حلقہ بندیاں :پی پی متحدہ کے تحفظات برقرار پارلیمانی رہنمائوںکا اجلاس پھر بے نتیجہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ایجنسیاں+نوائے وقت نیوز) نئی حلقہ بندیوں کے بارے میں پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس پھر بے نتیجہ رہا‘ پیپلز پارٹی کے تحفظات دور نہ کئے جاسکے‘ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے اجلاس میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا‘ پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جائے جبکہ کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ مشترکہ مفادات کونسل سے کسی بھی طور پر کم تر ادارہ نہیں۔ پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنا چاہئے۔بدھ کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ‘ زاہد حامد‘ شیخ آفتاب‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی‘ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپائو‘ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی‘ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر‘ مسلم لیگ ضیاء کے اعجاز الحق‘ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور‘ جے یو آئی (ف) کی رہنما نعیمہ کشور‘ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما شیخ صلاح الدین اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب فتح محمد نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے مشاورت کی گئی تاہم پیپلز پارٹی، متحدہ کے تحفظات دور نہ کئے جا سکے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج حلقہ بندیوں کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا گیا۔ تمام جماعتوں کا ایک چیز پر اتفاق ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار نہ ہوں۔ پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جائے جبکہ کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ مشترکہ مفادات سے کسی بھی طور پر کم تر ادارہ نہیں۔ پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ کا کام کسی اور ادارے کو نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت کو کہا ہے وہ اس معاملے پر مشاورت کرے اور ہمیں بتائے کہ مشترکہ مفادات کا اجلاس بلایا جائے گا یا نہیں جس کے بعد ہم طے کریں گے کہ پارلیمانی پارٹیز کا اجلاس بلائیں یا نہیں ۔ انہوں نے کہا ہم کوشش کررہے ہیں معاملہ اتفاق رائے سے حل ہو کیونکہ سینٹ میں دو تہائی اکثریت ملنا مشکل ہے جب تک پیپلز پارٹی اس میں شامل نہ ہو۔ آج اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ اجلاس میں شریک وزراء حکومت سے بات کریں گے کہ اگر مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میںفیصلہ ہوجاتا ہے تو پھر ہم کوئی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن نے واضح کیا ہے کہ شاید وہ خود سپریم کورٹ سے اس معاملے پر ہدایات لے۔ ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام پارلیمنٹ کو کرنا چاہئے۔ سب کے مفاد میں ہے کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبوری سیٹ اپ 62 دنوں کے لئے ہوگا جو حکومت اور اپوزیشن مل کر بنائیں گے۔ اجلاس کے دوران شیخ رشید ناراض ہو کر باہر چلے گئے تھے انکی محمود اچکزئی سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بعدازاں شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ میری اچکزئی سے لڑائی ہوئی ہے۔ یہ ہمیں ڈراتے ہیں کہ پاکستان ٹوٹ رہا ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ اجلاس میں انہیں بتایا کہ ن لیگ تباہ ہو چکی ہے، حکومت ناکام ہو چکی اور عوام کا اعتماد کھو چکی ہے، ان کا مطلب ہو تو پاؤں پڑتے ہیں، مقصد پورا ہو جائے تو گلے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر شام تک حکومت قرارداد نہ لا سکی تو اسے مستعفی ہو جانا چاہئے۔ ن لیگ 88 بندوں کی پارٹی ہے۔ حکومت کے پاس 63 بندے کم ہیں، دو تہائی کیلئے 228 بندے چاہئیں۔ دوسری جانب جب سپیکر قومی اسمبلی سے شیخ رشید کے جھگڑے کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی تلخ کلامی نہیں ہوئی۔ یہاں ایک دوسرے کو بڑا بھائی کہہ کر بات کی گئی ہے۔ جبکہ اس موقع پر شیخ آفتاب نے بھی سپیکر کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا آئینی ترمیم کا مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ (ن) لیگ کورم پورا نہیں کر سکتی اور پیپلزپارٹی کے تحفظات دور نہیں ہونگے۔ الیکشن کمشن کے ڈی جی قانون محمد ارشد خان نے کہا فی الحال الیکشن کمشن سپریم کورٹ میں نہیں جا رہا۔ ہم نے سیاسی جماعتوں کو 10 نومبر تک کی ڈیڈلائن دی ہے۔ اگر 10 نومبر کے بعد بھی ہفتہ دس دن مزید دینے پڑے تو ہم کور کر لیں گے۔دوسری طرف سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی اور انہیں پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس کے بارے میں بریفنگ دی۔ میاں منیر کی رہائشگاہ پر ملاقات کے موقع پر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، مشیر عرفان صدیقی اور آصف کرمانی بھی موجود تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ سپیکر نے عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے آئینی و قانونی ماہرین کی آرا اور سیاسی جماعتوں کے موقف سے بھی تفصیلی آگاہ کیا۔ سپیکر نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے لئے قائم 5رکنی کمیٹی کی طرف سے اب تک کی گئی ملاقاتوں اور اس کے نتائج بارے بھی نواز شریف کو بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق سپیکر نے تجویز دی کہ آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس فوری طلب کر کے اتفاق رائے حاصل کر لیا جائے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں محمود اچکزئی سے بدمزئی ہوئی ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کسی بدمزگی کی تردید کردی اور کہا کہ دونوں نے اجلاس میں ایک دوسرے کو ’’بھائی بھائی‘‘ کہہ کر بات کی ہے۔ بدھ کو پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے۔ میرا اچکزئی سے جھگڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس 63 ارکان کم ہیں، 228 بندے چاہئیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں 188 ارکان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں ڈرا رہے ہیں، محمود اچکزئی نے ڈرانے کا مشن اٹھایا ہوا ہے، ہم پاکستان کیلئے جیئں گے اور پاکستان کیلئے مریں گے۔ حکومت قرارداد پاس نہیں کراسکتی تو اسے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔