سینٹ کمیٹی نے مردم شماری پر تحفظات دور کرنے 2سے3 بلاکس میں دوبارہ کرانے کی سفارش کر دی
اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی مردم شماری کے حوالے سے خصوصی کمیٹی نے حکومت کو مردم شماری کے نتائج پر تحفظات دور کرنے اور نتائج کی تصدیق کے لئے صوبوں کی مشاورت سے 2سے 3فیصد بلاکس پر دوبارہ مردم شماری کرانے کی سفارش کردی، کمیٹی نے سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے کراچی کے آبادی کے حوالے سے پیش کئے گئے 2کروڑ 13لاکھ اعداد و شمار کی تصدیق کے لئے نادرا حکام سے وضاحت طلب کر لی، کمیٹی نے مزید سفارش کی کہ ادارہ شماریات مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لے کر عارضی نتائج کو جلد شائع کرے، مردم شماری کے حوالے سے باقی عمل کو جلد مکمل کیا جائے، مردم شماری کے ریکارڈ کی وریفیکیشن کے لئے نادرا کے طرز پر نظام بنایا جائے جبکہ ا دارہ شماریات کے کنسلٹنٹ آصف باجوہ نے کہاکہ ہے مردم شماری کے حوالے سے ادارہ شماریات کے ڈیٹا اور پاک فوج کے ڈیٹا میں کوئی فرق نہیں ہے، 65لاکھ خاندانوں کے ڈیٹا نادرا سے تصدیق کی گئی، اسی شرح سے آبادی بڑھتی رہی تو 2050تک ملک کی آبادی 2گنا ہو جائے گی، صوبہ پنجاب کا کل آبادی میں حصہ دیگر صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ کم ہوا ہے، مردم شماری کے حوالے سے شکایات کے حوالے سے میکنزم موجود تھا، ادارہ شماریات کے مردم شماری کے نتائج دیگر آزاد اداروں کے سروے کے نتائج سے ملتے ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کی مردم شماری کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا۔ بریفنگ میں بتایا مردم شماری میں پاکستانیوں، غیر ملکیوں سمیت ملک میں رہنے والے تمام افراد کو شمار کیا گیا، افغان مہاجرین پورے ملک میں آباد ہیں، افغان مہاجرین کو علیحدہ رجسٹرڈ کیا گیا، مردم شماری کے حوالے سے شکایات کے حوالے سے میکنزم موجود تھا، جس پر عمل کیا ہے، اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ پختونوں کی ڈیڑھ کروڑ آبادی پنجاب میں شمار کی گئی۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا میں پختونوں کی آبادی کم دکھائی گئی۔ شاہی سید نے کہا کہ ادارہ شماریات نے مردم شماری کے انعقاد کے حوالے سے بہترین کوشش کی۔ ایک سوال کے جواب میں آصف باجوہ نے کہا کہ نادرا کے پاس 131ملین لوگوں کا ریکارڈ ہے جبکہ 7.7ملین افراد کی کمی ہے۔ تاج حیدر نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کراچی ڈویژن کی آبادی کم کی گئی، نادرا کے ریکارڈ کے مطابق کراچی ڈویژن کی آبادی 2کروڑ 13لاکھ تھی، اب ادارہ شماریات کے مطابق ایک لاکھ 60ہزار ہے، تقریباً50لاکھ آبادی کم ہوئی ہے، سندھ نے متفقہ طور پر مردم شماری کو مسترد کیا ہے، نتائج سے بد اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل کے آخر تک مردم شماری تمام ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کردیں گے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے کراچی کے آبادی کے حوالے سے اعداد و شمار کی تصدیق کی جائے۔ ادارہ شماریات مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لے کر عارضی نتائج کو جلد شائع کرے۔