• news

جج بغض سے بھرے ان کے الفاظ تاریخ سیاہ باب ہونگے :نواز شریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جج صاحبان بغض سے بھرے بیٹھے ہیں، معلوم تھا فیصلہ میرے خلاف ہی آئیگا، ججز کی جانب سے جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ تاریخ کا سیاہ باب بنیں گے، مجھ پر عائد تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ جج صاحبان کا غصہ فیصلے کے الفاظ کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔ ستر سال میں کئی سیاہ اوراق لکھے گئے۔ عدالت کا یہ فیصلہ بھی سیاہ حروف میں لکھا جائے گا۔ ہر ریفرنس کیلئے ہمیں صرف ڈیڑھ ماہ کا وقت ملے گا۔ دریں اثناء سابق وزیراعظم نوازشریف سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے احتساب عدالت میں ہونے والی کارروائی کے بعد ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ نوازشریف کا کہنا تھا عدالتوں میں اپنے کیسز لڑیں گے ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے انشاء اللہ ہمیں کامیابی نصیب ہو گی۔ پنجاب ہاؤس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں پرویز ملک، آصف کرمانی، طلال چودھری، مریم اورنگزیب، جعفر اقبال، سلیم ضیاء اور دیگر لیگی رہنماؤں نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں احتساب عدالت میں ہونیوالی سماعت پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں نظرثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں 15 نومبر کی پیشی اور قانونی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف اسلام آباد سے لاہور پہنچ گئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کے نظرثانی پٹیشن پر تفصیلی فیصلہ کو مسترد کر دیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کا جو 5 رکنی نظرثانی پٹیشن کا فیصلہ ہے وہ بے بنیاد ہے، پاکستان کے مقبول ترین رہنما کے بارے میں جو کہا گیا وہ عدالتی زبان کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق فیصلے سے ذیلی عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق اپیل کا فیصلہ بھی ابھی سے سنادیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے عدالتی فیصلے میں لکھے انتہائی نامناسب ریمارکس کو مسترد کر دیا، بنچ نے ماتحت عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، نواز شریف کے خلاف توہین و تضحیک آمیز جملے استعمال کئے گئے، نواز شریف سے متعلق جملے کسی عدالت کیلئے باعث فخر نہیں ہو سکتے، عدالتی فیصلہ بغض، عناد، غصہ اور اشتعال کی افسوسناک مثال ہے، رہبری والوں نے ہی پاکستان بنایا اور قربانیاں دیں، رہبری والوں نے ہی ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور جیلیں کاٹیں، رہبری کرنے والے ہی پھانسی چڑھے، ملک بدر ہوئے اور نااہل ہوئے۔ این این آئی کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آئینی اور قانونی ماہرین کی رائے کے مطابق بینچ نے اس فیصلے کے ذریعے نہ صرف ذیلی عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، یہ فیصلہ اول سے آخر تک بغض، عناد، غصہ اور اشتعال کی نہایت افسوس ناک مثال ہے۔ مسلم لیگ ن نے عدالتی فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا ہے کہ شاعری کا سہارا لیتے ہوئے ’’راہبری‘‘ کا سوال اٹھایا گیا ہے۔ قوم جانتی ہے کہ راہبری کرنے والوں نے ہی پاکستان بنایا اور اس کیلئے قربانیاں بھی دیں۔ لہٰذا سوال ’’راہبری‘‘ کا نہیں ’’منصفی‘‘ کا ہے ۔ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ 70 برس کے دوران قافلے کیوں لٹتے رہے اور کن راہزنوں نے لوٹے؟ قافلے اس لئے لٹے کہ راہزنوں کے ہاتھ پر بیعت کی گئی ۔ راہزنوں سے وفاداری کے حلف اٹھائے گئے راہزنوں کی راہزنی کو جواز فراہم کرنے کیلئے نظریہ ضرورت ایجاد کئے گئے راہزنوں کو آئین سے کھیلنے کے فرمان جاری کئے گئے۔ بیان کے مطابق 70 سال پر پھیلا ہوا سوال’’راہبری‘‘ کا نہیں ’’منصفی‘‘ کا ہے ۔ راہبر تو آج بھی سزا پا رہے ہیں ۔ پیشیاں بھگت رہے ہیں بتایا جائے کہ ’’راہزن‘‘ کہاں ہے؟ مسلم لیگ ن نے بیان میں کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے کسی تذبذب کے بغیر عدالتی فیصلوں پر عمل کیا لیکن ان کے بارے میں سیاسی حریفوں کے جلسوں جیسی زبان برداشت نہیں کی جا سکتی۔ عدلیہ جیسے مقدس ادارے کیلئے نواز شریف کی جدوجہد تاریخ کا حصہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) آئندہ بھی ایک آزاد اورآئین کے تحفظ کی علم بردار عدلیہ کیلئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ لیکن مقدس عدالتی منصب کو بغض و عناد کے تحت سیاسی شخصیات بلکہ کسی بھی پاکستانی کی کردار کشی کیلئے استعمال کرنے کو’’عدلیہ کہ آزادی‘‘ کے لبادے میں نہیں چھپایا جاسکتا۔ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بینچ کے پیش کردہ شعر میں ایک لفظی تبدیلی صورت حال کی صحیح ترجمانی کرے گی۔
تو ادھر اُدھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری ’’منصفی‘‘ کا سوال ہے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پارٹی کے صدر محمد نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں کو 2018ء کے عام انتخابات کی تیاری کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہوم ورک مکمل کریں اور آئندہ انتخابات کے لئے متوقع امیدواروں کی نشاندہی کریں۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما چوہدری نثار نے پارٹی قیادت کو تجویز پیش کی کہ عام انتخابات کی تیاری کیلئے کام شروع کردیا جائے۔ مسلم لیگ ن سست روی کا شکار ہے ہمیں اپنا ہوم ورک مکمل کرنا چاہیے یہ بات پاکستان مسلم لیگ ن کے اجلاس میں کی گئی۔ اجلاس میں راجہ محمد ظفر الحق ، چوہدری نثار علی خان ، سردار مہتاب احمد خان، خواجہ آصف، امیر مقام، مریم اورنگزیب، بیرسٹر دانیال چوہدری، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، چوہدری ریاض اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے میاں نواز شریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں پوری پارٹی ان کی قیادت میں متحد ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے یوتھ کی شاخوں کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا اس سلسلے میں ملک بھر میں یوتھ کنونشن منعقد کئے جائیں گے۔ اجلاس میں چوہدری نثار علی خان کی تجاویز کو سراہا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن