دھرنے کے دوران اسلام آباد پولیس نے 70 کروڑ روپے خرچ کئے: پی اے سی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس مےں میں کمےٹی کے چےئرمےن سےد خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، منصوبے بنائے جاتے ہیں لےکن فنڈز نہیں ہوتے اجلاس مےں بتاےا گےا کہ وزارت داخلہ نے دیگر ترقیاتی کاموں پر مختص رقم سیف سٹی منصوبے پر لگا دی جس سے کئی منصوبے کھٹائی میں پڑگئے جب کہ اسلام آباد میں نئی جیل بنانے کےلئے وزارت خزانہ نے فنڈز ہی جاری نہیں کئے گئے کمشنر اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ سیف سٹی منصوبے سے جیل کا منصوبہ الگ ہے جس پر کمیٹی نے وزارت داخلہ سے سیف سٹی منصوبے سے متعلق تفصیلی بریفنگ 14نومبر کو مانگ لی۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سندھ رینجرز کےلئے رہائشی منصوبہ کی لاگت میں 2ارب 25کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا، منصوبے کا پی سی ون 2005میں 61کروڑ لاگت سے شروع ہوا 2009میں مکمل ہونا تھا، 2015میں اس منصوبے کی لاگت 2 ارب 81کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ رینجرز حکام نے اس پر جواب دیا کہ ابھی تک اس منصوبے کےلئے فنڈز وقت پر جاری نہیں کئے گئے۔کمیٹی نے اس کو وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کی غلطی قراردیا۔۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان رینجرز سندھ میں اہلکاروں سے ایگزیکیوشن اور کمرشل کام کےلئے 14کروڑ سے زائد کی رقم وصول کی گئی، جس پر کمیٹی نے کہا کہ بغیر اجازت اہلکاروں سے وصولیاں کیوں کی جاتی ہیں۔ کمیٹی رکن عذرافضل پیچوہو نے کہا کہ جب عام سپاہی کو ایک افسر کہے کہ یہ پیسے دیئے جائیں تو کون نہیں دے گا،جس پر رینجرز حکام نے بتایا کہ یہ رقم چھوٹے رینک کے اہلکاروں کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہے۔ کمیٹی نے آڈٹ حکام پر گرانٹ نمٹانے کی سفارش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی اے سی میں کیوں کہا گیا کہ اس کو نمٹایا جائے۔ وزارت داخلہ حکام نے بتایا کہ نئی اسلام آباد جیل تعمیر کے مراحل میں ہے، کمیٹی نے 14نومبر کو بریفنگ دینے کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کراچی مےں رینجرز نے جو رقم حکومت سے لی ہے اس کی باقاعدہ کیش بک نہیں بنائی گئی، اربوں روپے کی کیش نہیں بنائی گئی، کمیٹی نے کیش بک نہ بنانے پر تحقیقات کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی رکن شفقت محمود نے سوال پوچھا کہ کیا رینجرز کے پاس ماہر اکاﺅنٹنٹ ہیں، جس پر رینجرز حکام نے بتایا کہ ماہر اکاﺅنٹنٹ نہیں ہے۔ جس پر کمیٹی نے ماہر اکاﺅنٹنٹ تعینات کرنے کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کہا کہ 2014کے دھرنے میں تقریباً70کروڑ روپے کی رقم کی کیش بک نہیں بنائی گئی۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکا ﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میںشیری رحمن نے کہا کہ دھرنے کے کھاتے پر 70کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ اس دوران 2014کے دھرنے کے حوالے سے آڈٹ اعتراض پر حکومتی ارکان کمیٹی نے پی ٹی آئی ارکان کو آڑے ہاتھوں لےا ، حکومتی ارکان کا پیپلزپارٹی کے ارکان نے بھی حکومتی ارکان کی تائےد کی جب کہ کمیٹی رکن عارف علوی نے کہا کہ دھرنا کرپشن کے خلاف تھا،ملک کا اربوں روپیہ بچایا،جس پر کمیٹی رکن میاں عبدالمنا ن نے کہا کہ دھرنا کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ دھاندلی کے خلاف تھا، عارف علوی نے کہا کہ دھرنے کی وجہ سے ہی انتخابی اصلاحات ہوئیں،کمیٹی نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے دھرنے کے دوران 70کروڑ روپے خرچ کئے،مگر ان پیسوں کی کیش بک نہیں بنائی گئی،کھانے پینے کی اشیاءپر 32کروڑ سے زائد جبکہ گاڑیوں کے کرائے کی مد میں 15کروڑ سے زائد اخراجات کیے گئے،جن کا ریکارڈ موجود نہیں تھا، آڈٹ حکام نے کمیٹی سے کہا کہ اس معاملے کو حل کیا جائے۔اور وزارت کو حکم دیا جائے، کہ ریکارڈ میسر کیا جائے،اس موقع پر آڈٹ اعتراض پر حکومتی اراکین کمیٹی کا پی ٹی آئی اراکین پر طنز کی نشتر، پیپلزپارٹی نے بھی حکومت کا ساتھ دیا۔
پی اے سی