• news

پہلے تینوں ریفرنس یکجا کرنے پر فیصلہ کرینگے‘ احتساب عدالت: سماعت بغیر کارروائی منگل تک ملتوی

اسلام آباد (خصوصی خبر نگار+ بی بی سی) احتساب عدالت نے شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت بغیر کاروائی کے 7 نومبر (آئندہ منگل) تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر گواہان کو آنے کی ضرور ت نہیں پہلے ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ کیا جائیگا۔ عدالت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈز، العزیزیہ سٹیل ملز، فلیگ شپ نیب ریفرنسز کی سماعت کی توسابق وزیراعظم نوازشریف تیسری بارجبکہ مریم نواز کیپٹن (ر) صفدر پانچویں بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر نوازشریف کی جانب سے حاضری کو یقینی بنانے کیلئے العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں 50,50 لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرائے گئے۔ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں پہلے ہی مچلکے داخل ہیں۔ اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے فاضل جج کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریفرنسز یکجا کر کے ایک فرد جرم عائد کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے تک دلائل نہیں دے سکتے خواجہ حارث عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی نقل مانگی تو عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم طلب کرتے ہوئے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا۔ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کا مختصرفیصلہ فیکس پر ملا ہے تفصیلی فیصلہ آنے تک دلائل نہیں سن سکتے ۔ عدالت نے گواہوںکی طلبی کے سمن معطل کرتے ہوئے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواستوں کا فیصلہ کرنے کے بعد ہی کارروائی کو آگے بڑھایا جائیگا کیونکہ ہائیکورٹ نے دوبارہ سماعت کرکے تفصیلی فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت منگل تک سماعت ملتوی کی جائے کیونکہ پیر کو ہائیکورٹ میں مصروف ہونگے ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو جمعرات کادن سب سے اچھا ہوتا ہے، جس پر پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ ویسے توجمعہ سب سے اچھا دن ہے کارروائی آج ہی آگے بڑھائی جائے، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی ہائیکورٹ میں درخواست ہے اور عدالت عالیہ کے فیصلے پر اہم قانونی نکات ہیں جن پر عدالت کی معاونت کرنی ہے لہٰذا وقت دیا جائے۔ اس دوران فاضل جج کاکہنا تھا کہ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک دلائل نہیں سن سکتے، اسلئے آئندہ سماعت پر طلب کئے گئے گواہوں کو نہ بلایا جائے۔ گزشتہ سماعت پر نواز شریف کی غیر حاضری پر عدالت نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے لیکن جمعرات کواسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے19اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیاتھا19اکتوبر کو نواز شریف کی طرف سے تینوں ریفرنس کو یکجا کرنے کی درخواست دی گئی تھی۔ عدالت نے استغاثہ کی گواہ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی افسر سدرہ منصور کو طلب کر رکھا تھاجبکہ فلیگ شپ اور العزیزیہ سٹیل ملز میں میں استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد کو طلب کر رکھا تھاجبکہ حسن اور حسین نواز کو عدالت کی طرف سے مفرور قرار دیا جا چکا ہے ۔شریف خاندان کی پیشی احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی، فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں عام افراد کے داخلے پر پابندی تھی اور جوڈیشل کمپلیکس جانے والے راستے کشمیر ہائی وے سے عام ٹریفک کیلئے رکاوٹیں لگا کر بندکر دئیے گئے۔ احتساب عدالت کے باہر شریف خاندان سے اظہار یکجہتی کے لئے بینرز بھی آویزاں کئے گئے تھے جن پر نوازشریف اور مریم نواز کے حق میں نعرے درج تھے۔ اس موقع پر ن لیگی رہنما مشاہد اللہ خان اور ایم این اے ملک ابرار کو احتساب عدالت جانے سے روک دیا گیا ، جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت پہنچے۔احتساب ریفرنس کی سماعت کیلئے ن لیگی رہنما پہلے سے عدالت پہنچنے ہوئے تھے جن میں راجہ ظفرالحق، وزیر اعظم کے مشیر مصدق ملک اور طارق فاطمی کے علاوہ پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری اورمحسن شاہنواز رانجھا،دانیال عزیز،میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز،امیر مقام،میاں جاوید لطیف،سعد رفیق ،انجم عقیل خان ودیگر شامل ہیں۔اب تک ریفرنسز کی 9سماعتیں ہو چکی ہیں جن میں سے نواز شریف3جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 5مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔بی بی سی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف‘ ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر جمعے کو پہلی بار اکٹھے احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ نوازشریف اور مریم نواز ایک گاڑی میں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر الگ گاڑی میں عدالت پہنچے۔ یہی صورت حال کمرہ عدالت کے باہر ہی نہیں بلکہ کمرہ عدالت کے اندر بھی نظر آئی۔ نوازشریف اور مریم نواز احتساب عدالت کے جج کی کرسی کے سامنے لگی ہوئی نشستوں پر جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو آخری قطار میں لگی ہوئی کرسیوں پر بٹھایا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن