’’مریم نے دینا کو ہمیشہ نظرانداز کیا، آیائوں کے حوالے کردیا کرتی تھیں‘‘
اسلام آباد (جاوید صدیق) بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی بیٹی دینا واڈیا جب 2003ء میں پاکستان آئیں تو انہوں نے اپنے والد بانی پاکستان کے مزار پر حاضری دی۔ انہوں نے مزار قائد پر رکھی ہوئی وزیٹرز بک میں لکھا تھا ’’میری خواہش سے کہ پاکستان میرے والد کے خواب کے مطابق ڈھل جائے۔‘‘ دینا واڈیا نے بھارت میں قیام پذیر ایک پارسی خاندان کے صنعتکار نسلی واڈیا سے شادی کی تھی۔ عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق جب دینا واڈیا نے سترہ برس کی عمر میں اپنے والد محمد علی جناح کو اپنی اس خواہش سے آگاہ کہا کہ وہ ایک پارسی سے شادی کرنا چاہتی ہیں تو قائداعظم نے اپنی بیٹی کی اس پسند پر اعتراض کیا تھا اور دینا سے کہا تھا کہ تم ایک پارسی سے کیوں شادی کرنا چاہتی ہو کیا مسلمان لڑکے نہیں ہیں۔ ایک بھارتی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قائداعظم محمد علی جناح او ان کی اہلیہ کے بارے میں لکھی گئی کتاب ’’مسٹر اینڈ مسز جناح‘‘ میں جو شیلا ریڈی نامی ایک خاتون نے لکھا ہے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مریم نے ’’اپنی بیٹی دینا کو ہمیشہ نظرانداز کیا، وہ دینا کو گھر میں آیاؤںکے حوالے کر کے جاتی تھیں۔ شیلاریڈی نے لکھا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح بھی اپنی بیٹی پر زیادہ توجہ نہ دے سکے کیونکہ وہ قیام پاکستان کے لئے مشن میں اتنے مگن تھے کہ ان کے پاس بہت کم وقت تھا۔ قائداعظم نے اپنی بیٹی دینا کو اپنی بیگم کی وفات کے بعد پرورش کے لئے نانی کے سپرد کر دیا تھا۔ قائد کی بیٹی نے اپنی زیادہ تر زندگی نیویارک میں گزاری۔ قائداعظم کی بیٹی نے طویل عرصہ ممبئی میں اپنے والد محمد علی جناح کے گھر کے حصول کیلئے طویل قانونی جنگ لڑی۔ ممبئی میں قائداعظم کی رہائش گاہ اب ’’جناح ہاؤس‘‘ کہلاتی ہے۔ آج کے دور میں جناح ہاؤس کی قیمت چالیس کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے۔ جناح ہاؤس کے حصول کیلئے حکومت پاکستان نے دعویٰ کر رکھا ہے اور بھارتی حکومت سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ جناح ہاؤس پاکستان کے حوالے کرے۔