• news

سول‘ عسکری تعلقات بہت بہتر نظر آ رہے ہیں‘ ٹیکنو کریٹ حکومت ممکن نہیں: شاہد خاقان

لندن (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کے مستقبل پر کانفرنس سے خطاب کرتے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، وزیراعظم کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا فیصلہ قبول کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ تاریخ پر چھوڑ دیا۔ 2013ء کے بعد سے ہر اشاریئے سے بہتری ظاہر کی، زیادہ تر قرضے ترقی اور انفراسٹرکچر کیلئے لئے گئے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سال جی ڈی پی کی شرح 5.6 فیصد تک پہنچ گئی۔ چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں۔ برآمدات بڑھنے کی امید ہے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے سے زیادہ تر پاکستانی متفق نہیں، ہماری توجہ آزاد اور شفاف الیکشن کرانے پر ہے۔ پاکستان دنیا میں امن کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ پاکستان میں کسی سرمایہ کار کا پیسہ ضائع نہیں ہوا۔ ماضی کی بڑی غلطیوں کو صحیح کر رہے ہیں پاکستان میں 1.2 ملین لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے شعبے پر کافی کام ہوچکا لیکن مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا چین سے 70 سال کا تعلق ہے اور امریکہ سے بھی۔ چین سے دوستی اقتصادی اور سٹریٹجک تعلقات میں بدل گئی۔ پاکستان کے عوام ہمیشہ تبدیلی کو ہی ووٹ دیتے ہیں‘ سی پیک ایک روٹ سے بڑھ کر ہے۔ سلامتی کونسل کے اصولوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیں۔ سی پیک کا اہم حصہ گوادر ہے‘ لمبے ملٹری رول کے بعد سول ملٹری تعلقات میں خلاء پیدا ہوگیا تھا۔ آج کے حالات دس سال پہلے سے بہت بہتر ہیں آئین میں سول حکومت کے اختیارات متعین ہیں۔ 1988ء سے 2008ء تک کسی حکومت نے وقت پورا نہیں کیا پچھلی دو حکومتیں اپنی مدت پوری کرسکیں۔ میرا فوکس پرامن انتقال اقتدار اور آزاد و شفاف انتخابات ہیں۔ پاکستان 270 ملین لوگوں کا ملک ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جو پرائیویٹ طور پر آٹومیٹک اسلحے کا لائسنس دیتا ہے۔ معاشی پالیسیوں میں استحکام کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا‘ پاک فوج ملک کی موجودہ ضروریات کو سمجھتی ہے مجھے عسکری اور سول تعلقات میں بہت بہتری نظر آرہی ہے۔ گوادر میں سڑکیں‘ پل‘ انفراسٹرکچر‘ ایئرپورٹ اور پورٹ بن رہی ہے‘ گوادر کی اہمیت دنیا تسلیم کرچکی ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔ وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نواز مائنس فارمولا نہیں ہے۔ آئین میں ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں ہوتی ۔ ٹیکنوکریٹ حکومت ممکن نہیں امریکہ نے اپنے مؤقف کا اظہار کیا ہم نے بھی اپنے مؤقف کا اظہار کردیا ہے‘ ہم سمجھتے ہیں ہمارا مؤقف درست ہے اس کا اثر ہوگا۔ وزیراعظم نے اس سوال پر کہ کیا پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل ہورہی ہے کہا کہ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فارورڈ بلاک نہیں ہے نہ ایسی کوئی کوشش جاری ہے۔ مردم شماری ہوگئی حلقہ بندیاں ہوئی ہیں امید ہے بل پر اتفاق ہوجائے گا‘ تمام جماعتوں سے بل کی منظوری کیلئے کہا ہے۔ ایک سوال پر کہا کہ عمران خان صاحب مجھے بھی جانتے ہیں اور میں بھی انہیں جانتا ہوں۔عمران خان غلط زبان استعمال کرتے رہے ہیں، نوازشریف اور شہبازریف 30 سال سے ایک پیج پر ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن