خفیہ ہاتھ جمہور ی نظام تباہ کرنا چاہتے ہیں اس بارعوام روایت کوتوڑ دینگے:احسن اقبال
اسلام آباد(ایجنسیاں ) وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہماری تاریخ جمہوریت اور آمریت کے گرد گھوم رہی ہے‘ ہر 10سال بعد ملک پر آمریت قابض ہوجاتی ہے‘ اب 2020ء میں کیا ہوگا؟ احسن اقبال نے ایک ٹوئٹر پیغام میں ملکی تاریخ میں آمریت اور جمہوری ادوار کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ مارشل لا اور جمہوریت کے درمیان بھی ڈگمگاتی ہے۔کچھ خفیہ ہاتھ پھر جمہوری عمل میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں، انشا اللہ ہم اِن عناصر کی سازشوں کو ناکام بنادیں گے،ملکی بقا و روشن مستقبل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔وزیر داخلہ نے جمہوریت اور آمریت کا کچھ اس طرح موازنہ کیا کہ سن 50میں ملک میں ڈیموکریسی رہی تو 60میں مارشل لا قابض ہوا،70میں ایک بار پھر جمہوریت پروان چڑھی تو سن 90میں آمریت نے حکومتی تختہ الٹ دیا،طویل جدوجہد کے بعد سن 2000میں پھر جمہوری عمل بحال ہوا۔خفیہ ہاتھ ، ملک میں جمہوری نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس بار عوام اس روایت کو توڑ دیں گے ۔ خفیہ ہاتھ تاریخ کو بر قرار رکھتے ہوئے جمہوریت کو پھر سے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ کیا ملک اب جمہوری نظام کی تباہی کے اس طریقہ کار کو ختم کرنا چاہتا ہے یا اب بھی وہی روایت کو اپنا یا جائے گا؟ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوائے چند ناکام سیاستدانوں ، بکے ہوئے میڈیا اینکرز اور ریٹائرڈ افسروں کے عوام اس طریقہ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اب ہم اپنے مستقبل اور پاکستان کی ترقی پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے ۔ فیس بک پر ایک کمٹ میں مسلم لیگ ن کے کردار کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تاریخ میں ضیاء الحق کے مارشل لاء لگانے ، بینظیر کو برطرف کیے جانے اور یوسف رضا گیلانی کو ہٹانے کی غلطی میں ہم سب ملوث تھے۔ ماضی میں ہم سب نے غلطیاں کیں ، یہاں تک کہ پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف سازش کی، اس لئے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے، لیکن اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔