پولیس چیف بھی برطرف‘ کاتالونیا پر سپین کا کنٹرول بحال‘ علیحدگی پسند لیڈر کا مزاحمتی تحریک پر زور
میڈرڈ (نیٹ نیوز + اے ایف پی + آئی این پی) سپین کے وزیراعظم ماریانو روجیو نے کاتالونیا کی علیحدگی کے خلاف اہم اقدامات اٹھاتے ہوئے آزادی کا اعلان کرنے والے ارکان اسمبلی کو برطرف کرکے کاتالونیا کا کنٹرول ایک مرتبہ پھر میڈرڈ کو دے دیا۔ پولیس چیف جوزف کارلس کو بھی برطرف کردیا ہے۔ کاتالونیا کے صدر کارلس پِگڈیمونٹ اور کاتالونیا کی کابینہ کے 12 ممبران کو مزید تنخواہ کی ادائیگی بھی نہیں کی جائے گی اور احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں انھیں سزا بھی دی جاسکتی ہے۔ کاتالونیا کے برطرف لیڈر نے ملک کی آزادی کیلئے کام جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے اور زور دیا سپین کی حکمرانی کیخلاف مزاحمتی تحریک چلائی جائے تاکہ کاتالونیاآزاد ہوسکے۔34 سالہ سیلزمین جوسف رائنا کا کہنا تھا کہ کیٹالان کی آزادی، بڑے پیمانے پر نقصان دہ ہے جبکہ اس میں غیر قانونی ووٹ کا استعمال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسند عوام کی اکثریت کو بھول رہے ہیں۔ ہسپانوی حکومت کی کیٹالان کے اختیارات کو دوبارہ حاصل کرنے سے 70 لاکھ 60 ہزار آبادی کے خطے کے عوام میں غصے میں اضافے کا خدشہ ہے تعلیم، صحت اور پولیس کے نظام کے لیے خود مختار تھے۔ عوام حکومتی اقدام کے خلاف اور آزادی کے حق میں مزاحمت کے لیے خبردار کرچکے ہیں۔ خیال رہے کہ کیٹالان کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے حق آئین کا آرٹیکل 155 دیتا ہے جس کے تحت حکومت کو باغی بننے والے علاقوں کو لگام دینے کا اختیار حاصل ہے۔ کاتالونیا یونائیٹڈ پارٹی جو کہ رگڈیمونٹ کے اتحادی ہے، نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ اب ہم روجیو کے سخت نقطہ نظر اور آرٹیکل 155 کے آگے دب کر نہیں رہیں گے۔ خیال یہ کیا جارہا ہے کہ سڑکوں پرمزاحمت کے عمل کا آغاز ہونے والا ہے جس کے نتیجے میں ہڑتالیں بھی کی جائیں گی جو پہلے ہی یکم اکتوبر سے جاری ہیں جب آزادی کے حق میں حکومتی ریفرنڈم پر پولیس نے عوام کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ یورپ کے تجزیہ کار فیڈریکو سینٹری نے خبردار کیا ہے کہ نیشنل پولیس اور آزادی کے حق میں سرگرم کارکنان کے مابین مزید سنگین جھڑپیں ہو سکتی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوسکتی ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ متحد سپین حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ کاتالونیا کو سپین کا ایک لازمی جزو سمجھتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نوئرٹ نے سپین کے خود کو مضبوط اور متحد رکھنے کے آئینی اقدامات کی حمایت کی۔