• news

مجلس عمل کی بحالی کا فیصلہ‘ آئندہ ماہ باضابطہ اعلان کیا جائے گا

لاہور؍ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی) غیرفعال متحدہ مجلس عمل میں شامل چھ دینی جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا جس کا باضابطہ اعلان دسمبر میں کیا جائے گا۔ سراج الحق کی قیادت میں اجلاس ہوا۔ مولانا فضل الرحمن ، ساجد میر ، اویس نورانی ، مولانا عبدالرؤف فاروقی ، علامہ عارف واحدی ، پیر اعجاز ہاشمی ، لیاقت بلوچ ، مولانا امجد خان ، مولانا یوسف شا ہ، اکرم درانی ، مولانا عبدالغفور حیدری ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، محمد اصغر و دیگر نے شرکت کی۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرا ج الحق نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اصولی فیصلہ ہوچکاہے جس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ملک و قوم کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے۔ ملک کو کسی حادثے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ یہاں میرٹ اور قانون کی بالادستی ہو اور آئین کے مطابق بروقت انتخابات کروائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ بروقت انتخابات کے علاوہ قوم کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق عقیدہ ختم نبوت کے حلف کو سابقہ فارم کے مطابق بحال کرے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کی سابقہ سٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز کو من و عن تسلیم کرتے ہوئے ہم نے متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اصولی فیصلہ کیاہے۔ سٹیرنگ کمیٹی اسی دستور اور منشور کے مطابق آئندہ بھی جوتجاویز اور سفارشات پیش کرے گی ، ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہی تجاویز اور شفارشات کی بنیاد پر حتمی اجلاس دسمبر میں کراچی میں اویس نورانی کی میزبانی میں ہوگا جہاں متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ قبل ازیں حلقہ محسود کے زیر اہتمام جرگہ میں امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام سے قبائل کو عزت نہیں رسوائی ملے گی۔ قبائل کے بوڑھے، جوان بچے اور خواتین پہلے ہی در بدر ہیں پہلے انہیں امن دیکر مکمل طور پر بحال قبائلیوں کی مشاورت سے ہی ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے ہم قبائل کا سودا کرنے کی کسی اجازت نہیں دینگے۔ علاوہ ازیں سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نواز شریف نے جو ریمارکس دیئے ہیں وہ ان کے شایان شان نہیں تھے نواز شریف نے عدالتی فیصلے کو بے توقیر کرنے اور عدلیہ کی توہین کیلئے جو الفاظ استعمال کئے ہیں یہ روایت پاکستان کے مستقبل کیلئے انتہائی خطرناک ہے عدلیہ نے ساتھ ٹکر لینا خود موجودہ حکومت کے مفاد میں نہیں ان کا جو انجام ہوگا اس کی ذمہ داری حکومتی پر ہوگی وہ مزار اقبال پر فاتحہ خوانی کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن