نیب نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس 2000ء میں دائر کیا تھا
لاہور (رپورٹ: احسن صدیق) قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اسحاق ڈار کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا ریفرنس 2000 ء میں دائر کیا تھا جس کی منظوری نیب کے اس وقت کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل سید محمد امجد نے دی تھی تاہم 2014 ء میں لاہور ہائیکورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ثبوت کا فقدان ہے۔ پانامہ کیس کی تحقیقات کے دوران ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا ریکارڈ جمع کرایا، جس میں اسحاق ڈار کی جانب سے دیا جانے والا اعترافی بیان بھی شامل تھا۔ اسحاق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکانٹس کھولنے کا مبینہ اعتراف کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ بیان ان سے دبائو میں لیا گیا۔اگرچہ ابتدائی ریفرنس میں نواز شریف کا نام شامل نہیں تھا تاہم جب نیب کے اگلے سربراہ خالد مقبول نے حتمی ریفرنس کی منظوری دی تو ملزمان میں نوازشریف کے علاوہ ان کی والدہ شمیم اختر، دو بھائیوں شہبازشریف اور عباس شریف، بیٹے حسین نواز، بیٹی مریم نواز، بھتیجے حمزہ شہباز اور عباس شریف کی اہلیہ صبیحہ عباس کے نام شامل تھے۔ یہ ریفرنس ملک کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000ء کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انہوںنے جعلی اکائونٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لئے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان (ایس ای سی پی )کے دستیاب ریکارڈکے مطابق حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ 29جنوری1992ء کو قائم ہوئی ۔ اس کا CUINنمبر 0026298ہے ۔ اس کی رجسٹریشن کمپنی رجسٹریشن آفس لاہور میں ہوئی ۔ 2010ء کے ریکارڈ کے مطابق حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹرز میں میاں محمد شریف (مرحوم) ان کے ملکیتی حصص 1373700، شمیم اختر کے حصص 1262500، حسین نواز شریف کے 897600، مریم صفدر کے 424200، اسماء علی ڈار کے 37500 جبکہ شہباز شریف کے حصص کی تعداد 10 ہزار ہے ، حمزہ شہباز شریف کے حصص 303000، ربیعہ عمران کے 303000، محمد عباس شریف کے 353500، صبیحہ عباس کے 353500، یوسف عباس کے 353500 ، عزیز عباس کے 353500، سارا عباس کے 353500 اور سلمیٰ عباس کے 353500حصص تھے۔