حدیبیہ ملز ریفرنس: سپریم کورٹ کا3 رکنی بنچ پیر کو سماعت کرے گا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت 13نومبر پیر کو مقرر کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا، سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق 3 رکنی بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں، عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔ یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس 2014ء میںخارج کردیا تھا، نیب کی جانب سے رواں سال ستمبر میں حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر لاہور ہائی کورٹ کا گیارہ مارچ 2014 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی شہباز شریف، ان کے مرحوم بھائی عباس شریف اور خاندان کے دیگر افراد کو فریق بناتے ہوئے مئوقف اختیارکیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز ہے، دائر اپیل میں نیب نے استدعا کی کہ ریفری جج ہائیکورٹ کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا تھا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کا ریفرنس 2000 میں دائر کیا تھا، تاہم 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ثبوت کا فقدان ہے۔ پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا ریکارڈ جمع کرایا تھا، جس میں2000 میں اسحاق ڈار کی جانب سے دیا جانے والا اعترافی بیان بھی شامل تھا۔ اسحا ق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکائونٹس کھولنے کا مبینہ اعتراف کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ بیان ان پر دبائو ڈال کر لیا گیا۔ آن لائن، صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 13 نومبر کو پہلی سماعت کرے گا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس پر نظرثانی اپیلوں کے فیصلے میں نیب کو ایک ہفتے کے اندر حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کی ہدایت دی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ عدالت عالیہ کے دو ججوں کے درمیان اس کیس پر فیصلہ ٹائی ہوا تھا اور تیسرے ریفری جج نے کیس ختم کرنے کا کہا تھا۔ نیب کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کچھ چیزیں ضروری ہے جن کی نیب تحقیقات کرنا چاہتا ہے۔ یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے مارچ 2014 میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں نیب کی تحقیقات کو کالعدم قرار دیدیا تھا جبکہ یہ معاملہ پانامہ پیپرز کیس کی سماعت میں بھی زیر بحث آیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔ پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہ کرنے پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا۔