عاشق رسولؐ غازی علم دین شہیدؒ کا عرس آج منایا جائے گا
لاہور (خصوصی نامہ نگار) حرمت رسولؐ پر جان قربان کرنے والے عاشق رسولؐ غازی علم دین شہیدؒ کا عرس آج منگل کو منایا جائے گا۔ عاشق رسولؐ غازی علم دین شہید کے یوم شہادت کے موقع پر ملک بھر میں سیمینارز، قرآن خوانی اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس میں عاشق رسولؐ غازی علم دین شہید کو شاندار الفاظ میں عقیدت پیش کیا جائے گا۔ غازی علم دین شہید نے 16 اپریل 1929ء کو حضور نبی کریمؐ کی شان اقدس میں گستاخی پر مبنی کتاب کے مصنف راجپال کو جہنم رسید کیا تھا انگریز حکومت نے غازی علم دین شہید پر مقدمہ کر دیا۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے بھی بطور وکیل غازی علم دین شہید کا مقدمہ لڑا تھا۔ مسلمانوں نے شاعر مشرق علامہ اقبالؒ سے انگریزوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے اور جان بخشی کیلئے غازی علم الدین کو آمادہ کرنے کو کہا جس کے جواب میں علامہ اقبالؒ نے وہ تاریخی الفاظ کہے کہ اگر کسی شخص نے جنت کی طرف جانے والا راستہ منتخب کر لیا ہو تو میں انہیں ایسا کرنے سے کیسے روک سکتا ہوں۔ غازی علم دین شہید کو 31 اکتوبر 1929ء کو میانوالی جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ جس سے غازی علم دین شہید شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔ مرکزی میلاد کمیٹی حزب الاحناف کے زیر اہتمام شہید ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غازی علم دین شہید ؒکا 88 واں سالانہ عرس مبارک ان کے مزار قبرستان میانی صاحب لاہور میں چادر پوشی کرکے دوروزہ عرس کی تقریبات کا آغاز کر دیا گیا۔ عرس کے اجتماع سے صاحبزادہ سید مختار رضوی، سید شاہد حسین گردیزی، مفتی نثار اشرف، پیر سید حامد علی شاہ، سید ندیم رضوی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غازی علم دین شہیدؒ کے مشن کو ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا۔ غازی علم الدین عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے مینارہ نور ہیں اور رہیں گے۔ غازی علم دین کے ماننے والوں پر اب پھر امتحان آگیا ہے کہ ختم نبوت پر حملے شروع ہوچکے ہیں اور بعض سیاست دان اس اہم ایمانی مسئلہ کو سیاسی رنگ دے کر امت میں فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔