• news

وزرا کی غیر حاضری پر چیئرمین سینٹ برہم‘ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سینٹ اجلاس میں وزراء کی عدم حاضری پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجاً اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا، چیئرمین سینٹ نے بطور احتجاج خاموشی اختیار کر لی، اجلاس میں دہشت گردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے حکومت نے اخراجات کی تفصیلات سے لاعلمی کا اظہارکردیا جس پر چیئرمین سینٹ نے کہاکہ ماسی خیراں کے گھر کا خرچہ نہیں، آپ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں، حکومت کے پاس تفصیلات ہی نہیں کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ پرکتنے اخراجات آئے، حکومت کے بیان پر حیران ہوں، اگر تفصیلات پیش نہ کی گئیں تو میں اس مسئلے کو دیکھ لوں گا، دہشتگردی کیخلاف جنگ پر کتنے اخراجات آئے، تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کریں، چیئرمین نے کہا کہ حکومت ایوان چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی، کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں جبکہ وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے تحریری سوال کے جواب میں ایوان کو آ گاہ کیا کہ دہشت گردی جنگ سے متعلق اخراجات کی اندازوں پر مبنی تفصیلات پیش کر سکتے ہیں‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ پرکتنی رقم خرچ ہوئی، صرف اندازہ لگایا جا سکتا ہے‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ، حکومت کے پاس علیحدہ تفصیلات موجود نہیں۔ اجلاس چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ صرف وفاقی وزیر بلیغ الرحمان ہی ایوان میں موجود تھے۔ اجلاس میں گزشتہ 10 برسوں کے دوران حکومت کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر چیئرمین سینٹ نے شدید اظہار برہمی کیا۔ وفاقی وزیر بلیغ الرحمان نے کہاکہ اس معاملے میں وزارت داخلہ اور خارجہ دونوں شامل ہیں۔ مکمل معلومات کسی کے بھی پاس نہیں۔ چودھری تنویر خان کے اس سوال کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پرکتنی رقم خرچ ہوئی کے جواب میں وفاقی وزیر بلیغ الرحمان نے ایوان کو آگاہ کیا کہ دہشت گردی سے متعلق اخراجات کی اندازوں پر مبنی تفصیلات پیش کرسکتے ہیں‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ پرکتنی رقم خرچ ہوئی، صرف اندازہ لگایا جا سکتا ہے‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے حکومت کے پاس علیحدہ تفصیلات موجود نہیں‘ وزارت خزانہ نے آ گاہ کیا کہ اس سوال کو وزارت داخلہ کو منتقل کیا لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔ وفاقی وزیربلیغ الرحمان نے کہاکہ تفصیلات موجود نہیں کہ کس مد میں کتنے پیسے خرچ ہوئے۔کہا جاتا ہے دہشت گردی کیخلاف ایک خطیر رقم خرچ ہوئی۔ جس پر چئیرمین سینٹ نے کہاکہ ماسی خیراں کے گھرکا خرچہ نہیں، آپ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔ حکومت کے پاس تفصیلات ہی نہیں کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پرکتنے اخراجات آئے۔ میں آپ کے بیان پر حیران ہوں، آپ کے بیان پر دھچکا لگا ہے۔ وفاقی وزیرآپ اپنے بیان کے مضمرات دیکھیں۔ اگر تفصیلات پیش نہ کی گئیں، تو میں اس مسئلے کو دیکھ لوں گا‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ پرکتنے اخراجات آئے، تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کریں، رضا ربانی نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے اخراجات پرکام ضرور کیا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے اخراجات کوالگ کرنا کافی پیچیدہ، طویل عمل ہے۔ حکومت کوکل حساب دینا ہوگا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر کتنی رقم خرچ ہوئی۔ بلیغ الرحمان نے کہا کہ ہمارے پاس کولیشن سپورٹ فنڈز سے متعلق تفصیلات موجود ہیں۔ حکومت نے گزشتہ 5 سال کے دوران لئے گئے بیرون ملک قرضوں کی تفصیلات سینٹ میں پیش کیں جس کے مطابق حکومت نے گزشتہ 5 سال میں 31 ارب 35 کروڑ 52 لاکھ ڈالرز کا قرضہ لیا۔ حکومت نے 7.2 فیصد سود کی شرح پر بانڈ جاری کئے۔کمرشل بینکوں سے4.47 فیصد سود پر قرضے لئے گئے۔ وزارت نے تحریری جواب میں آ گاہ کیا کہ آئی ایم ایف سے لئے گئے قرضے کا شرح سود 1.671 فیصد ہے۔حکومت نے گزشتہ 3 سال میں آئی ایم ایف سے 6 ارب 37 کروڑ 74 لاکھ ڈالرزکے قرضے لئے۔ ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل قرضے 1.94 اور 1.63 فیصد سود پر لئے گئے۔ اسی دوران چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت ایوان چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ چیئرمین نے کہاکہ کیا حکومت بیرون ملک سے چلائی جا رہی ہے۔ اجلاس میں نہ ہی کوئی وزیر آتا ہے اور نا ہی سوالا ت کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔ وزرا کی تعداد 50 سے زائد ہے لیکن کوئی ایوان میں آنا پسند نہیں کرتا۔ میں ان کی عدم موجودگی میں اجلاس کی کارروائی نہیں چلا سکتا۔ اگر آئندہ اجلاس میں کوئی وزیر غیر حاضر ہوا تو اس کے آنے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی سے متعلق سوال ایجنڈا میں ہے، اس کا جواب نہیں آیا اور بتایا گیا ہے کہ یہ سوال وزارت خزانہ کو بھجوایا گیا تھا جس نے اسے قبول نہیں کیا اور کابینہ ڈویژن کو بھجوا دیا ہے۔ پارلیمنٹ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ کون سی وزارت سوال قبول کر رہی ہے اور کون سی نہیں۔ ارکان سینٹ چھٹی قومی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا بعض ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عام انتخابات کیلئے نگران حکومت کے دوران حلقہ بندیوں کے بارے میں کسی نے عدالت عظمی میں قانونی کوتاہی کی نشاندہی کر دی اور نگران حکومت نے اس کام کیلئے توسیع مانگ لی تو کیا ہوگا حکومت اور حکومت سے باہر بعض قوتیں انتخابات کا التواء چاہتی ہیں حلقہ بندیوں کے موجودہ آئینی اور قانونی اختیار کو استعمال کیوں نہیں کیا گیا۔ سینٹ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مردم شماری کے بارے میں ارکان کو بریفنگ دی۔ مردم شماری کے عبوری نتائج کے بارے میں ہارڈ کاپیز ارکان سینیٹ کے سپرد کردی گئیں۔ چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے ری چیکنگ کا طریقہ کار وضح کرنا ضروری تھا ۔ بڑے پیمانے پر شکایات موجود ہیں کہ سربراہ خاندان کی بجائے گھروں کے ملازمین یا دوسرے افراد سے معلومات اکٹھی کی گئیں دنیا بھر کی طرح یہاں بھی شہریوں کے لئے مردم شماری کے اندراج کی چیکنگ کے مراکز ہونے چاہئے تھے ۔ عبوری نتائج جاری بھی کردیئے گئے ۔

ای پیپر-دی نیشن