بحرالکاہل میں 1940ء کے جوہری تجربے کے اثرات آج تک محسوس ہو رہے ہیں : ماہرین
نیویارک(صباح نیوز)ماہرین نے بتایا ہے کہ دنیا میں 1940 کی دہائی میں بحر الکاہل میں کیے جانے والے جوہری تجربات کے اثرات دنیا میں آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔سائنس میگزین کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تحقیق اور مشاہدات کے بعد بتایا ہے کہ 1946 سے 1958 کے دوران بحر الکاہل میں جن مقامات پر جوہری تجربات کیے گئے تھے وہاں آج بھی تابکاری کے اثرات موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق پیسفک میں مارشل جزائر جہاں امریکہ نے 12 سال کے عرصہ میں تقریبا 66 جوہری تجربات کیے تھے،جہاں تابکاری سمندر کے دیگر حصوں کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہے۔امریکہ کے ووڈز ہول اوشنو گرافک انسٹی ٹیوشن(ڈبلیو ایچ او آئی)کے مطابق سمندر، مارشل آئی لینڈ اور قریبی جزیروں میں پلوٹونیم اور سیزیم کی مقدار میں 1970 سے کمی آنا شروع ہوئی لیکن عمومی طور پر اعداد و شمار کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ان تابکار عناصر کے اثرات پانیوں میں اب بھی موجود ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جزیرے پر ریڈم پر موجود جھیلوں کے پانی کا جائزہ بھی لیا گیا اور یہ بھی معلوم کیا گیا کہ زیر زمین جھیل کے پانی کی کتنی مقدار سمندر میں شامل ہو رہی ہے۔