بدعنوانی میں ملو ث ملزموں کے سینکڑوں کھاتے منجمد، کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑینگے: سعودی ولی عہد
ریاض(این این آئی+صباح نیوز) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاہے کہ مملکت میں بدعنوان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ جس شخص کے خلاف بھی بدعوانی ثابت ہو گئی وہ کسی طور نہیں بچ سکے گا خواہ اس کا جو بھی منصب اور حیثیت ہو۔ شہزادہ محمد نے باور کرایا کہ خواہ کوئی وزیر ہو یا شہزادہ جس کے خلاف بھی کافی ثبوت موجود ہوئے اس کا احتساب عمل میں لایا جائے گاجبکہ سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود بن عبداللہ نے واضح کردیا کہ کرپشن کیسز میں گرفتار افراد سے کوئی خصوصی برتائو یا رعایت نہیں کی جائے گی، تمام لوگ ملزمان ہیں۔ گرفتار تمام ملزمان سے عام شہری جیسا برتائو کریں گے، کسی سے بھی اس کے عہدے کی وجہ سے الگ رویہ نہیں برتا جائیگا، عہدہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔سعودی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن کمیٹی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے متعدد کیسیز پر کام شروع کرچکی۔دوسری طرف سعودی وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ کرپشن الزامات میں گرفتار افراد کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے اور کرپشن سے تعلق رکھنے والی کوئی بھی جائیداد ریاست کے نام ہو جائے گی ۔ ایک بیان میں الشیخ سعود بن عبداللہ بن مبار المعجب نے توجہ دلائی کہ جو لوگ بدعنوانی کے الزام میں زیر حراست ہیں ان کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو دیگر افراد کو دیئے جاتے ہیں۔ ایک عام سعودی شہری، شہزادے، وزیر اور اعلی عہدیدار کے حقوق میں کوئی فرق نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت تشکیل کردہ کمیٹی کو وسیع اختیارات حاصل ہیں۔ مفاد عامہ کے تحت ملزمان کو حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ ان کے معاونین کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ان کی جامہ تلاشی اور مکانات کی تلاشی بھی لی جا سکتی ہے۔ جو کچھ کیا جا رہا ہے یا کیا جائے گا وہ مفاد عامہ کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے اعلی کمیٹی کے دائرہ اختیار کے تحت ہوگا۔ یاد رہے سعودی عرب میں ایک روز قبل حکام نے کرپشن کے خلاف مہم کا آغاز کرتے ہوئے ولید طلال سمیت 11شہزادوں‘ 4موجودہ اور 34سابق وزراء کو گرفتار کرلیا تھا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سعودی بنکوں نے بدعنوانی میں ملوث ملزموں کے سینکڑوں کھاتے منجمد کر دئیے ہیں۔ سعودی عربین مانیٹری اتھارٹی نے تمام بنکوں کو ہدایات جاری کی تھیں اخباری ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ کن شخصیات کے کھاتے منجمد کئے گئے ہیں۔ بنکوں کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ ایسی تما م شخصیات جن کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں ان کے کھاتے منجمد کر دئیے جائیں۔