بھارتی جیل میں پیدا ہونیوالی حنا سمیت 13 افراد کو آج پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائیگا
لاہور+گوجرانوالہ (میگزین رپورٹ، سجا د اظہر پیرزادہ+نمائندہ خصوصی )بھارت کی مختلف جیلوںمیں قید 13پاکستانیوں کو آج رہائی کے بعد پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا، رہائی پانے والوںمیں 9ماہی گیر اور 4دیگر افراد شامل ہیں۔نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمشن کے ترجمان نے نوائے وقت میگزین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستانی حکام کے ذریعے رہائی پانے والے جن 13افراد کو واہگہ بارڈر سے پاکستان بھجوایا جائے گا، ان میں حنا کی خالہ ممتاز بی بی بنت محمد صدیق، فاطمہ بی بی بنت سعی الرحمن اور فاطمہ بی بی کی چھوٹی بیٹی حنا بھی شامل ہے۔نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمشن کے ترجمان خواجہ معاذ کے مطابق ان پاکستانیوں کی رہائی پاکستانی ہائی کمشن اور بھارتی حکام کی خصوصی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق ایک مقامی این جی او نے ان کی خالہ اور ماں کی رہائی کے لیے چار لاکھ کا جرمانہ ادا کر دیا۔ اگر یہ جرمانہ ادا نہیں کیا جاتا تو انھیں دو سال مزید قید میں گزارنا پڑتے، اس مقدمے میں پاکستانی قیدیوں کی وکیل نوجوت کور چبّا نے بتایا کہ دہلی میں قائم پاکستان ہائی کمیشن اور امرتسر جیل کے پولیس ڈی جی نے تینوں پاکستانی شہریوں کی رہائی کے لیے کلیئرنس دے دی ہے۔نوجوت نے بتایا کہ انھیں وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے حنا، ان کی والدہ فاطمہ اور خالہ ممتاز کی رہائی کے بارے میں فون کال آئی تھی۔بٹالا میں قائم این جی او ہیومنیٹی کلب نوتیج سنگھ نے جرمانے کی رقم ادا کی ہے۔حکام کے مطابق فاطمہ اور ممتاز کو آٹھ مئی 2006 کو اٹاری بین الاقوامی سرحد پر منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں کو منشیات مخالف قانون این ڈی پی ایس کے تحت ساڑھے دس سال قید کی سزا ہوئی تھی جو نومبر 2016 میں پوری ہو گئی۔ قید کی سزا کے علاوہ عدالت نے دونوں پر دو دو لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا جس کی عدم ادائیگی میں انھیں مزید دو سال قید کی سزا پوری کرنی تھی۔سزا دیے جانے کے وقت فاطمہ حاملہ تھیں اور انھوں نے جیل میں ہی حنا کو جنم دیا۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا تھا کہ وہ وزارت داخلہ اور خارجہ سے کہیں کہ وہ حنا کی فائل کو جلد سے جلد کلیئر کر دیں تاکہ وہ بغیر تاخیر اپنے وطن واپس جا سکیں۔انھوں نے بتایا کہ جرمانے کی چار لاکھ رقم رواں سال سات اپریل کو بینک میں جمع کرا دی گئی تھی۔انھوں نے بتایا حنا اور اس کی والدہ اس خبر سے بہت خوش ہیں۔ اب حنا پانچویں کلاس کی طالبہ ہے اور اسے جیل سے باہر کسی سکول میں داخلے کی اجازت نہیں۔ دونوں خواتین کا تعلق گوجرانوالہ کے علاقہ دھلے سے ہے