متحدہ پی ایس پی میں دوسرے روز ہی دوریاں فاروق ستار کے مصطفی کمال پر الزامات
کراچی (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ پاکستان اور پی ایس پی کا اتحاد دوسرے روز ہی ٹوٹ گیا۔ فاروق ستار نے مصطفی کمال پر الزامات کی بھرمار کر دی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے پریس کانفرنس کے دوران سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کر دیا اور اس دوران آبدیدہ ہو گئے جبکہ متحدہ کے رہنمائوں اور کارکنوں نے فیصلے کو مسترد کر دیا اور اپنے سربراہ کو مناتے رہے۔ کارکن فاروق ستار کے اعلان پر روتے رہے تاہم فاروق ستار نے ایک گھنٹے بعد اپنی والدہ کے کہنے پر پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے فاروق ستار نے کہا کہ آج اہم اعلان کرنے کیلئے آپ سب کو زحمت دی اہم اعلان کی وجوہات اور محرکات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے مطابق چوتھی بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، سینٹ میں ایم کیو ایم پاکستان تیسری بڑی جماعت ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان سندھ کی دوسری بڑی جماعت ہے۔ آٹھ اگست 1986ء کے نشتر پارک کے جلسے سے ایم کیو ایم عوامی جماعت بنی ایم کیو ایم نے تمام انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں کی سب سے بڑی جماعت ہے میرا اور میرے رفقا کا سیاسی سفر سب کے سامنے ہے۔ پی آئی بی کالونی میں 1968ء سے مقیم ہوں، میرا ایک ہی بنک اکاؤنٹ ہے۔ مصطفی کمال نے گذشتہ روز بہت باریک کام کیا۔ میری گاڑی بھی اپنی نہیں، کراچی پریس کلب میں مہاجروں کی تذلیل کی گئی۔ مصطفی کمال کے ساتھ دوسرے رہنما کی گاڑی سوا تین کروڑ روپے کی ہے۔ مصطفی کمال کی لینڈ کروزر نئی ہے۔ میری لینڈ کروزر 35 لاکھ کی ہے 18 لاکھ ادا کر دئیے مجھے اپنی گاڑی کے 17 لاکھ روپے اب بھی دینے ہیں مجھے علم ہے کہ مصطفی کمال کی گاڑی کہاں سے آئی ہے۔ میری گاڑی کی بلٹ پروفنگ کے 40 لاکھ روپے خواجہ سہیل منصور نے دئیے میں نے سرکاری پوزیشن ہوتے ہوئے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا 17 لاکھ میں مجھے 90 لاکھ کی گاڑی مل گئی مجھے اس وقت بلٹ پروف گاڑی دی گئی جب 2013ء کے الیکشن میں طالبان سے خطرہ تھا۔ مصطفی کمال اپنی گاڑی کا حساب دیں۔ میں نے سرکاری پوزیشن ہوتے ہوئے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا۔ مصطفی کمال حساب دیں کہ ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے۔ کراچی ہو یا پاکستان انجینئرڈ سیاست نہیں چل سکتی۔ بدھ کے روز جو پریس کانفرنس کی وہ ٹو دی پوائنٹ تھی۔ مصطفی کمال بتائیں خیابان سحر کا گھر کہاں سے آیا۔ پانچویں بار ایم این اے ہوں۔ مصطفی کمال نے پارٹی کی طرف سے دئیے گھر کی رقم نہیں لوٹائی۔
اوقات نہیں ہے آنکھ سے آنکھ ملانے کی
دیکھو کہہ رہا ہے نادان نام مٹانے کی
میں 1992ء کے آپریشن کے بعد بھاگ نہیں گیا ملک میں ہی رہا۔ خود پر ایک بھی مقدمہ این آر او سے ختم نہیں کرایا، عدالتوں کا سامنا کیا۔ میں نے جیل بھگتی۔ جس سیل میں تھا اس میں تین طرف دیواریں ایک طرف دروازہ تھا خود پر ایک مقدمہ این آر او سے ختم نہیں کرایا، عدالتوں میں سامنا کیا خود کو آج احتساب کیلئے پیش کیا، میرے سیاسی سفر میں یہ اہم دن ہے ہم پاکستان کے اندر پاکستان کی سیاست کرنے کھڑے ہوئے، ہم پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ آپ نام مٹانے کی باتیں کر رہے ہیں، کیا اپنی تاریخ مٹا دیں گے، اپنے شہداء کی قربانیوں کو کیسے بھلا دیں میں نے خلوص دل کے ساتھ مصطفی کمال سے سیاسی اتحاد کی بات کی۔ 23 اگست کے بعد ایم کیو ایم میری ہے، نہ تیری ہے، پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کی ہے۔ مصطفی کمال سے مائیک لیکر لینڈ کروزر کا جواب بدھ کے روز دے سکتا تھا آپ پی ایس پی بنائیں یا کچھ حقیقی شہداء کو کیسے بھلا سکتے ہیں۔ جو روش بدھ کی پریس کانفرنس میں مصطفی کمال نے اختیار کی اس پر میرے ساتھی سوشل میڈیا پر تھے وہ زار و قطار رو رہے تھے میرے سامنے بیٹھ کر تندوتیز لہجے میں کہہ رہے تھے ایم کیو ایم سے بات نہیں ہو سکتی تو بھائی آپ کس کے ساتھ بیٹھے تھے۔ ایم کیو ایم پاکستان برقرار رہے گی کہیں نہیں جا رہی انیس قائم خانی سے ایک بار ملا ہوں۔ مفاہمتی پریس کانفرنس میں مصطفی کمال نے جو لہجہ اختیار کیا وہ مناسب نہ تھا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پتہ نہیں کتنی ملاقاتیں ہوئی ۔ چھ مہینے کی تفصیل میں جانا ہے تو یہ حصہ راز میں رکھا ہے آج ایک خط وزیراعظم، آرمی چیف، آئی ایس آئی، آئی بی کو بھیجا ہے بانی کی دشمنی میں اتنے آگے نہ جائیں کہ جمہوریت، مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل ہو۔ میری مصطفی کمال کے ساتھ الگ سے ملاقات کبھی نہیں ہوئی۔ ایم کیو ایم کسی سے اتحاد نہیں کرے گی انہیں قائم خانی سے گلہ ہے کہ ہم کیا جذبہ لیکر گئے تھے وہاں کیا ہوا۔ فاروق ستار کے خطاب کے دوران لائٹ چلی گئی۔ فاروق ستار نے کہا کہ اب یہ لائٹ بھی ایک سازش کے تحت بند کرائی گئی ہے۔ الطاف دشمنی میں اتنا آگے نہ جائیں کہ مہاجروں کی تذلیل کریں۔ مصطفی کمال کی باتوں سے ہمارے دل دکھے ہیں، ہمارے ارکان اسمبلی پنجابی ہیں پختون ہیں، بلوچ ہیں، ایم کیو ایم مہاجروں اور مظلوموں کی سیاست کرے گی چیلنج کرتا ہوں لاہور، پشاور یا لاڑکانہ سے پی ایس پی ایک سیٹ جیت کر بتا دے، بھائی ن لیگ قومی سیاست کی دعویدار ہے اس کی کراچی میں ایک سیٹ نہیں ہے آپ نے سیٹ جیت لی تو ہم ایم کیو ایم کا جھنڈا، اپنی سیاست کو اپنے ہاتھوں دفن کر دیں گے۔ فاروق ستار کی پریس کانفرنس سے قبل متحدہ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں متحدہ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ فاروق ستار نے اجلاس میں شرکت نہ کی متحدہ رہنما فاروق ستار کو منانے ان کے گھر پہنچ گئے۔ فاروق ستار کے اعلان کے ایک گھنٹہ بعد ان کی والدہ نے بیٹے کو راضی کر لیا جس کے بعد فاروق ستار نے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا اور اپنی والدہ اور عامر خان کے ہمراہ گھر سے باہر آئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے فاروق ستار نے کہا کہ میرے ساتھیوں نے والدہ سے بات کی، میری والدہ اور تمام رہنما روئے جس پر دستبرداری کا فیصلہ واپس لیا، میں نے یہاں مہاجروں کا مقدمہ رکھا، سنجیدہ سیاست کر رہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں، خدا کی قسم کوئی ڈرامہ نہیں رچایا، دل کھول کر کارکنوں کے سامنے رکھا، ایم کیو ایم پاکستان کا مشیر بن کر کام کرنے کو تیار ہوں۔ میری نیت پر اپنے بھی شک کریں تو خفا ہونگا، پی ایس پی والے مہاجروں کیلئے جو بھی کہیں ان کے کہنے سے بھی صدمہ ہوتا ہے، مفاہمت کیلئے کام کیا تو یہ صلہ ملا، دکھ ہوا جب ساتھیوں نے ایم کیو ایم پر انا للہ پڑھا۔ پی ایس پی والے مہاجروں کیلئے جو بھی کہیں مجھے اس کی پروا نہیں اپنے ساتھی ایسا کریں تو یہ گوارا نہیں، 35 سال کی عزت خاک میں مل جائے تو ایسی سربراہی قبول نہیں، لاپتہ ورثا کے وارث روزانہ میرے پاس آتے ہیں، ہمارے دفاتر واپس اور کارکنوں کی گرفتاریاں بند ہونی چاہئے۔ قومی سیاست کرنا چاہتے ہیں، ہمیں مہاجر سیاست کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں مقتول عمران فاروق کی والدہ نے بھی فاروق ستار کو ٹیلی فون کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق والدہ عمران فاروق نے فاروق ستار سے کہا کہ آپ مہاجر قوم کی قیادت مت چھوڑیں، آپ مہاجر قوم کی آخری امید ہیں۔ قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کنور نوید جمیل نے بتایا کہ اجلاس میں گزشتہ روز سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ایم کیو ایم بطور سیاسی جماعت کے اسی طرح سے رہے گی۔ پریس کانفرنس سے کچھ ابہام پیدا ہو گئے تھے۔ فاروق ستار بھائی نے سیاسی اتحاد کی بات کی تھی، ایم کیو ایم اپنے انتخابی نشان پرچم اور منشور کے ساتھ رہے گی۔ فاروق ستار کی سربراہی پر پوری رابطہ کمیٹی نے اعتماد کا اظہار کیا جو سیٹیں ہم نے جیتی ہیں اس پر کوئی الائنس نہیں ہو گا، جیتی ہوئی سیٹوں پر آئندہ الیکشن میں پتنگ کے نشان سے ہی الیکشن لڑیں گے۔ دوسری طرف متحدہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار اگلے ہفتے امریکہ جائیں گے امریکہ میں قیام کے دوران بیٹی کی شادی کریں گے فاروق ستار کا امریکہ میں قیام 6 ماہ ہو سکتا ہے۔