• news

سینٹ اجلاس : مردم شماری پر تحفظات سے متعلق ایوان میں بحث

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) سینٹ اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں ہوا، مردم شماری پر تحفظات سے متعلق ایوان میں بحث ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے تاج حیدر نے کہا کہ انگریز دور میں مردم شماری پر کبھی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ آج مردم شماری کے نتائج متنازعہ ہیں، آج قوم متفق ہے کہ مردم شماری میں گڑبڑ ہوئی ہے۔ خانہ شماری نتائج میں سندھ کی آبادی ملک کے 31 فیصد سے کم نہیں بنتی۔ خانہ شماری میں پنجاب کی آبادی 46 فیصد سے زیادہ نہیں بنتی۔ لوکل باڈی الیکشن 2013ءمیں کراچی کی آبادی 2 کروڑ 13 لاکھ کہی گئی۔ آج مردم شماری میں کراچی کی آبادی 2013ءسے 50 لاکھ کم ہوگئی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مردم شماری کے معاملے پر ملک میں سیاسی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کر دیا اپوزیشن جماعتوں سے” وے آﺅٹ “پوچھ لیا چیئرمین سینٹ نے واضح کیا ہے کہ میرا یہی خیال ہے کہ حلقہ بندیاں پارلیمینٹ نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ جو اعتراضات اٹھے ہیں ان کے ازالے کے لیے مسائل سے نکلنے کا راستہ کیا ہے فضا ایسی بنا دی گئی ہے کہ کوئی بھی مسئلے کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے، سیاسی تقسیم درست نہیں ہے جن اداروں نے اس مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کیے ہیں اگر دوبارہ اعداد و شمار کا معاملہ آتا ہے تو دوبارہ یہ اعداد و شمار انہی سرکاری اداروں سے لینے ہیں آسمان سے تو نہیں آئیں گے جن اداروں نے پہلے اعداد و شمار دیئے دوبارہ بھی وہی دیں گے سیاسی تقسیم بہتر نہیں ہے جبکہ اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ مردم شماری کے غلط ڈیٹا پر عمارت کھڑی کی گئی تو ٹیڑھی ہو گی، دیرآیددرست آید کو بھی شمارتی ادارے نے غلط ثابت کردیا، 13ملکوں کا ڈیٹا تیار کرنے والا اپنے ملک کی مردم شماری کا رجسٹر نہ بنا سکا۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ سندھ کے وزیر قانون جو کہ مردم شماری کی مانیٹرنگ کمیٹی میں شامل ہیں تحفظات پر مبنی خط لکھ چکے ہیں اعدادوشمار سے رجوع کرنا پڑے گا۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ مردم شماری کے معیشت، این ایف سی ایوارڈ دیگر شعبوں کے لئے اعداد و شمارکا معتبر ہونا ضروری ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں آج تک درست مردم شماری نہیں ہوئی کوئٹہ کی آبادی 30لاکھ ہے اسے 22لاکھ پچاس ہزار ظاہر کیا گیا ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان پنجاب کا ہوا ہے۔ کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں انسان کا آئینی حق ہے کہ اسے گنا جائے صرف کراچی میں ایک کروڑ انسانوں کو نہیں گنا گیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ دیر آید درست آید سنا تھا۔ 19سال کے بعد مردم شماری ہوئی متنازعہ بنائی جا رہی ہے اعدادو شمار متنازعہ بنتے ہیں۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں بلوچستان کے مختلف اضلاع سے نقل مکانی کرنے والوںکا اندراج نہ کیا گیا ہے اس کے باوجود مردم شماری کو تسلیم کر رہے ہیں۔ مولانا صالح شاہ کریم خواجہ دیگر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے حکومت کو پارلیمنٹ کو فیصلوں کا محورہ و مرکز بنانے کی صورت میں تعاون کی پیشکش کر دی حکومت اور پارلیمنٹ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلے کوئی ادھر آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھے گا ہمارے بدلنے سے جبر کا موسم بدلے گا۔ بدھ کو ایوان بالا میں آئینی اداروں میں اختیارات کی تقسیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ تقسیم اختیارات آئین میں موجود ہیں۔ ہمارے معاملات مختلف ادوار میں گڑ بڑ رہے۔ سیاسی موسم ابر آلود ہے دونوں اطراف سے تلخی ہے گزشتہ روز کے پاناما تفصیلی فیصلے پر رد عمل کشیدگی ہی تو ظاہر کرتا ہے۔ ہر مارشل لاءکو مسترد کرنے کے بعد کہا گیا کہ آئندہ ایسا نہ ہوگا۔ مشرف کی ایمرجنسی کے نفاذ اور ججوں کو گرفتاری سے نئی صورتحال پیدا ہو گئی۔ مارچ 2009 میں ججز بحال ہوئے تو عدالت عظمٰی نے 1999سے 2009کے مشرف کے دس سالہ دور کو غیر آئینی غیر قانونی قرار دے دیا۔ پرویز مشرف کو غاصب قرار دیا گیا اور آج تک یہی فیصلہ چلا آرہا ہے۔ تاریخ یہ ہے کہ فوج اور سیاستدان ساتھ ساتھ چلتے رہے۔ سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرتے رہے افواج پاکستان کی سرپرستی موجود رہی، جونیجو، بے نظیر بھٹو، غلام مصطفٰی جتوئی سب حکومتوں کے خلاف سیاستدانوں نے سازشیں کیں پھر پرویز مشرف سے سمجھوتہ کر کے سرور پیلس جدہ چلے گئے۔ این آر او کا فائدہ پیپلز پارٹی کے ساتھ نواز شریف نے بھی اٹھایا اور اسی کے تحت وہ واپس آئے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل آپ کی آنکھ بہت کچھ دیکھ رہی ہے فاضل سینیٹر نے کہا کہ جناب چیئرمین میری آنکھ بہت کچھ دیکھ رہی ہے میرا منہ نہ کھلوائیں، نامزدگیوں کے معاملات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاع سینیٹر مشاہد حسین سید نے سینٹ میں واضح کیا ہے کہ حلقہ بندیوں اور انتخابات کے فیصلے پارلیمنٹ کی بجائے کہیں اور ہوں گے تو یہ ملک قوم کی بدقسمتی ہوگی، خاکی مفتی سمیت تمام شراکت داروں میں مکالمہ ہونا چاہیے، چیف جسٹس آف پاکستان کی پارلیمنٹ میں آمد اور سینٹ میں اظہار خیال سے یہ روایت قائم ہوچکی ہے، پارلیمنٹ کے اختیارات کے حوالے سے کسی اور کردار کے دروازے نہ کھولے جائیں، ماضی کی غلطیوں کے دہرانے کی بجائے نئی غلطیاں کی جاسکتی ہیں اپنے اختیار کسی اور کو دیں گے تو بعد میں شکایت نہیں ہونی چاہیے۔ بدھ کو سینٹ میں اداروں کے اختیارات سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہم متفق نہیں ہونگے تو ججزو جرنیل فیصلے کریں گے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے حوالے سے حکومتی پالیسی میں کوئی نرم گوشہ نہیں ہے جماعة الدعوة نے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے بعد سیاسی جماعت بنانے کی کوشش کی مگر ہم نے کام کرنے نہیں دیا باوجود اس کے کہ بندے بھی تبدیل کیے گئے بھارت یا دیگر ممالک سے دہشتگردوں کے حوالے سے رپورٹ کی تصدیق کی جاتی ہے اور پھر کارروائی کی جاتی ہے ہر معاملے میں ملکی مفاد کو دیکھا جاتا ہے نواز شریف ہمارا لیڈر ہے اگر کارکن مشکل وقت میں ساتھ کھڑا نہ ہوسکے تو اس کو وزارت چھوڑ دینی چاہیے کسی کو ریڈ زون میں داخل ہوکر احتجاج نہیں کرنے دیں گے نیکٹا میں 250ملازمین کی بھرتی کی جا رہی ہے۔ سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ ملا اختر منصور کو جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرنے والے اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کی گئی، ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹرکو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے، کئی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ طاہر حسین مشہدی سینٹ میں وزارت داخلہ کی طرف سے 9سوالوں کے جواب نہ آنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اگر وزیر کام نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دے دیں۔ سینیٹر سحرکامران کے سوال کے دوسری مرتبہ بھی جواب نہ آنے پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے سینٹ سے واک آﺅٹ کیا۔ وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر درشن نے کہا ہے کہ نجی میڈیکل کالجوں میں داخلے مکمل طور پر میرٹ پر ہوتے ہیں، فیسوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا۔بعد ازاں سینٹ کا اجلاس آج جمعرات کی سہ پہر تین بجے ملتوی کردیا گیا۔ بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے ساتھ ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے گئے۔
سینٹ

ای پیپر-دی نیشن