بلوچستان اسمبلی میں قیدی بچوں کیساتھ جنسی تشدد، منشیات کا عادی بنانے کا انکشاف
کوئٹہ(بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبہ کی جیلوں میں قید بچوں کے ساتھ جنسی تشدد اور منشیات کا عادی بنا نے کے انکشاف پرسپیکر نے محکمہ داخلہ وجیل خانہ جات سے تفصیل طلب کر لی اجلاس میں لیڈا ،مہر گڑھ کے قومی ورثے کے تحفظ اور ایئر پورٹ روڈ کوئٹہ پر اوور سپیڈنگ کی روک تھام سے متعلق قرارداریں منظور کر لی گئیں، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو 40منٹ کی تاخیر سے اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیدخان درانی کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس میں مسلم لیگ(ن) کے پرنس احمد علی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر تعلیم سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں تعمیر پولی ٹیکنک کالج کو ابتک مکمل نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں اور حکومت نے اس بارے میں کیا اقدامات اٹھائے ہیں اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم کی عدم موجودگی کے باعث اسپیکر نے توجہ دلاؤ نوٹس اگلے اجلاس کیلئے موخر کردیا۔ جمعیت علما ء اسلام کے رکن سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ جیلوں میں 99 فیصد بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے جیل میں قید بچوں کو منشیات کا عادی کردیا جاتا ہے جیلوں کی حالت زار پر نوٹس لیا جائے ،جس کے بعد اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی نے دیر سے اور ہاتھ سے جواب تحریر کر کے دینے پر محکمہ سماجی بہبود کی سرزش کی اور ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے رولنگ دی کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں قائم کمیٹی معاملے کا جائزہ لے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی ثمینہ خان نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ائیر پورٹ تا کوئٹہ شہر گاڑیوں کی اسپیڈ مانیٹر نگ کا کوئی نظام نہیں جس کی وجہ سے آئے روز مذکورہ روڈ پر حادثات رونما ہورہے ہیں یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ موٹروے پولیس کو ائیرپورٹ تا کوئٹہ شہر سڑک پر اسپیڈ مانیٹرنگ کیلئے سسٹم واضح کرنے کی ہدایت کرے تاکہ ٹریفک حادثات کا سدباب ہوسکے۔