• news

سعودی عرب:کرپشن کے خلاف کریک ڈائون طلاا سمیت 11 شہزادے 4 موجودہ سابق وزرا گرفتار

ریاض (صباح نیوز+ اے پی پی+ اے ایف پی+ اے ایف پی+ نیٹ نیوز) سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف تاریخی کریک ڈاؤن کیا گیا ہے‘ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں 11 شہزادے، 4 موجودہ اور 34 سابق وزراء کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار افراد میں نیشنل گارڈز کے سربراہ شہزادہ متعب بن عبداللہ، وزیر معیشت عادل فقیہہ اور کھرب پتی شہزاد ولید بن طلال بھی شامل ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق ان تین شہزادوں پر اسلحہ کی غیرقانونی تجارت، منی لانڈرنگ اور مالی خوردبرد کا الزام ہے۔ مشتبہ شخصیات کو ملک چھوڑنے سے روکنے کے لئے نجی پروازیں گراؤنڈ کر دی گئی ہیں۔ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اینٹی کرپشن کمیٹی بنا کر ملک میں مبینہ کرپشن کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو اینٹی کرپشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنے کے ساتھ ہی انتہائی اہم شخصیات کی گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ الزامات کی نوعیت کا اعلان نہیں کیا گیا مگر برطرف کی گئی شخصیات میں نیشنل گارڈز کے سربراہ شہزادہ متعب بن عبداللہ بھی شامل ہیں۔ سابق بادشاہ عبداللہ کے بیٹے کی جگہ شہزادہ خالد ایاف کو نیشنل گارڈز کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر معیشت عادل فقیہہ کو بھی برطرف کر کے التویجری کو قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔ معمر التویجری وزیر معیشت کے نائب اور حالیہ مالیاتی پالیسی کی تشکیل میں اہم کردار کے حامل تھے۔ سعودی بحریہ کے کمانڈر عبداللہ السلطان کو بھی عہدے سے ہٹا کر وائس ایڈمرل فہد الفاضیلی کا ایڈمرل کی حیثیت سے تقرر کر دیا گیا ہے۔ گرفتار کئے گئے دیگر شہزادوں میں کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل ہیں جبکہ مشتبہ شخصیات کو ملک چھوڑنے سے روکنے کے لئے نجی پروازوں کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق شاہی خاندان کے گرفتار تین افراد میں سے ایک شہزادے کو اسلحہ کی غیرقانونی تجارت کرنے، دوسرے کو منی لانڈرنگ اور تیسرے شہزادے کو جعلی ٹینڈر اور مالی خوردبرد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کریک ڈاؤن سے پہلے سعودی عرب میں ستمبر کے دوران بھی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئی تھیں جن میں علماء سمیت درجنوں شخصیات کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ سعودی بادشاہ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو ملزموں کی نشاندہی اور جرائم کی تحقیقات کرے گی۔ جدہ میں سیلاب اور برڈ وائرس سے سینکڑوں اموات کی تحقیقات کا باب پھر سے کھول دیا گیا ہے۔ شاہی فرمان کے مطابق کرپشن کو جڑ سے نہ اکھاڑا گیا اور کرپٹ عناصر کا احتساب نہ ہوا تو مادر وطن نہیں رہے گا۔ اینٹی کرپشن کمیٹی کو ملزمان کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے جبکہ ملزموں کے اثاثے منجمد اور ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔ شاہی فرمان کے مطابق کمیٹی بعض افراد کی جانب سے ذاتی مفادات کو فوقیت دینے اور عوامی فنڈ چوری کرنے کے سبب بنائی گئی۔ 2009ء میں جدہ سیلاب اور 2012ء میں وائرس سے اموات کے معاملہ کی دوبارہ تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ 2009ء میںجدہ میں آئے سیلاب سے 120 افراد ہلاک اور سینکڑوں گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔ 2014ء میں اس حوالے سے عدالتی فیصلہ میں 45 افراد کو طاقت کے غلط استعمال اور رشوت خوری میں ملوث پایا گیا تھا جبکہ 2014ء میں وائرس کے سبب سعودی عرب میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے اور وزیر صحت کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑ گیا تھا جبکہ امریکی میڈیا کے مطابق سعودی علماء نے بیان جاری کیا ہے جس میں کرپشن کے خلاف جنگ کو مذہبی فریضہ قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دہشت گردی سے لڑنا جس قدر اہم ہے اتنا ہی کرپشن کے خلاف جنگ بھی اہمیت رکھتی ہے۔ سعودی عرب میں دہشت گردی اور اس کی معاونت کے خلاف نئے قوانین کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ دہشت گردی اور اس کی فنڈنگ کرنے والوں کو سزائے موت بھی دی جا سکے گی۔ سعودی عرب کے بادشاہ اور ولی عہد کو بدنام یا ان کی توہین کرنے والے شخص کو پانچ سے 10 سال سزائے قید ہو گی جبکہ اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ دہشت گرد حملہ کرنے والے کو 10 سے 30 سال قید سزا سنائی جا سکے گی۔ اسلحہ اور ٹیلی کمیونی کیشن آلات کے ذریعے دہشت گردی کی تربیت لینے والوں کو 20 سے 30 سال قید کی سزا دی جا سکے گی جبکہ اکیڈمک سماجی یا میڈیا کے ذریعے اپنے سٹیٹس کو غلط استعمال کرنے والے کو 15 سال جیل میں گزارنا ہونگے۔گرفتار شدگان میں ایوان شاہی کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ یہ گرفتاریاں انسداد کرپشن کمیٹی کی تشکیل کے چند گھنٹوں بعد کی گئی ہیں۔ دہشت گردی پر سزا پانے والے کو 30لاکھ سے ایک کروڑ سعودی ریال جرمانہ بھی ہوگا۔ نئے قوانین کے تحت دہشت گردی کی خصوصی عدالت کو سزا یافتہ شخص کے بنک اکائونٹ اور جائیداد منجمد کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ الولید بن طلال کی گرفتاری کی خبر درست ہے تو دنیا بھر کی بڑی کاروباری شخصیات کے لئے یہ بات کسی دھچکے سے کم نہیں کیونکہ کھرب پتی سعودی شہزادے نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری دنیا بھر کی بڑی کاروباری شخصیات کے لئے کسی دھچکے سے کم نہیں کیونکہ کھرب پتی سعودی شہزادے نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال سعودی شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں، ان کے والد کا نام طلال بن عبدالعزیز آل سعود ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال ذاتی سفر کے لئے ’’سپر جمبو‘‘ استعمال کرتے ہیں، ان کے ذاتی ہوائی جہاز کی قیمت 500 ملین ڈالرز ہے، ولید بن طلال کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی بیٹی کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں اور وہ ان کی بہترین دوست ہے۔ شہزادہ ولید دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک ہیں اور یہاں تک ہوچکا ہے کہ 2013ء میں جب جریدے فوربز نے انہیں 26 ویں نمبر پر رکھا تو ان کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی کہ انہیں ان کا صحیح مقام نہیں دیا گیا۔ شہزادہ ولید کی میڈیا کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری موجود ہے اور ایک مشہور عالمی بینک میں بھی ان کے شیئرز ہیں، وہ دنیا کے 100 بااثر افراد میں بھی شامل رہ چکے ہیں۔ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے پر شہزادہ ولید بن طلال نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا سعودی تعلقات بہت بہتر ہوں گے کیونکہ ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں اور وہ ٹرمپ کو قریب سے جانتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین پر گاڑی چلانے کی پابندی ختم کروانے میں بھی ان کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ خواتین پر ڈرائیونگ کی پابندی ختم کرنا نہ صرف ملکی معیشت بلکہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس پیش رفت کے ذریعے ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک کے تین اہم اداروں دفاع‘ سکیورٹی اور معیشت پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جو اس سے قبل سعودی خاندان کی الگ الگ شاخوں کے کنٹرول میں تھے۔انسداد کرپشن کمیٹی نے راتوں رات کارروائی کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں‘ کھرب پتی شہزادے ولید بن طلال‘ وزیر معیشت عادل فقیہ اور نیشنل گارڈ کے سربراہ شہزادہ متعب بن عبداللہ بھی گرفتار کر لیا گیا جبکہ سعودی بحریہ کے سربراہ بھی فارغ کر دئیے گئے۔ کریک ڈائون کے بعد سعودی سٹاک مارکیٹ میں مندی چھا گئی‘ اور پرنس الولید بن طلال کی کمیٹی کے شیئر 10فیصد تک گر گئے۔ سعودی علماء نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرپشن سے لڑنا اتنا ہی اہم ہے جتنا دہشت گردی سے لڑنا‘ کرپشن کے خلاف جنگ مذہبی فریضہ ہے۔ سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے کہا ہے کہ گرفتار افراد کے خلاف مکمل تحقیقات ہونگی اور کسی کی حیثیت کو تحقیقات میں آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔سعودی وزارت اطلاعات کاکہنا ہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کئے جانے والے شہزادوں کے بنک اکائونٹس بھی منجمد کئے جائیں گے اور ان افرادکی جائیداد سرکار کے نام پر منتقل کی جائیں گی۔

ای پیپر-دی نیشن