• news

دین کی دعوت ہر انسان تک پہنچانا امت کی ذمہ داری ہے: مولانا عبدالوہاب‘ طارق جمیل

رائیونڈ (نامہ نگار) 67ویں تبلیغ اجتماع کے دوسرے مرحلے کے دوسرے روز جمعۃ المبارک کو بعد نماز فجر امیر جماعت مولانا حاجی عبدالوہاب نے بیان میں کہا کہ تبلیغی اجتماع کا اصل مقصد امت محمدیہ کو دین کے راستہ پر لانا اور آخرت کے لئے انسانیت کی بھلائی کا معاملہ کرنا، ہر کلمہ گو کے دل میں دین کی تڑپ پید ا کرکے کلمہ حق کی دعوت کو ہر انسان تک پہنچانا ہے اب یہ کام اس جماعت کے ذمہ ہے اور اسکو پورا کرنا ہی ہماری دین و دنیا میں کامیابی ہے، اللہ پاک کی پاک کلام میں تقریباً 60سے زائد آیات میں واضح درج ہے۔ "اے محمد ؐ لوگوں کو سمجھاتے رہو کیونکہ سمجھانا ایمان والوں کو نفع دے گا۔ نماز پڑھا کر اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر اور برے کاموں سے منع کیا کر اور تجھ پر جو مصیبت آئے تو اس پر صبر کیا کر کہ ہمت کے کاموں میں سے ہے‘‘ اور تم میں سے دین کی دعوت دینے والی ایک جماعت ہونا ضروری ہے جو نیک کاموں کی تلقین کرے اور برے کاموں سے روکا کرے اور ایسے لوگ پورے کامیاب ہونگے۔ جمعۃ المبارک کے خطبہ میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جو اللہ تعالیٰ کے دین اور محمدؐ کے بتائے ہوئے راستوں پر چلے گا تو جنت اسکا مقدر ہوگا اگر دنیا میں غفلت کے سبب گناہوں کی دلدل میں دن بدن پھنستا گیا تو جہنم کی آگ میں جلنا نصیب ہوگا‘ جہنم کی آگ سے چھٹکارا گناہوں سے توبہ، برے کاموں سے نجات لا الہ الا اللہ کے ذکر میں ہے خود بھی یہ کلمہ پڑھو اور دوسروں کو بھی پڑھائو۔ ارشاد نبوی ہے کہ ایک جماعت کے لوگ جو اخلاص سے رب العزت کی یاد میں وقت گزارتے ہیں انکے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ندا آئے گی کہ میں نے تمہاری مغفرت کردی اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں سے بدل دیا دوسری جگہ ارشاد نبویؐ کہ جس جماعت میں اللہ تعالیٰ کی یاد نہیں اور اس کے رسولؐ پر درود نہیں اس جماعت والوں کو قیامت کے دن پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے پیارے نبیؐ کی تم بہترین امت ہو اس لئے کہ تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو، اب یہ کام آپ کے ذمہ ہے اور اسکو پورا کرنا ہی ہماری دین و دنیا میں کامیابی ہے اس پنڈال میں لاکھوں کی تعداد میں موجود فرزندان اسلام اگر پانچ افراد ملکر ایک انسان کو راہ راست پر لانے میںکامیاب ہوگئے تو ایک دن میں ہی ایک لاکھ انسان گناہوں سے توبہ کرکے پکے اور سچے مسلمان بن سکتے ہیں اور ایک سال کی محنت کا آپ اندازہ کریں کہ امت محمدیہ میں دین کے پیروکاروں کا انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن