دل کے مریض آخری سٹیج پر ہوں تو بھی علاج ممکن ہے: ماہرین
کراچی (غزالہ فصیح) پاکستان میں بھی دل کے امراض کے علاج کیلئے جدید ترین طریقہ کار استعمال کیا جارہا ہے جو ترقی یافتہ ممالک میںاپنائے گئے ہیں۔ ’اس طریقہ علاج سے مرض کے آخری اسٹیج کے مریضوں کے لیے بھی علاج ممکن ہوگیا ہے‘۔اوپن ہارٹ سرجری کی بجائے معمولی کٹ سے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔پاکستان میں چند سپیشلسٹ مصروف عمل ہوگئے۔ماہرین نے یہ بات آغا خان یونیورسٹی میں ہونے والی 20ویں نیشنل ہیلتھ سائنسز ریسرچ سمپوزیم میںکہی ۔دل اور پھیپھڑے کے امراض پر تین روزہ کانفرنس میں جان ہوپ کنز یونیورسٹی امریکہ سمیت غیر ملکی سپیشلسٹ شامل ہیں۔کانفرنس میں ماہرین نے دل اور پھیپڑوں کے عارضے میں مبتلا افراد کے نئے طریقہ علاج اور زندگی بچانے والے طریقہ کار پر بحث کی ہے جن کے ذریعے امراض کی فوری تشخیص اور علاج کے بہتر انتخاب کے عمل میں فائدہ پہنچا ہے۔دل کے عارضے کے علاج میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ کراچی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں نے دل کے مرض سے نمٹنے کے لیے نیا طریقہ علاج اپنا لیا ہے جن میں ٹرانسکیتھیٹر اورٹک والو امپلیمنٹیشن (TAVI) اینڈو ویسکیلور اینیوریزم ریپیئر (EVAR) شامل ہیں،جوابھی تک صرف دنیا کے بڑے اسپتالوں میںاستعمال کئے جارہے تھے ۔ ان دونوں طریقہ علاج سے دل کی مرمت کا عمل کیا جاتا ہے ۔ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ اس طریقہ علاج سے امراض کے آخری اسٹیج کے مریضوں کے لیے بھی علاج ممکن ہوگیا ہے۔