الیکشن ایکٹ 2017ءکے تحت قرض نادہندگان، حکومتی نادہندگان اور قرضہ معاف کرانے والے بھی آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے اہل ہونگے
اسلام آباد (عمران مختار، دی نیشن رپورٹ) الیکشن ایکٹ 2017ءکے تحت قرض نادہندگان، حکومتی نادہندگان اور قرضہ معاف کرانے والے بھی آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے اہل ہونگے اور اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نظر آتی ہیں۔ اب الیکشن کمشن کسی بھی امیدوار کے قرضے، یوٹیلیٹی چارجز، زیرالتوا فوجداری مقدمات اور ٹیکس ادائیگیوں کے حوالے سے سکروٹنی نہیں کر سکے گا۔ اس سے قبل الیکشن 2002،ء2008ءاور 2013ءمیں ہر امیدوار کو ٹیکس ڈیفالٹ اور زیرالتوا فوجداری مقدمات کی تفصیل دینا پڑتی تھی۔ اب آئندہ الیکشن میں امیدواروں کو صرف کاغذات نامزدگی میں دولت کی تفصیل جمع کرانا پڑے گی۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نامزدگی فارم میں تبدیلیاں اسے سادہ بنانے کیلئے کی گئی ہیں، موجودہ نامزدگی فارم کو الیکشن ایکٹ 2017ءاور الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2017ء کے تحت حتمی شکل دی گئی ہے۔ انتخابی اصلاحات کے ماہر سرور باری نے بتایا کہ قرضہ ڈیفالٹ، یوٹیلٹی بلز نادہندگان کے حوالے سے شقیں حلف نامے کے فارم میں ختم کر دی گئی ہیں۔ اب الیکشن کمشن کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی امیدوار کی دولت، اثاثوں کی تفصیل اور قانونی ذمہ داریوں کا جائزہ لینے کیلئے آڈیٹر مقرر کر سکتا ہے۔ الیکشن کمشن کے ترجمان ہارون خاں نے کہا اگر کوئی بھی شخص کسی امیدوار پر اعتراض کرتا ہے تو ریٹرننگ افسر کاغذات نامزدگی مسترد کر سکے گا۔
الیکشن ایکٹ
a