خالد خراسانی کا مبینہ پیغا م ‘ موت کا معمہ حل نہ ہو سکا
اسلام آباد (بی بی سی) پاکستانی طالبان کی ایک کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے امیر عمر خالد خراسانی افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے ہیں یا نہیں اس کہانی نے ایک نیا موڑ اس وقت لیا جب تنظیم نے ان کے نام سے ایک بیان جاری کر دیا۔ یہ بیان پانچ روز پرانی تاریخ اور دن یعنی گذشتہ اتوار کے ذکر کے ساتھ شائع کیا گیا ہے جس میں تحریک طالبان پاکستان کے درہ آدم خیل کے سربراہ خلیفہ عمر منصور کی ہلاکت پر تعزیت کی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جماعت الاحرار یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ ان کے امیر کم از کم گذشتہ اتوار تک حیات تھے۔ عمر خالد خراسانی کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ وہ کرم ایجنسی کے قریب پاک افغان سرحدی علاقے میں تین امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے 30 سے زائد افراد میں شامل تھے۔ اس سے ایک روز قبل پاکستان کے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیرالحسن نے بھی سینٹ میں کہا کہ عمر خالد خراسانی کے ڈرون حملے میں مارے جانے کی ’اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔‘ تاہم اس سے قبل بعض خبررساں اداروں نے عسکری تنظیم کے ترجمان اسد منصور کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ وہ 9 دیگر شدت پسندوں کے ساتھ ان ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ان خبروں کی تاہم جماعت الاحرار نے آج تک باضابطہ کوئی تردید نہیں کی ہے۔ تاہم اسد منصور کے ہی ای میل اکاؤنٹ سے اب عمر خالد خراسانی کا بیان جاری کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں اس ہلاکت کی آزاد ذرائع سے سو فیصد تصدیق ممکن نہیں لیکن اکثر شدت پسند تنظیمیں جلد یا بدیر خود ہی ہلاکت کا باضابطہ اعلان کر دیتی ہیں۔ تاہم افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کی ہلاکت کی خبر دو سال تک چھپائے جانے کے بعد لوگوں کا اعتماد ان کے بیانات پر اب کم ہی ہونے لگا ہے۔