حلقہ بندیاں :پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس بے نتیجہ آج پھر ہوگا
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی ) نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمانی جماعتوں کا چوتھا اجلاس نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکا‘ اجلاس آج دوبارہ ہوگا۔ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق نئی ترمیم پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ پارلیمانی جماعتوں کے قائدین سے حتمی جواب مانگ لیا گیا، پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے مردم شماری کے عبوری نتائج پر تحفظات دور کئے بغیر آئینی ترمیم کی حمایت سے انکار کر دیا، اپوزیشن کی بعض جماعتوں نے یہ بھی قرار دیا پارلیمنٹ کو دونوں بڑی جماعتوں کی غفلت کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ سپیکر سردار ایاز صادق نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں جائے گا اور پارلیمنٹ میں اسے حل کر لیا جائے گا۔ پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس منگل کو سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ مردم شماری کے عبوری نتائج پر تحفظات ظاہر کرنے والی جماعتیں اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں حل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔ پارلیمانی جماعتوں میں اختلافات برقرار ہیں تاہم ان تمام جماعتوں نے دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ عام انتخابات بروقت ہونے چاہئیں۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سپیکر ایاز صادق نے کہا تمام ارکان اپنی اپنی پارلیمانی جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کریں گے۔ ان سے مشاورت کے بعد بدھ کو (آج) اپنے حتمی جواب سے یہ ارکان آگاہ کریں گے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا حکومت کی طرف سے ہمیں یہ تاثر دیا گیا تھا مشترکہ مفادات کونسل میں یہ بات ہوئی تھی جس پر اس معاملے کو بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا اور وہاں یہ معاملہ طے پا گیا تھا جبکہ سندھ حکومت نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ سی سی آئی میں قطعاً یہ معاملہ نہیں اٹھا تھا۔ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں جب اس پر بات ہوئی تو سندھ نے موقف اختیار کیا کہ اسے پہلے مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائیں۔ نوید قمر نے کہا میں اپنے ساتھیوں پر اس طرح کی بات کر کے بار بار کیچڑ نہیں اچھالنا چاہتا۔ مسئلے کو سی سی آئی میں لے جائیں وہاں جو فیصلہ ہو جائے ہمیں قبول ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا نااہل شخص پر سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کی پابندی کے بل کے معاملے پر حکومتی شکست کو دیکھ کر گذشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ۔حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت ہے اور نہ کورم پورا کرنے کے لئے مطلوبہ تعداد میں ارکان ایوان میں موجود ہوتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوبارہ بات چیت ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے اپنا موقف بیان کیا۔ پاکستان تحریک انصاف واضح کر دینا چاہتی ہے کہ ہم جمہوریت کے تسلسل اور بروقت انتخابات چاہتے ہیں۔ قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ بھی آئینی اور جمہوری ہے۔ جب حکومتیں غیرفعال ہو جائیں تو قبل ازوقت انتخابات میں کوئی قباحت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا حکومت ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہی تھی کہ اپوزیشن آئینی ترمیم میں رخنہ نہ ڈالے۔ تاخیر سے معاملات الجھ جائیں گے۔ اب حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس اچانک ملتوی کرا کے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے پاس مطلوبہ ارکان ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا 228 ارکان آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے چاہئیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کے اکثریتی ارکان حکومتی پالیسی سے متفق نہیں ہیں وہ نہیں چاہتے کہ اداروں کے درمیان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی ہو اور یہ بہت بڑا گروپ ہے جو کہ حکومتی طرز عمل سے نالاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ روز ہم پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر پارلیمنٹ کے لئے نااہل شخص پر سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کے بل جو کہ سینیٹ سے منظور ہو چکا ہے لانا چاہتے تھے۔ حکومت شکست کے خوف سے دوچار ہے اور اجلاس ہی ملتوی کروا دیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا 2008ء میں مردم شماری ہونا تھی۔ پیپلزپارٹی کے دور میں مردم شماری ہو سکی نہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت آغاز ہی میں اس حوالے سے کوئی اقدام کر سکی۔ دونوں بڑی جماعتوں کی غفلت کا بوجھ پارلیمنٹ کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت حلقہ بندیوں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے سے کیوںگھبرا رہی ہے پرانی مردم شماری پر الیکشن کرواسکتی ہے کیونکہ مردم شماری کے نتائج جاری ہونے تک پرانی حلقہ بندیاں موثر ہیں ‘ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز طے تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس اگلے منگل تک چلے گا مگر اچانک کہا گیا کہ منگل کو اجلاس نہیں ہوگا بعد میں بلالیں گے کیونکہ منگل کو اجلاس کرنے سے حکومت ہچکچا رہی تھی۔ ہچکچا نے کی وجہ یہ تھی کہ سینٹ سے منظور الیکشن ترمیمی بل پیش ہونا تھا انہوں نے کہا حکومت کا اس طرح اجلاس ختم کرنا پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے کیونکہ پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت کے بغیر ہی اجلاس ختم کر دیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا کہنا ہے کہ مردم شماری کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کی ضرورت نہیں