے عوام کو مل رہی ہے۔ سی این جی سٹیشنز اور پاور ہا¶سز 2013ءمیں بند تھے۔ قطر ایل این جی کا دنیا میں پریمیئر سپلائر ہے، ہم نے 20 ماہ میں ملک میں این ایل جی گیس لانا شروع کر دی۔ اب کارخانے بھی چل رہے ہیں اور گیس بھی میسر ہے۔ قطر سے معاہدے کی تمام معلومات ہر پبلک فورم پر موجود ہے۔ ایک وقت تھا جب ملک میں 10 لاکھ ٹن کھاد برآمد کر رہے تھے اس سال ہم نے اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد 7 لاکھ ٹن کھاد برآمد کی۔ ایل این جی معاہدہ پر ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں۔ معاہدہ میری نگرانی میں ہوا، ہر بات کا میں ذمہ دار ہوں۔ ہم چاہیں تو معاہدے کو 10 سال میں ختم کر سکتے ہیں۔ ہم نے دنیا کے سب سے اچھی اور سستی بجلی فراہم کرنے والے پاور پلانٹ لگائے۔ ایل این جی معاہدے پر 14 ماہ بات ہوئی۔ صباح نیوز کے مطابق اپوزیشن جماعتیں سینٹ میں وزیراعظم سے ایل این جی معاہدے کے بارے میں سوالات کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً چیئرمین سینٹ کے خلاف واک آ¶ٹ کر گئیں۔ پیپلزپارٹی اپنے چیئرمین سینٹ کے خلاف احتجاج میں پیش پیش تھی اور ان کے خلاف اپوزیشن لیڈر نے واک آ¶ٹ کا اعلان کر دیا۔ سینٹ میں پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این جی گیس کے معاہدے پر وزیراعظم کی طرف سے بیان دیا گیا تھا۔ اس بارے میں سینیٹر شیری رحمن نے توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا تھا۔ وزیراعظم کے بیان کے بعد قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن وزیراعظم سے سوالات کرنا چاہتے تھے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا توجہ مبذول کرانے کا نوٹس نمٹا دیا گیا ہے۔ اس پر محرک کے علاوہ کوئی بات نہیں کر سکتا۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر نے اپنے موقف کے اظہار کے لئے فلور مانگا چیئرمین سینٹ نے کہا اس معاملے پر بحث کرنا چاہتے ہیں تو کوئی تحریک لے آئیں۔ اس طرح بات نہیں ہو سکتی۔ سوالات کی چیئرمین سینٹ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر پیپلزپارٹی، تحریک انصاف کے سینیٹرز احتجاجاً واک آ¶ٹ کر گئے۔ وزیراعظم خاموشی سے صورتحال کو دیکھتے رہے جبکہ حکومتی سینیٹرز محظوظ ہوتے رہے۔خصوصی نمائندے کے مطابقخصوصی نمائندہ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا قطر سے ایل این جی کی درآمد کا معاہدہ انتہائی شفاف طریقے سے ہوا ہے، معاہدے میں کوئی چیز چھپائی نہیں گئی، ہمارا معاہدہ 15 سال میں دنیا میں کم ترین قیمت کا معاہدہ ہے، پہلے ہم کھاد درآمد کرتے تھے، ایل این جی کی بدولت آج ہم برآمد کر رہے ہیں، آج پورے ملک میں ہر شعبے کو سارا سال گیس میسر ہے، سابق حکومتوں نے بھی ایل این جی درآمد کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔ ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ قبائلی علاقہ جات میں آپریشن ضرب عضب میں متاثر ہونے والے عارضی طور پر بے گھر افراد کے تین لاکھ 37 ہزار 915 خاندان واپس اپنے علاقوں میں پہنچ گئے ہیں جبکہ اورکزئی ایجنسی اور کرم ایجنسی کے بے گھر افراد کی واپسی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، واپس جانے والے خاندانوں کو پچیس ہزار روپے کیش گرانٹ جبکہ دس ہزار روپے کرایہ کی مد میں بذریعہ موبائل سم ادا کیا گیا ہے۔نیپرا نے ستمبر 2017ءکے لئے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 48 پیسے اضافہ کیا ہے، تین روپے 48 پیسے اضافے کا تاثر درست نہیں۔ چیئرمین سینٹ نے وزارت کیڈ سے متعلق سوالات آئندہ اجلاس تک موخر کر دیئے۔مختلف ارکان کے وزارت کیڈ سے متعلق سوالات ایجنڈے میں شامل تھے تاہم وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں موخر کر دیا۔این این آئی چیئر مین سینٹ نے وزارت کیڈ سے متعلق سوالات اسلام آباد میں واقع برماپل کی عدم تعمیر سے متعلق توجہ دلاﺅ نوٹس کا معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ این این آئی کے مطابق سینیٹ میں سندھ اسمبلی کے رکن ڈاکٹر نوشاد مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔سینٹ میں طلباءکو انتہا پسندانہ نظریات اور لٹریچر کی دستیابی کے ذرائع حوالے سے تحریک التواءبحث کیلئے منظور کر لی گئی۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

وزیراعظم/ سینٹ

ای پیپر-دی نیشن