پنجاب حکومت نے عدالتی حکم پر سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دی
لاہور(وقائع نگار خصوصی) پنجاب حکومت نے عدالتی حکم پر سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ وقت کی کمی کے باعث 14 نومبر کو رپورٹ دوبارہ پیش کی جائے جس کا جائزہ اسی روز چیمبر میں لیا جائے گا۔ سماعت شروع ہوتے ہی بنچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیز شیخ نے حکومتی وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا آپ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ ساتھ لائے ہیں۔ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کی تعمیل ہوگئی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ وقت کی کمی کے باعث فل بنچ رپورٹ کا جائزہ نہیں لے سکتا تاہم رپورٹ دوبارہ 14 نومبر کو پیش کی جائے عدالت اسی روز ان کیمرہ رپورٹ کا جائزہ لے گی۔ عوامی تحریک کے وکلاء نے عدالت کو آگاہ کیا گیا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ ایک عوامی دستاویز ہے اور معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے عدالت کو آگاہ کیا گیا پنجاب حکومت کی ایما پر سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری کرائی گئی۔ عوامی تحریک کے وکیل نے نشاندہی کی کہ پنجاب حکومت پہلے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں کراتی ہے اور پھر اسی جج کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرتی ہے عوامی تحریک کے وکیل نے ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ان دستاویزات کی نشاندہی کی جن میں عدلیہ کے خلاف الفاظ استعمال کیے گئے عوامی تحریک کے وکلاءنے قانونی نقطہ اٹھایا کہ صرف توہین عدالت کو بنیاد بنا کر پنجاب حکومت کی انٹراکورٹ اپیل خارج کر کے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کی استدعا منظور کی جائے۔ سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ اور کمرہ عدالت نمبر 15 میں پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔