سندھ اسمبلی میں دوسرے روز بھی ہنگامہ‘ ارکان اضافی بلوں پر چیخ پڑے
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی میں منگل کو گنے کی قیمت مقرر نہ کرنے اور شوگر ملز نہ چلنے پر اپوزیشن ارکان نے زبردست احتجاج کیا ۔ اپوزیشن ارکان نے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شور شرابہ کیا اور ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی یہ مسئلہ جلد حل کر لیا جائے گا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا۔ اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر کہاکہ وہ گنے کے آباد کاروں کے مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر سہراب سرکی نے کہا اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے دیا جائے، اس کے بعد اس معاملے پر بات کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اپوزیشن ارکان نے کہا ہم ابھی بات کریں گے۔ سہراب سرکی نے کہا مجھے ڈکٹیٹ نہ کیا جائے ‘سہراب سرکی نے اپنی گلابی انگریزی میں کہا پہلے ’’ لیجیلیشن ‘‘ کرنے دی جائے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو اس صورت حال کو بھانپ گئے اور انہوں نے بلند آواز سے کہا پہلے ’’ لیجسلیشن ‘‘ کرنے دی جائے ۔ اپوزیشن ارکان مسلسل اصرار کرتے رہے اور ایوان میں شور شرابہ ہوتا رہا ۔ اس دوران ڈپٹی سپیکر سید شہلا رضا نے آکر کرسی صدارت سنبھالی۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کو یقین دہانی کرائی وقفہ سوالات کے بعد انہیں آباد کاروں کے مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ شہلا رضا نے مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کی بہت اچھی کوریج ہو رہی ہے۔ بیٹا سوال پوچھیں ۔ نصرت سحر عباسی نے شہلا رضا کو امی جان کہہ کر پکارا اور کہا امی جان میرا مائیک کھلوائیں۔ شہلا رضا نے کہا بیٹا آپ تمیز سے بات کریں گی۔ نصرت سحر عباسی نے کہا جی امی جان ۔ اس طرح ’’ بیٹا ‘‘ اور ’’ امی جان ‘‘ ایک دوسرے کو مخاطب ہوتے رہے اور ایک دوسرے سے تند و تیز باتیں کرتے رہے۔ ایم کیو ایم کے رکن ہیر اسماعیل سوہو نے دونوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا میڈم سپیکر اور نصرت سحر عباسی ایوان کے تقدس کا خیال رکھا جائے۔ وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن ارکان آبادکاروں پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن ڈپٹی سپیکر نے اجازت نہیں دی اور کہا نکتہ اعتراض پر صرف ایک رکن بات کر سکتا ہے ۔ سب کو بات نہیں کرنے دی جائے گی اس پر اپوزیشن ارکان نے پھر احتجاج کیا اور ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوا۔ ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعلان کیا صوبے میں خصوصی ( معذور ) افراد کو جلد اور ترجیحی بنیادوں پر نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے اسمبلی چیمبر میں خصوصی افراد کے نمائندہلوگوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا بجلی کی اووربلنگ اور ڈیڈکشن بلنگ فوری ختم کی جائے‘ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے ارکان اسمبلی حیسکو کی مبینہ زیادتیوں پر چیخ پڑے اور کہا اب حالات برداشت سے باہر ہو گئے ہیں۔ قرارداد کی محرک رعنا انصار نے کہا اضافی بلوں نے لوگوں کو بہت پریشان کر دیا ہے‘ حیسکو لوگوں کے ساتھ بہت زیادتی کر رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن صابر قائمخانی نے کہا سندھ حکومت حیسکو کے خلاف کارروائی کیلئے وفاق سے رابطہ کرے‘ ڈیڈکشن بل بھیجنا ظلم ہے 10 ہزار کی جگہ 50 ہزار کا بل بھیجا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن زبیر احمد نے کہا حکومت سندھ ان زیادتیوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنائے۔ اجلاس میں کراچی میں پاکستان یونیورسٹی اور جامشورو میں یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ کلچر کے قیام سے متعلق دو پرائیویٹ بل بھی متعارف کرائے گئے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ڈپٹی سپیکر شہلا رضا اور نصرت سحر عباسی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی۔ فنکشنل لیگ کی رکن اسمبلی نے کہا امی جان میرا مائیک کھول دیں‘ امی کہا ہے تو تمیز سے ہی بات کروں گی۔ ڈپٹی سپیکر اسمبلی نے کہا کہ بیٹا میں آپ کو ہی فیور دے رہی ہوں، آئندہ بھی خیال رکھنا۔ اب کام کی بات کرنا ورنہ آپ کو آئوٹ کر دوں گی۔